بڑی سیاسی پارٹیوں نےکوسٹل روڈ اور میٹرو جیسے بڑے تعمیراتی پروجیکٹوں کوانتخابی مہم میں موضوع بنایا
EPAPER
Updated: November 18, 2024, 10:51 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
بڑی سیاسی پارٹیوں نےکوسٹل روڈ اور میٹرو جیسے بڑے تعمیراتی پروجیکٹوں کوانتخابی مہم میں موضوع بنایا
اسمبلی الیکشن میں بڑی سیاسی پارٹیوں نے رائے دہندگان کو رجھانے کیلئے بڑے تعمیراتی پروجیکٹوں اور اسکیموں کو موضوع بنا یا لیکن پیدل چلنے والوں، بیسٹ بسوںاور لوکل ٹرینوں کے مسافروں کو روزانہ پیش آنے والی پریشانیوں کو نظر انداز کیا گیا۔
اسمبلی انتخابات کیلئے پیر کوانتخابی مہم ختم ہونے تک پریس کانفرنس ، ریلیاں اور روڈ شو ہوئے ،ان میں سیاستداں جو وعدے بھی کر رہے ہیں یا جو انتخابی منشور جاری کئے گئے ہیں، ان میں راہگیروں، بیسٹ بسوں کی دم توڑتی خدمات ، لوکل ٹرینوں میں بھیڑ بھاڑ اور ٹرینوں کا اکثر و بیشتر متعینہ وقت پر نہ آنا جیسے موضوعات کا بمشکل ذکر ہوا۔ایک سروے کے مطابق ممبئی میں تقریباً ۵۲؍ فیصد لوگ پیدل چل کر اپنی منزلوں پر جاتے ہیں لیکن اکثر و بیشتر مقامات پر فٹ پاتھ ہیں ہی نہیں، جہاں ہیں وہاں ٹوٹے ہوئے ہیں یا کسی سرکاری کام کیلئے ان پر کھدائی کی گئی ہے یا پھر ان پر جھوپڑوں یا ٹھیلوں یا پھر دکانوں کا ناجائز قبضہ ہے۔ ان مسائل کی وجہ سےلوگ مجبوراً سڑک پر چلتے ہیں اور ٹریفک جام کی وجہ سے سڑکوں پر چلنا بھی دوبھر ہوتا ہے۔
لوکل ٹرینوں میں دفتر آنے جانے کے اوقات میںزبردست بھیڑ ہوتی ہے اور لوگ جان ہتھیلی پر رکھ کر دروازوں پر لٹک کر سفر کرتے ہیں اور تقریباً روزانہ چلتی ٹرین سے مسافروں کے گرنے سے زخمی اور فوت ہونے کے واقعات ہوتے ہیں۔ بیسٹ بسوں کی تعداد دن بہ دن گھٹتی جارہی ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو بس کے انتظار میں ایک ایک گھنٹہ انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بیسٹ بسوں میں روزانہ تقریباً ۳۵ ؍لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔
اگرچہ ممبئی میں میٹرو کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جارہی ہے لیکن میٹرو اسٹیشن سے باہر آنے کے بعد منزل مقصود تک پہنچنے کیلئے بالآخر بیسٹ بس ، آٹو رکشا اور ٹیکسی جیسے پبلک ٹرانسپورٹ پر انحصار کرنا پڑتا ہے لیکن میٹرو کے زیادہ تر اسٹیشنوں کے باہر ان سہولتوں کا فقدان ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو میٹرو کا بھی ویسا فائدہ نہیں مل رہا جس کی امید کی جارہی تھی یا دعویٰ کیا جارہا تھا۔
لوکل ٹرینوں کے مسافروں کی تنظیم پیسنجرس اینڈ ٹریفک ریلیف اسوسی ایشن (ممبئی) کے سیکریٹری منصور درویش نے کہا کہ ’’جب الیکشن آتا ہے تو امیدوار دن میں ہتھیلی پر چاند دکھاتے ہیں اور ۱۰ ؍میں سے دو ہی وعدے پورے کرتے ہیں، ۸؍ بھول جاتے ہیں۔ جب یہ جیت جاتے ہیں تو کئی ایم پی اور ایم ایل اے کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور کس طرح عوام کا کام کروا سکتے ہیں۔ اکثر یہی ہوتا ہے کہ کوئی شکایت کرنے پر یہ لوگ خط لکھ کر دے دیتے ہیں اور خط لکھنے کی تشہیر کرتے ہیں پھر بھلے ہی وہ کام ہوا ہو یا نہ ہوا ہو۔ آج کل کے سرکاری ملازمین ایم پی اور ایم ایل اے کے خطوط کی بنیاد پر ایک بار میں کام بھی نہیں کرتے، اس کا فالو اپ ضروری ہوتا ہے لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے۔‘‘
ممبئی کی خستہ حال سڑکوں اور کھلی گٹروں کا معاملہ مفاد عامہ کی شکل میں گزشتہ کئی برسوں سے بامبے ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے لیکن سرکار کی تمام تر یقین دہانیوں اور عدالت کی سرزنش کے باوجود اب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوا۔
جہاں تک بیسٹ بسوں کا تعلق ہے تو بیسٹ کے مزدور اپنا روزگار بچانے کیلئے اپنی یونینوں کے ذریعہ بیسٹ کو بند ہونے سے روکنے کی کوششیں کررہی ہیں۔