اسرائیلی روزنامہ ہاریٹز نے پولیس دستاویز کے حوالے سے بتایا کہ پولیس نے منتظمین سے مظاہرے کے دوران "یرغمالیوں کے نشانات" اور "نسل کشی" لفظ والے بورڈز دکھانے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔
EPAPER
Updated: April 21, 2025, 10:02 PM IST | Inquilab News Network | Tel Aviv
اسرائیلی روزنامہ ہاریٹز نے پولیس دستاویز کے حوالے سے بتایا کہ پولیس نے منتظمین سے مظاہرے کے دوران "یرغمالیوں کے نشانات" اور "نسل کشی" لفظ والے بورڈز دکھانے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔
اسرائیلی پولیس نے ملک میں بڑے پیمانے پر ہو رہے جنگ مخالف مظاہروں میں مہلوک فلسطینی بچوں کی تصاویر کے استعمال پر پابندی کردی، تاہم بعد میں پولیس نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ اسرائیلی روزنامہ ہاریٹز کے مطابق، پولیس نے تل ابیب میں جمعرات کو ہونے والے جنگ مخالف مظاہرے کی منظوری دینے کیلئے چند شرائط عائد کیں جن میں ایک شرط یہ بھی شامل تھی کہ مظاہروں میں غزہ میں اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہوئے فلسطینی بچوں کی تصاویر نہ دکھائی جائے۔ اس مظاہرے کا اہتمام کرنے والی مشترکہ یہودی-عرب تحریک "اسٹینڈنگ ٹوگیدر" کو اتوار کو پولیس کی جانب سے ایک خط موصول ہوا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ مظاہرے کے دوران ایسی علامات، پوسٹرز یا پرچم نہ دکھائیں جو "تشدد یا غیر قانونی سرگرمیوں کو بھڑکا سکتے ہیں"۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں غذا کا شدید بحران،۲۰؍ لاکھ کی آبادی امداد کی محتاج
بعد ازیں، تحریک نے کہا کہ عوامی ردعمل کے بعد پولیس نے اپنا مطالبہ واپس لے لیا ہے۔ اسٹینڈنگ ٹوگیدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ تل ابیب پولیس نے ہمیں مطلع کرکے جمعرات کو ہونے والے جنگ مخالف مظاہرے میں غزہ میں فضائی بمباری میں ہلاک ہوئے فلسطینی بچوں کی تصاویر دکھانے سے منع کر دیا تھا۔ عوامی دباؤ کے بعد، انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ ہم خاموش نہیں رہیں گے!" اسٹینڈنگ ٹوگیدر کے شریک ڈائریکٹر ایلون-لی گرین نے کہا کہ وہ پیر سے ملک گیر مہم کا آغاز کریں گے جس میں اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والے غزہ کے بچوں کی تصاویر والے بل بورڈز دکھائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی فوج میں فوجیوں کی شدید قلت، زیر تربیت فوجیوں کو غزہ بھیجا جا رہا ہے
ہاریٹز نے پولیس دستاویز کو حاصل کیا اور بتایا کہ پولیس نے منتظمین سے مظاہرے کے دوران "یرغمالیوں کے نشانات" اور "نسل کشی" لفظ والے بورڈز دکھانے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے محصور فلسطینی علاقہ غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اب تک ۵۱ ہزار ۲۰۰ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت مخلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیراعظم بنجامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے۔ اسرائیل، الاقوامی عدالت انصاف میں بھی غزہ میں اپنی جنگی کارروائیوں کیلئے نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔