• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیلی وزیراعظم نے میری جاسوسی کروائی تھی، بورس جانسن کا الزام

Updated: October 05, 2024, 10:09 AM IST | London

بورس جانسن نے اپنی نئی کتاب ’اَن لیشڈ‘میں یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے، جانس- یاہو کی مذکورہ ملاقات برطانوی دفتر خارجہ۲۰۱۷ء میں   ہوئی تھی۔

Boris Johnson and Netanyahu meet. Photo: INN.
بورس جانسن اور نیتن یاہو کی ملاقات۔ تصویر: آئی این این۔

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے متعلق بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے اپنی نئی کتاب(اَن لیشڈ) میں انکشاف کیا ہے کہ۲۰۱۷ء میں   اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں انکے دفتر کے ٹوائلٹ سے جاسوسی آلات برآمد ہوئے تھے۔ دونوں لیڈران کی یہ ملاقات۲۰۱۷ء میں ہوئی تھی، اس وقت اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جانسن کا ٹوائلٹ استعمال کیا تھا، اُن کے باہر نکلنے کے بعد سیکوریٹی ٹیم نے ٹوائلٹ کا معائنہ کیا تو جاسوسی آلات برآمد ہوئےتھے۔ 
برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نے کی مذکورہ بالا کتاب باضابطہ طور پر۱۰؍ اکتوبر کو شائع ہوگی۔ اس خود نوشت کا عنوان ’’اَن لیشڈ‘ بتا یا جارہا ہے، جو جانسن کی خودنوشت ہے۔ اس میں انہوں  نے اپنے سیاسی کریئر اور وزرارت عظمی کے تجربات و مشاہدات کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ برطانوی میڈیا نے اس کتاب کے کچھ متنازع اقتباسات شائع کیے ہیں جن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق ملکہ برطانیہ آنجہانی الزبتھ دوم کے متعلق ایسے دعوے کئے گئے ہیں  جو عوامی حلقوں میں موضوع بحث ہیں۔ 
ملکہ ایلزبیتھ دوم کی موت کا سبب یہ تھا
رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم ہڈیوں کے کینسر میں مبتلا تھیں اور وہ یہ بات ایک سال یا اس سے کچھ زائد عرصے سےجانتے تھے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ملکہ کے ڈاکٹروں کو اندیشہ تھا کہ اس مرض کی وجہ سے وہ کسی بھی وقت تشویشناک حد تک بیمار ہو سکتی ہیں۔ 
بورس جانسن جنہوں نے کورونا میں پارٹی کرنے کے تنازع کے بعد ستمبر۲۰۲۲ء میں ملکہ برطانیہ کی موت سے صرف دو روز قبل وزرات عظمیٰ کے منصب سے استعفیٰ دیا تھا نے ملکہ الزبتھ سے اپنی آخری ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ان کا رنگ زرد تھا اور وہ زیادہ جھکی ہوئی لگ رہی تھی، ان کے ہاتھوں اور کلائیوں پر گہرے زخم تھے، جو شاید ڈرپس یا انجیکشن کا نتیجہ تھے۔ موذی مرض کے باوجود ان کا ذہن بالکل ٹھیک تھا اور وہ بات چیت کے دوران وقتاً فوقتاً مسکراتی بھی رہیں۔ ‘‘ بورس جانسن کے اس دعوے کی بکنگھم پیلس نے نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK