ٹینکوں نے اسپتال اور رفیوجی کیمپ کا محاصرہ کرلیا،اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے متنبہ کیا کہ ’’اسرائیل کو روکا نہ گیا تو فلسطینیوں کی نسل کشی غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔‘‘
EPAPER
Updated: January 23, 2025, 1:08 PM IST | Agency | Ramallah
ٹینکوں نے اسپتال اور رفیوجی کیمپ کا محاصرہ کرلیا،اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے متنبہ کیا کہ ’’اسرائیل کو روکا نہ گیا تو فلسطینیوں کی نسل کشی غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔‘‘
غزہ میں جنگ بندی نافذ ہوتے ہی اسرائیل نے مغربی کنارہ کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ منگل کو جنین پر فضائی اور زمینی حملوں کے بعد اسرائیلی فوجوں نے یہاں سرکاری اسپتال اور رفیوجی کیمپ کا محاصرہ کرلیا ہے۔ اسرائیلی فوجوں نے کئی سڑکوں کو دھماکوں سے اڑا دیا اور متعدد گھروں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایاجس کی وجہ سے ۲؍ ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے منگل کے حملوں میں۱۰؍ افراد کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ۲۵؍ سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے عالمی برادری سے مغربی کنارہ پر اسرائیلی کارروائیوں کی جانب فوری طور پر متوجہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ تل ابیب کو اگر روکا نہ گیاتو فلسطینیوں کی نسل کشی غزہ تک محدود نہیں رہ جائےگی۔
جنین میں لگاتار دوسرے دن فوجی آپریشن
غزہ جنگ بندی معاہدہ کے بعد اسرائیلی فوج نے منگل کو مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین شہر میں جو ظالمانہ فوجی آپریشن شروع کیا ہے وہ بدھ کو بھی جاری رہا۔ اس میں اس خبر کے لکھے جانے تک ۱۰؍ افراد شہید اور ۴۰؍ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ بدھ کو اسرائیلی فوجوں نے جنین شہر کی کئی سڑکوں کو بلڈوزر سے اکھاڑ دینے کے بعد سرکاری اسپتال اوراس کے قریب واقع ایک رفیوجی کیمپ کا محاصرہ کرلیا ہے۔ ہلال احمر کے مطابق اسرائیل فوج نے اس کی ایمبولنس کو زخمیوں اور جاں بحق ہونےوالے افراد تک پہنچنے نہیں دیا جو سڑکوں پر بے یارومدد گار پڑے تھے۔ ہلال احمر کے ترجمان نے بتایا کہ ’’رفیوجی کیمپ اور آس پاس کے علاقے کا اسرائیلی فوجوں نے سخت محاصرہ کرلیا ہے اور کوئی اس محاصرہ کو توڑ کر اندر نہیں جاسکتا۔ ‘‘ حملوں کو اسرائیل کے وزیردفاع اسرائیل کیٹز نے ’’سیکوریٹی سے متعلق حکمت عملی میں تبدیلی‘‘ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کا انتباہ
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں حقوق انسانی کے تعلق سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسیسکا البانیز نے مغربی کنارہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت کے سنگین نتائج کا انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے ایکس پوسٹ کیا ہے کہ ’’غزہ میں طویل انتظار کے بعد جنگ بندی نافذ ہوتے ہی اسرائیل کی قاتل مشنری نے مغربی کنارہ میں فائرنگ بڑھا دی ہے۔ ۱۰؍ افراد جان گنواچکے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے عالمی کو متنبہ کیا ہے کہ ’’اگر اسرائیل کو فوراً روکا نہ گیاتو میرے الفاظ کو لکھ کر رکھ لیجئے، تل ابیب کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی غزہ تک محدود نہیں رہ جائے گی۔ ‘‘
غزہ میں شکست کی خفت مٹانے کی کوشش
حماس کی قیات نے غزہ کی طرح مغربی کنارہ میں بھی اسرائیل کو شکست سے دوچار کرنے کے عزم کے ساتھ ہی الزام لگایا ہے کہ فلسطینی اتھاریٹی تازہ حملوں میں صہیونی فوجوں کیلئے سہولتیں پیدا کررہی ہے۔ اس بیچ سیاسی تجزیہ نگار محمد المصری نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے مغربی کنارہ پر اسرائیلی حملوں کو غزہ کی شکست کی خفت مٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جنگ بندی اسرائیل کیلئے ایک طرح کی ہار ہے۔ اسرائیلی میڈیا اس بات کو تل ابیب کیلئے باعث شرمندگی قرار دے رہی ہیں کہ حماس اب بھی موجود ہے۔ اب اسرائیلی حکومت (مغربی کنارہ) میں جو کچھ کررہی ہے وہ عوام کی توجہ غزہ جنگ بندی سے ہٹانے اور اس کی بھرپائی کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جنگ بندی معاہدہ کے تحت ۹۰؍ فلسطینیوں کو رہا کرنے پر مجبور اسرائیل نے مغربی کنارہ میں بڑے پیمانے پر تازہ گرفتاریاں کی ہیں۔
اُردن کا اظہار تشویش
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے مغربی کنارہ پر اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو تشویشناک اور خطہ کے امن کیلئے نقصاندہ قراردیا ہے۔ واضح رہے کہ مغربی کنارہ کی سرحدیں اردن سے ملتی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے اسرائیل کو متنبہ کیا کہ تازہ حملے خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔ فلسطین کے ٹیلی گرام چینلوں نے بدھ کو جنین میں اسرائیلی کارروائی کے جو ویڈیو شیئر کئے ہیں ان میں دیکھا جاسکتاہےکہ اسرائیلی فوج کے ٹینک دو بلڈوزر کے ساتھ جنین کے رفیوجی کیمپ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’’اُنروا‘‘ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مغربی کنارہ پر اسرائیلی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں ۲؍ ہزار فلسطینی خاندان بے گھر ہوگئے ہیں۔
مغربی کنارہ کو نیا غزہ بنانے کی کوشش
امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ’’کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن‘‘ نے مغربی کنارہ میں ’’قتل و غارتگری اور تباہی‘‘ کیلئے اسرائیلی حکومت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارہ کو نیا غزہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’غزہ میں ایک بچے کو اور پھر اس کو بچانے کی کوشش کرنےوالے فرد کو گولی ماردینے کے بعد اسرائیلی آبادکاروں کو مغربی کنارہ میں بھی کھل کھیلنے کا موقع دیا جارہاہے۔ اس کے ساتھ ہی جنین کو نیا غزہ بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔ یہ نیتن یاہو حکومت کے تازہ جنگی جرائم ہیں۔ ‘‘ تنظیم نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو اس جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگرصدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے سنجیدہ ہیں تو انہیں نیتن یاہو کو حکم دینا چاہئے کہ وہ امریکی شہریوں کے ٹیکس کے پیسوں کوقتل وغارتگری کیلئے استعمال نہ کریں۔ ‘‘