سی این این کی رپورٹ میں انکشاف ،زیادہ تر اسرائیلی فوجی شدید ذہنی تنائو کا شکار ہو گئے ہیں، ۲۔۳؍ خودکشی کرچکے ہیں، غزہ کےمظالم ان کے حواس پر طاری ہیں۔
EPAPER
Updated: October 23, 2024, 11:47 AM IST | Agency | Washington
سی این این کی رپورٹ میں انکشاف ،زیادہ تر اسرائیلی فوجی شدید ذہنی تنائو کا شکار ہو گئے ہیں، ۲۔۳؍ خودکشی کرچکے ہیں، غزہ کےمظالم ان کے حواس پر طاری ہیں۔
فلسطینی بچوں اور خواتین کو شہید کرنے والے اسرائیلی فوجی ’ذہنی عذاب‘ میں مبتلا ہو گئے ہیں، اس حوالے سے سی این این کی ایک چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی شدید ذہنی تناؤ کا شکار رہنے لگے ہیں۔ غزہ میں کئے گئے مظالم ان صہیونی فوجیوں کے اعصاب پر طاری ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نہتے فلسطینی معمر افراد، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانے والے صہیونی فوجیوں کو احساسِ جرم نے گھیر لیا ہے اور وہ نفسیاتی مریض بن گئے ہیں۔ یہاں تک کہ خود کشی کرنے پر بھی غور کررہے ہیں۔ غزہ میں آپریشن کے بعد بہت سے فوجیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے لیکن فوجی غزہ سے تو نکل آئے لیکن غزہ ان کے ذہنوں سے نہیں نکل رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ سے واپس اپنے گھر جانے والے اسرائیلی فوجیوں میں خود کشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور وہ دوبارہ غزہ جانے کیلئے کسی قیمت پر تیار نہیں ہیں۔ واپس آنے والے ان فوجیوں میں ایک تہائی سے زیادہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق احساسِ جرم اُن کے دل و دماغ کو گھیرے ہوئے ہے، نہتے شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی شہادت کا کریڈٹ لینا اب ان کے لئے سوہانِ روح بن گیا ہے۔
سی این این کے مطابق ۴۰؍سالہ ایلیان مزرہی چار بچوں کا باپ تھا جو حماس کے اکتوبر۲۰۲۳ء حملوں کے بعد غزہ میں تعینات کیا گیا تھا۔ جب چھ ماہ بعد وہ لوٹا تو اس کے خاندان کے مطابق وہ پی ٹی ایس ڈی کا شکار ہو گیا۔ اسے دوبارہ غزہ بھیجا جارہا تھا لیکن اس نے وہاں جانے سے قبل ہی خود کشی کر لی۔ اس کی ماں جینی مزرہی نے کہا وہ غزہ سے نکل آیا لیکن غزہ اس سے نہیں نکلا اور وہ بعد از جنگ کے صدمے سے مر گیا۔
اسرائیلی فوج کے باوثوق ذرائع نے ان پریشانیوں کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ وہ ان ہزاروں فوجیوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے جو جنگ کے دوران صدمے کی وجہ سے پی ٹی ایس ڈی یا ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ کتنے فوجی اپنی جانیں لے چکے ہیں، کیوں کہ اسرائیل ڈیفنس فورسیز نے کوئی سرکاری اعداد و شمار فراہم نہیں کئےہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے حماس کے حملوں کے بعد ایک سال کے عرصے میں غزہ میں ۴۲؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ غزہ میں چار ماہ تک خدمات انجام دینے والے اسرائیلی فوج کے ایک ڈاکٹرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرسی این این کو بتایا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ لبنان میں دوبارہ جنگ کیلئے بھیجے جانے سے بہت خوفزدہ ہیں، ہم اس وقت حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کو صحافیوں کیلئے بند کر رکھا ہے لیکن وہاں لڑنے والے اسرائیلی فوجیوں نے سی این این کو بتایا کہ انہوں نے ایسی ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا ہے جسے بیرونی دنیا صحیح معنوں میں نہیں سمجھ سکتی۔