Inquilab Logo Happiest Places to Work

’فلسطینیوں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کرنا وقت کا تقاضا ہے‘

Updated: December 09, 2023, 9:03 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

آزاد میدان پر احتجاجی اجلاس میں پہنچنے والوں نے کہاکہ اسرائیل کے ظلم وجبر کے مناظر دیکھ کر روح کانپ جاتی ہے۔

Citizens who came from different areas of the city to support the Palestinians tried to express their opinion through placards.. Photo: INN
فلسطینیوں کی حمایت کرنے کیلئے شہر کے مختلف علاقوں سے آزا میدان آنے والے شہریوں نے پلے کارڈ کے ذریعے اپنی بات کہنے کی کوشش کی۔ تصویر : آئی این این

فلسطینیوں کی حمایت میں ونچت بہوجن آگھاڑی کے زیر اہتمام اور ملی تنظیموں کی حمایت سے جمعہ کو منعقدہ اجلاس عام میں شہر ومضافات کے الگ الگ حصوں سے  لوگوں نے وقت نکال کر شرکت کی اور مختلف نعروں والے پلے کارڈ اٹھاکر احتجاج میں حصہ لیا۔ نمائندۂ انقلاب نے ایسے ہی چند شرکاء سے بات چیت کی۔ ان کے تاثرات ذیل میں درج کئے جارہے ہیں۔
سہیل میر (ورلی ) نے کہا کہ فلسطینیوں کی زمین چھین کر ان کو ہی ظالم کہا جا رہا ہے ، یہ غلط ہے اور ظلم کی حد ہے ۔ کیا کوئی شخص اپنا ملک تو دور کوئی معمولی قیمت والی شئے بھی کسی کے حوالے کرنے کو تیار ہوگا۔ یہاں تو ۷۵؍سال سے ظلم وتشدد کی ایسی روح فرسا داستان لکھی گئی ہے جو خود کو امن پسند اور ترقی یافتہ کہنے والی دنیا کی پیشانی پر بدنما داغ ہے۔ کیا کمزوروں پر ظلم کے پہاڑ توڑنا دہشت گردی نہیں ہے؟
 محمد ثاقب نام کے نوجوان ،(مالونی) نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ نسل کشی ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ اسرائیل کو ناز ہے کہ وہ ترقی یافتہ ملک ہے تو کیا اسے یہ نہیں معلوم کہ مظلوموں، کمزوروں، بچوں، عورتوں اور عبادت گاہوں و شفاخانوں کو تباہ کرنا بدترین ظلم ہے اور ایسے لوگوں کو انسان کہنا بھی انسانیت کی توہین ہے۔ اسی لئے ہم یہاں آئے ہیں کہ ہم اور کچھ نہیں کرسکتے تو کم ازکم اس قافلے کا تو حصہ بن جائیں جو فلسطینیوں کی حمایت اور کمزوروں کے لئے صدا لگا رہا ہے۔
 شمس الدین خان (ملازم، کرافورڈ مارکیٹ) نے کہا کہ فلسطین کو آزاد ہونا چاہئے اور فلسطینیوں کو بغیر کسی شرط کے پورا ملک ان کو ملنا چاہئے۔ آخر وہ امن پسند دنیا کیوں تماشائی ہے جسے اپنا معمولی نقصان بھی گوارا نہیں۔ تمام امن پسند میدان میں‌ آئیں اور اسرائیل کو اس کی اوقات بتادیں۔
 عبدالرؤف خان (بھانڈوپ) نے کہا کہ آج تک ہم نے جنگ کی ایسی تصاویر نہیں دیکھی تھیں جس میں ظالم اس قدر اندھا ہوگیا ہو کہ اسے انسانی آبادی اور مذہبی مقامات بھی نہ دکھائی دیتے ہوں۔ اسرائیل کے خلاف ہم اسی لئے آئے ہیں کہ احتجاج میں ہمارا بھی حصہ لگے اور حکومت تک آواز پہنچانے والوں میں ہمارا بھی شمار ہو۔انہوں‌ نے یہ بھی کہا کہ تمام بنی نوع انساں کو ایک جسم قرار دیا گیا ہے، اس لئے انسانی اور ایمانی رشتے کی بنیاد پر ہم یہاں آئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK