حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اتوار کو تل ابیب میں منعقدہ ایک پروگرام میں نیتن یاہو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
EPAPER
Updated: October 28, 2024, 10:02 AM IST | Tal Aviv
حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اتوار کو تل ابیب میں منعقدہ ایک پروگرام میں نیتن یاہو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
غزہ کے ہزاروں نہتے، معصوم اور بےقصور افراد کو موت کے گھاٹ اتاردینے والے اسرائیلی وزیر اعظم کو اپنے ہی گھر میں شدید شرمندگی، مخالفت اور احتجاج کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اتوار کو تل ابیب میں منعقدہ ایک پروگرام میں نیتن یاہو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ اسرائیلی مظاہرین جو حماس کی قید میں موجود سیکڑوں افراد کو اب تک باز یاب نہ کراپانے کی وجہ سے اسرائیلی فوج اور حکومت سے سخت ناراض ہیں ، نے اس تقریب میں پہنچ کر زبردست احتجاج کیا۔ جیسے ہی نیتن یاہو تقریر کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کرنا شروع کیا مظاہرین نے نعرے بازی شروع کردی اور نیتن یاہو سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ اس دوران سیکڑوں مظاہرین نے ’ شرم کرو، شرم کرو ‘ کے نعرے بھی لگانا شروع کردئیے۔ تھوڑی ہی دیر میں ان نعروں کی گونج اتنی زیادہ ہو گئی کہ نیتن یاہو صرف بے بسی سے ان لوگوں کو دیکھتے رہے۔ یاہو نے مظاہرین کو خاموش کرانے کی کوشش بھی کی لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں ہوئے بلکہ ان کے نعروں میں مزید شدت آگئی جس کے بعد نیتن یاہو کو اپنا خطاب درمیان میں ہی چھوڑنا پڑا۔ واضح رہے کہ یہ پروگرام پورے اسرائیل میں لائیو ٹیلی کاسٹ ہو رہا تھا کیوں کہ خراج عقیدت کا یہ پروگرام قومی پروگرام بنایا گیا تھا۔ اسی دوران مظاہرین کی بڑی تعداد نے نعرے بازی شروع کرتے ہوئے پورے اسرائیل کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔