Inquilab Logo

مریضوں کی سہولت کیلئے مضافاتی اسپتالوں میں بیڈ بڑھانے کافیصلہ

Updated: January 24, 2023, 10:54 AM IST | saadat khan | Mumbai

بی ایم سی نے نائر ،کے ای ایم،سائن اور کوپر اسپتال میں مریضوںکےدبائو کو کم کرنےاور مضافاتی علاقو ں میںہی وہاں کےمریضو ںکا علاج کرنے کیلئے فیصلہ کیا

Beds will also be increased in Bhagwati Hospital in Borivali, which will enable a large number of patients to be treated
بوریولی کےبھگوتی اسپتال میں بھی بیڈ بڑھائے جائیں گے جس سے بڑی تعداد میں مریض علاج کرواسکیں گے

برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن نے اپنے ۴؍اہم میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل نائر ،کے ای ایم،سائن اور کوپرمیں مریضوںکےدبائو کو کم کرنےاور مضافاتی علاقوں میں مریضوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے ان علاقوںکے اسپتالوں میںبیڈبڑھانےکا فیصلہ کیاہے تاکہ یہاں کےمریضوں کو نائر،کے ای ایم، سائن اور کوپر اسپتال آنے کی ضرورت نہ پڑےاور ان کا علاج ان کے اپنےعلاقوںکے اسپتال میں سہولت سے ہوجائے ۔
 واضح رہےکہ بی ایم سی کے مذکورہ ۴؍اہم اسپتالوں کے علاوہ مضافاتی علاقوںمیں ۱۶؍ اسپتال جاری ہیں ۔ جن میں ۱۰۰؍ تا ۵۰۰؍ بیڈ ہیں۔ ان اسپتالوںکی تزئین کرکے ان میں بیڈاور دیگر طبی سہولیات بڑھانےکا منصوبہ ہے۔ گوریگائوں کےسدھارتھ اسپتال میں بیڈ بڑھانےکی کارروائی مکمل ہوگئی ہے۔یہاں ۱۷۵؍بیڈ تھے جنہیں بڑھاکر ۳۰۰؍ کردیا گیا ہے۔ان اسپتالوںکی تزئین اوربیڈ بڑھانے کے ساتھ ہی بھانڈوپ میں ایک نیابی ایم سی اسپتال قائم کیاجارہاہے۔ جس کاافتتاح گزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ممبئی دورہ  میں کیا تھا۔ایڈیشنل میونسپل کمشنر ڈاکٹر سنجیو کمار نے اپنے ایک بیان میں اس تعلق سے کہاہےکہ ’’مضافاتی علاقوں کی بڑھتی آبادی کے پیش نظر ان علاقو ںکے اسپتالوںمیں طبی سہولیات اور بیڈ بڑھانے کا فیصلہ کیاگیاہے تاکہ یہاں کےلوگو ںکو نائر ، کے ای ایم ، سائن اور کوپر اسپتال آنےکی ضرورت نہ پڑے۔‘‘بو ریولی کے بھگوتی اور گوونڈی کے شتابدی اسپتالوںکی تزئین کا کام جاری ہے۔ان اسپتالوںکی تزئین کا کام اب تک ہوجاناچاہئےتھامگر کووڈ کی وجہ سے کام پورا نہیں ہوسکا ہے۔لیکن امسال ان دونو ں اسپتالوںکی تزئین کا کام پورا ہونےکی اُمیدہے۔ اسی طرح دیگر اسپتالوںکی تزئین اور بیڈ بڑھانے کا کام بھی جلد کیاجائے گا۔‘‘
 بی ایم سی محکمہ صحت کے ایک سینئر ڈاکٹر کےمطابق ’’کووڈ کی وجہ سے مضافاتی اسپتالوںکی تزئین کا کام متاثرہواہے۔ کوروناکےدوران مضافاتی اسپتالوںمیں جاری کام  رکنے سے تزئین کاری اور بیڈوغیرہ میں اضافہ نہیں ہوسکاہے۔مگر امسال متعدد اسپتالوںمیں بیڈوغیرہ بڑھائے جانےکا امکان ہے۔جس سے مضافاتی علاقوںکےعوام کو راحت ملے گی اورانہیں معمولی بیماریوں کے علاج کیلئے شہر کے اسپتالوں  میں آنےکی ضرورت نہیں ہوگی۔ بوریولی کے بھگوتی اسپتال میں صرف ۱۰۰؍بیڈہیں۔بیڈکی کمی سے محدود مریضوںکاہی علاج ہورہا ہے۔مگر جلد ہی یہاں بیڈ بڑھائے جائیںگے۔ اسی طرح گوونڈ ی کےشتابدی اسپتال میں تز ئین کاری جاری ہے۔اکتوبر ۲۰۲۳ء تک یہاں کاکام مکمل ہونےکی اُمید ہے۔ ‘‘
 بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر منگلا گومارے نے بتایا کہ ’’ صرف اسپتالوں کی نہیں بلکہ حاملہ خواتین کی سہولت کیلئے میٹرنٹی ہوم میں بھی تزئین کاکام جاری ہے۔ بی ایم سی کے میٹرنٹی ہوم کو جدید ترین طبی سہولیات سے آراستہ کرنےکےعلاوہ ان میں بیڈ وغیرہ بڑھانے کی کارروائی بھی جاری ہے۔اوشیوارہ کےمیٹرنٹی ہوم کو اپ گریڈ کرنےکا کام بڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔ یہاں ۱۵۰؍بیڈ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ ۲؍سال میں یہاں کاکام مکمل ہونےکی اُمید ہے۔۵؍سال پہلے تک کوپر اسپتال کاگائناکولوجی ڈپارٹمنٹ اوشیوارہ میٹرنٹی ہوم میں جاری تھا۔یہاں حاملہ خواتین کا علاج کیا جاتاتھالیکن اس ڈپارٹمنٹ کو دوبارہ جوہو منتقل کردیاگیاہے۔ عوام کے اصرارپر اوشیوارہ کے سینٹرکو خواتین کے اسپتال میں تبدیل کرنےکی تیاری ہے۔‘‘
  واضح رہےکہ مضافاتی علاقوں کے اسپتالوںمیں بیڈ کی قلت سے ان علاقوںکے مریضوں کےعلاج میںآنےوالی دشواریوں کی شکایتیں عموماً موصول ہوتی ہیں۔ جس کی وجہ سے مذکورہ علاقوں کے مریض علاج کیلئے نائر ،کے ای ایم ،سائن اورشہر کےدیگر سرکاری اسپتالوںکارخ کرتےہیں۔جس سے ان اسپتالوںمیں مریضوں کی بھیڑ بڑھ جاتی ہے۔ 
 مریضوں کی بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سےان بڑے اسپتالوں میں بھی بیڈکم پڑ جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں مضافاتی اسپتالوںمیں بیڈ اور دیگر طبی سہولیات بڑھانے کی ضرورت ہے۔اسی وجہ سے بی ایم سی نے ۱۶؍مضافاتی اسپتالوںمیں بیڈ بڑھانےکا فیصلہ کیاہے تاکہ ان علاقوں کے مریضوںکا علاج وہیں ہوسکے۔ اس سے شہری علاقوں کے اسپتالوںپر مریضوںکادبائو کم ہوگا۔       

hospital Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK