Updated: November 20, 2021, 9:50 AM IST
| new Delhi
شرپسندوں نے اجازت نہ دینے کا بہت دباؤ ڈالا مگر کامیاب نہیں ہوئے، مسلمانوں نے خود سکھوں کے تہوار کے پیش نظر اِس ہفتے گردوارہ میں نماز ادا نہیں کی البتہ اظہار یکجہتی
کے طور پرگردواہ کا دورہ کیا، اکشے یادو کی دکان پر باجماعت نما ز کااہتمام ہوا،چرچ نے بھی نماز کیلئے اپنے دروازے کھولے، لکھی رام نے اپنا پلاٹ نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے پیش کیا
گڑگاؤں کے مسلمان برادر وطن اکشے یادو کی دکان پر نماز ا دا کرتے ہوئے۔
گڑگاؤں میں نماز جمعہ کے معاملے میں شرپسند عناصر چین سے نہیں بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔ کھلی جگہوں پر مسلمانوں کے نماز ادا کرنے کی مخالفت کرنے کے بعد گڑگاؤں کے ایک ہندو کاروباری اکشے یادو نے اپنے مکان اوردکان کے دروازے مسلمانوں کیلئے کھول دیئے اور گردوارہ نے بھی مسلمانوں کو وہاں نما ز جمعہ کی ادائیگی کی دعوت دی تو شری عناصر کے پیٹ میں درد شروع ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اکشے یادو اور گردوارہ کمیٹی پر مسلسل دباؤ ڈالا جارہاہے کہ وہ اپنے نماز کی ادائیگی کیلئے جگہ نہ دیں۔
اکشے یادو گڑگاؤں سے باہر گئے مگر نماز کیلئے چابی دے کر گئے
بتایا جارہاہے کہ مسلسل دباؤ سے پریشان ہوکر اکشے یادو گڑگاؤں چھوڑکرباہر چلے گئے ہیں لیکن جانے سے پہلے وہ اپنے علاقے میں رہنے والے ایک نوجوان کو اپنی دکان کی چابی دے گئے تاکہ مسلمان وہاں نماز ادا کرسکیں۔ اس ہفتے مسلمانوں نے ان ہی جگہوں پر نماز اداکی جہاں انتظامیہ نے اجازت دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی اس جگہ نماز ادا نہیں کی گئی جہاں شرپسندوں نے گزشتہ ہفتے گوبرپھینک دیا تھا اوراس سے قبل پوجا کی تھی۔
شرپسندوں کے پیٹ میں درد
گرودروارہ کمیٹی اور اکشے یادو نے جب سے اپنے یہاں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے تب سے شر پسندکے پیٹ میں درد شروع ہوگیا ہے۔ انھوںنے گرودوارہ کمیٹی اور اکشے یادو پر دباؤ بنانا شروع کردیا ہے۔ اس کی تصدیق سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کی ہے۔
تہوار کے پیش نظر گردوارہ میں مسلمانوں نے خود نماز ادا نہیں کی
انہوں نے بتایا کہ ’’چونکہ آج گرونانک کے یوم پیدائش کی وجہ سے گرودوارہ میں بے تحاشہ بھیڑ تھی اس لئے ہم نے خود ہی وہاں نماز نہ پڑھنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی کے اراکین نے ہمارے فیصلہ کی کافی ستائش کی۔‘‘ محمد ادیب نے بتایاکہ’’ ہمیں خوشی ہے کہ سکھ بھائیوںنے ہمارے لیے اپنی عبادت گاہ کے دروازے کھول دیئے حالانکہ ان لوگوں پر دو دن سے بہت زیادہ دباؤ تھا اور ان کو بھی پریشان کیا جارہا ہے۔ ہمیں ا س بات کا خدشہ تھا کہ اگر ہم یہاں نماز پڑھیں گے تو کہیںفسادی یہاں آکر ہنگامہ کر کے سکھوں کا تہوار خراب نہ کردیں اس لئے اس ہفتے یہاں نما ز نہیں پڑھی اب اگلے جمعہ کو ادا کی جائے گی۔‘‘ انھوںنے کہاکہ یہی شرپسندوںنے اکشے یادو کے ساتھ کیا۔ اکشے کا کہنا ہے کہ لوگوںنے ان کا جینا محال کردیا اسلئے وہ کچھ دنوں کیلئے گڑگاؤں سے باہر جارہے ہیں۔ پھر بھی وہ اپنی دکان کی چابی ایک مقامی مسلم نوجوان کو دے کر گئے تاکہ مسلمان وہاں نماز پڑھ سکیں ۔ وہاں مسلمانوں نے باجماعت نمازادا کی۔
چرچ نے بھی نماز جمعہ کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے
سابق رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ ہم نے قریب کے ایک چرچ میں جاکر بھی نماز کے تعلق سے گفتگو کی تو انھوںنے بخوشی اجازت دے دی چونکہ وقت کم تھا اس لیے آج نماز نہیں پڑھی گئی اب اگلے جمعہ کو چرچ میں بھی نماز ادا کی جائے گی۔ جمعیۃ کے رکن مفتی محمد سلیم قاسمی نے بتایا کہ’’ میں نے آج اکشے یادو کی دکان پر نماز جمعہ ادا کرائی اور پھر گرودوارہ جاکر کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کی اور انھیں گرونانک کے یوم پیدائش کی مبارک باد دی۔ کمیٹی کے اراکین نے ہمارا خیر مقدم کیا اور اعزاز سے بھی نوازا۔ گروبانی کے دوران بھی مسلمانوں کے قصیدے پڑھے گئے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا سما بند ھ گیا۔‘‘
سیکٹر ۳۷؍ میں شرپسندی، طے شدہ جگہ پر نماز نہیں پڑھنے دی گئی
اس ہفتے گڑگاؤں میں ایک جگہ کو چھوڑ کر باقی تمام مقامات پر پرامن طریقہ سے نمازا دا کی گئی۔ سیکٹر ۳۷ ؍میں کچھ شرپسندوںنے کرکٹ کھیلانا شروع کردیا تھاجس کی شکایت پولیس سے کی گئی تو پولیس نے کہاکہ یہ لوگ مانیں گے نہیں ،اس لیے آپ کہیں اور نماز پڑھ لیں۔ دوسری طرف شیتلاکالونی کے رہنےوالے لکھی رام نےبھی بھائی چارہ کی مثال پیش کرتے ہوئے اپنا ایک پلاٹ نماز کےلئے پیش کیا ہےاور کہا ہےکہ ’’جب تک میں یہاں مکان نہیں بناتا تب تک آپ لوگ یہاں نماز پڑھیں،شہزاد خان نے جمعہ کولکھی رام سے ملاقات کی ۔ ‘‘