اسرائیلی فوج حماس تنظیم کو حتمی شکست دینے کی کوشش میں غزہ پٹی کا کنٹرول واپس لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
EPAPER
Updated: March 29, 2025, 2:48 PM IST | London
اسرائیلی فوج حماس تنظیم کو حتمی شکست دینے کی کوشش میں غزہ پٹی کا کنٹرول واپس لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج حماس تنظیم کو حتمی شکست دینے کی کوشش میں غزہ پٹی کا کنٹرول واپس لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس طرح محصور غزہ پر اسرائیل کے طویل مدت قبضے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ یہ بات برطانوی اخبار ’فائنانشل ٹائمز‘ نے بتائی۔اس حوالے سے منصوبوں سے با خبر کئی افراد نے بتایا ہے کہ مذکورہ تجویز جس کو ابھی اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے منظور نہیں کیا ہے، یہ اسرائیلی فوج کے نئے سربراہ کا فارمولا ہے۔ اسے دائیں بازو کے شدت پسند اسرائیلی وزراء کی غیر سرکاری حمایت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شب قدر کی عظمت انسانی فہم و ادراک سے ماورا ہے
اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو اسرائیلی ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی وہائٹ ہاؤس میں واپسی کی بدولت یہ منصوبہ ممکن ہو گیا ہے۔ جو بائیڈن انتظامیہ کا اصرار تھا کہ اسرائیل غزہ پر دوبارہ قبضہ یا اس کی اراضی ضم نہ رکے۔ایک تیسرے اسرائیلی ذمہ دار کے مطابق سابق امریکی انتظامیہ کا ارادہ تھا کہ ہم جنگ ختم کر دیں۔ تاہم ٹرمپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم اس میں فتح حاصل کریں۔ حماس کی شکست میں امریکہ کا بھی اعلیٰ مفاد ہے۔ منصوبے کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ پر حملے اور اس پر قبضے کے لیے جنگجو یونٹوں کو طلب کرے گی۔ غزہ کے وسیع رقبوں پر کنٹرول کے بعد وہاں کی ۲۲؍ لاکھ کی آبادی کو بحیرۂ روم کے ساحل پر ایک چھوٹے سے انسانی علاقے میں رہنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔ ذمہ داران کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ سے انخلا کے بیس برس بعد دوبارہ غزہ کا انتظام سنبھالے گی یعنی اس پر دوبارہ قبضہ کرے گی۔اسرائیل نے ۱۸۶۷ءمیں غزہ پر قبضہ کر لیا تھا۔
یہ قبضہ تقریبا چار دہائیوں یعنی ۲۰۰۵ء تک جاری رہا۔مشاورت سے با خبر ایک فرد نے بتایا کہ اسرائیل غزہ میں تمام انسانی امداد کی تقسیم اپنے ہاتھ میں لے سکتا ہے۔ اس حوالے سے ہر فلسطینی کو مطلوب کیلوریز کا اندازہ لگایا لیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج امداد کی براہ راست یا کنٹریکٹروں کے ذریعہ تقسیم پر غور کر رہا ہے تاکہ حماس تنظیم اس سے مستفید نہ ہو سکے۔