امسال ۱۹؍دسمبر تک ممبئی سمیت ریاست بھرمیں ۲؍لاکھ ۱۰؍ہزار مریضوں کی تشخیص ہوئی، ٹی بی کے ماہرین نے یہ بھی کہا : دوائوں کی قلت اور نئی ٹیکنالوجی کااستعمال ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کاسبب ہے۔
EPAPER
Updated: December 25, 2023, 11:18 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
امسال ۱۹؍دسمبر تک ممبئی سمیت ریاست بھرمیں ۲؍لاکھ ۱۰؍ہزار مریضوں کی تشخیص ہوئی، ٹی بی کے ماہرین نے یہ بھی کہا : دوائوں کی قلت اور نئی ٹیکنالوجی کااستعمال ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کاسبب ہے۔
مرکزی حکومت کی وزارت صحت عامہ اور خاندانی بہبود کی طرف سے ۲۰۲۵ء تک ملک سے ٹی بی ختم کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے لیکن ٹی بی کے مریضوں کی بڑھتی تعداد سے یہ ہدف حاصل کرنا مشکل نظر آرہا ہے۔ تازہ اعداد وـشمار کےمطابق امسال یکم جنوری سے ۱۹؍ دسمبر تک ممبئی سمیت ریاست بھر میں ٹی بی کے ۲؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے جن میں ممبئی ، تھانے، پونےاورناگپور کے زیادہ مریض ہیں۔ ٹی بی کی بڑھتی شکایتوں کی متعدد وجوہات ہیں جن میں ٹی بی کی دوائوں کی قلت اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے زیادہ سے زیادہ مریضوں کی تشخیص ہونا شامل ہے۔
مضافاتی علاقہ کے ایک ٹی بی ڈاٹ سینٹر کے سینئر اہلکار نےانقلاب کوبتایاکہ ’’دراصل ٹی بی کی جانچ کیلئے نئی ٹیکنالوجی کا فعال طریقہ سے استعمال کیا جا رہا ہےجس سے ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مثلاً پہلےایک دن میں پوری ممبئی میں ۵۰؍ مریضوں کی جانچ کی جاتی تھی لیکن اب نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک وارڈ میں ایک دن میں ۵۰؍مریضوں کی جانچ کی جا رہی ہے۔پہلے محدود وسائل کی وجہ سے جن مریضوں کی جانچ نہیں ہوپاتی تھی، اب ان مریضوں کی بھی جانچ ہورہی ہے جس سے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا نظرآ رہاہے۔ ایسےمیں حکومت نے ۲۰۲۵ء میں ٹی بی کو ملک سے ختم کرنےکا جوہدف طے کیاہے ،وہ حاصل ہونامشکل ہے۔‘‘ ایک سوال کےجواب میں انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’اب اسپتالوں، دواخانوں اور ڈاٹ سینٹروں پر ٹی بی کی دوا معمول کےمطابق مہیاہے جس سے ٹی بی کے مریضوں کی پریشانی میں کمی آئی ہے جس طرح ان دنوں ٹی بی کی جانچ اور علاج پر توجہ دی جارہی ہے،اس سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ اس مرض پر قابو پانے میں آسانی ہوگی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نےبھی اس تعلق سے جواعلان جاری کیاہے ، اس کےمطابق ۲۰۳۰ء تک ہندوستان میں ٹی بی سے ہونےوالی اموات پر قابوپانےلیا جائے گا لیکن ٹی بی کوختم کرنےکاکوئی اعلان نہیں کیاہے۔‘‘
محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پوری ممبئی میں بی ایم سی، سرکاری اور نجی اسپتالوں میں ٹی بی کےاوسطاً ۵۰؍ہزارسے زیادہ مریض درج کئے گئےہیں۔ اعداد و شمار پر غور کریں تو ممبئی ۲۰۲۵ء تک ٹی بی سے پاک نہیں ہو سکتی لیکن گزشتہ چند سال میں کی گئی کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘
ٹی بی کے خاتمے کے پروگرام کا حصہ بننے والے عہدیداروں کےمطابق مہاراشٹر میں ہر سال ٹی بی کے اوسطاً ۲؍ لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سب سے زیادہ معاملات ممبئی، پونے، تھانے اور ناگپور کے ہوتے ہیں۔‘‘
واضح رہےکہ حالیہ دنوں مرکزی حکومت کو اس تعلق سے جورپورٹ پیش کی گئی ہے، اس کےمطابق ٹی بی کے مریضوںکےمعاملہ میں اُترپردیش ۵؍ لاکھ ۵۱؍ہزار ۳۷۲؍ مریضوںکے ساتھ پہلے اور ۲؍لاکھ ۱۰؍ہزار مریضوں کےساتھ مہاراشٹر دوسرے نمبر پر ہے۔ مہاراشٹر میں ہر گھنٹے تقریباً ۲۵؍افرادمیں د تپ دق (ٹی بی )کی تشخیص ہوتی ہے۔حکام ٹی بی کی زیادہ تعداد کومتعددعوامل کا نتیجہ قرار دیتےہیں جن میں ٹی بی کی ادویات کی عدم دستیابی، مرض کی تشخیص میں تاخیراور غذائیت کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔
ریاستی محکمہ صحت میں ہیلتھ سروسیز کی جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سنیتا گولہیت کےمطابق’’ حکام ٹی بی کے ان مریضو ںکی جانچ پر زیادہ توجہ دے رہےہیںجن کی جانچ نہیں ہوئی ہے۔ہم ٹی بی کے بڑھتے معاملات پر قابو پانے کیلئے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔ جہاں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ٹی بی کے مریضوںکی فوراً جانچ کی جارہی ہے وہیں دیہی اورقبائلی علاقوںمیں ٹی بی کی جانچ کی جدید سہولیات مہیاکرائی جارہی ہےتاکہ ٹی بی کے زیادہ سے زیادہ مریضوںکی تشخیص ہوسکے۔ نجی پریکٹیشنروں، کیمسٹ اورعوام سے ٹی بی کےمشتبہ مریضوں کی اطلاع متعلقہ علاقے کےٹی بی ہیلتھ افسران تک پہنچانے کی اپیل کی گئی ہے۔‘‘ محکمہ صحت عامہ کے سابق ڈائریکٹر اور ٹی بی کنٹرول پروگرام کے سابق سربراہ ڈاکٹر سنجیو کامبلے نے بتایاکہ ’’حکومت کو مختصر اور پھر طویل مدتی حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں ایم ڈی آر ٹی بی کے مریضوں کیلئے دوائیں دستیاب نہیں تھیں۔ اگرٹی بی کو ملک سے ختم کرناہے توٹی بی کی جانچ، ادویات، فالو اپ اور کائونسلنگ پر بہت توجہ دینےکی ضرورت ہے۔‘‘