دھماکے کی آواز۱۰؍ کلومیٹر دور تک سنائی دی، بڑے پیمانے پر گیس لیک ہونے سےمقامی لوگوں کو آنکھوں میں خارش اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت۔
EPAPER
Updated: December 22, 2024, 1:50 PM IST | Agency | Jaipur
دھماکے کی آواز۱۰؍ کلومیٹر دور تک سنائی دی، بڑے پیمانے پر گیس لیک ہونے سےمقامی لوگوں کو آنکھوں میں خارش اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت۔
راجستھان کے جے پور-اجمیر ہائی وے پر جمعہ کی صبح پیش آئے ایک دردناک حادثے میں سی این جی ٹینکر میں دھماکہ ہونے سے ۱۲؍افراد کی موت ہوئی تھی۔ سنیچر کو مزید ۲؍ افراد کی موت کے ساتھ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعد اد۱۴؍ تک پہنچ گئی ہے جبکہ ۴۴؍ افراد بری طرح جھلس گئے ہیں۔ جھلسنے والے زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔واضح رہےکہ جمعہ کی صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے ایک تیز رفتار ٹرک نے سی این جی ٹینکر کو ٹکر ماردی تھی جس کے نتیجے میں شدید دھماکہ ہوا۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ آواز۱۰؍کلومیٹر تک سنی گئی۔ بڑے پیمانے پر گیس لیک ہوئی جس میںدھماکے کے سبب اڑتے ہوئے پرندے بھی جھلس گئے ۔
حادثے کے فوراً بعد جے پور کے ضلع کلکٹر جتیندر کمار سونی نے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی میں مختلف محکموں کے ۶؍ افسران کو شامل کیا گیا ہے۔ ضلع کلکٹر نے بتایا کہ ریاستی حکومت کے احکامات پر یہ کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ حادثے کے اسباب کی جامع تحقیقات کی جا سکیں۔ وزیراعلیٰ بھجن لال شرما نے اس المناک حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریاست میں سڑک حادثات کی روک تھام کیلئے خصوصی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے سڑکوں کے خطرناک مقامات (بلیک اسپاٹس) کی فوری نشاندہی اور ان کی اصلاح کے احکامات دیے ہیں تاکہ حادثات میں جانی و مالی نقصان کو کم کیا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے عوامی تعمیرات کے محکمے کو ہدایت دی ہے کہ ان اصلاحی کاموں کے دوران معیار پر مکمل توجہ دی جائے اور تمام کاموں کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کیا جائے۔
ریاست کے وزیر صحت گجیندر سنگھ کھمسر نے کہا کہ زخمیوں میں سے تقریباً نصف کی حالت انتہائی نازک ہے۔ جے پور کے پولیس کمشنر بیجو جارج جوزف نے بتایا کہ تصادم میں ایل پی جی ٹینکر کا آؤٹ لیٹ نوزل خراب ہوگیا جس کی وجہ سے گیس لیک ہوئی اور آگ لگ گئی۔
پولیس کمشنر بیجو جارج جوزف نے بتایا کہ ٹینکر کے پیچھے کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ اس کے علاوہ مخالف سمت سے آنے والی دیگر گاڑیاں بھی آگ کی لپیٹ میں آگئیں اور آپس میں ٹکرا گئیں۔ گیس لیک کے باعث آگ تیزی سے پھیل گئی جس کی وجہ سے قریبی گاڑیوں میں بیٹھے لوگوں کو باہر نکلنے کا موقع نہیں ملا۔ زخمیوں کو۲۵؍سے زیادہ ایمبولینسوں میں جے پور کے ایس ایم ایس اسپتال لے جایا گیا۔ راجستھان حکومت نے متوفیوں کے لواحقین کو۵؍ لاکھ روپے اور زخمیوں کو ایک لاکھ روپے کی مددکا اعلان کیا ہے۔
اڑتے ہوئے پرندے بھی جھلس گئے
دھوئیں کی وجہ سے مقامی لوگوں نے آنکھوں میں خارش اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت کی جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ آگ کے شعلوں سے اڑتے پرندے بھی جھلس گئے، موقع کے قریب کچھ پرندے مردہ پائے گئے۔ اس واقعے میں ہائی وے کے کنارے ایک پائپ فیکٹری کو نقصان پہنچا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آگ کے شعلے جائے وقوع سے تقریباً ایک کلومیٹر دور سے دکھائی دے رہے تھے۔طلبہ کو لینے کیلئے جا رہے ایک اسکول وین ڈرائیور نے سڑک پر ایک شخص کو آگ کی لپیٹ میں دیکھاجو۶۰۰؍ میٹر تک دوڑ کر مدد مانگتا رہا مگر لوگ اس کا ویڈیو بناتے رہے۔
فائر ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کی بنیاد پر مانسرور سے کچھ فائر ٹینڈر موقع پر پہنچے لیکن بعد میں دیگر اسٹیشنوں سے بھی مزید ٹینڈر بھیجے گئے۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے ریجنل ٹرانسپورٹ آفس کی ایک ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی اور فورنسک سائنس لیبارٹری کی ٹیموں نے نمونے اکٹھے کیے ۔
سوائی مان سنگھ اسپتال میںکئی زخمیوں کی حالت نازک
جے پور کے سوائی مان سنگھ اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں۱۴؍ افراد کی موت ہوچکی ہے اور کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جن کا خصوصی ٹیم علاج کررہی ہے۔ اسپتال کے برن وارڈ میں کئی مریضوں کی حالت اتنی تشویشناک ہے کہ واقعے کے بعد سے زخمیوں کے لواحقین ان سے نہیں ملے ہیں اور۲۴؍ گھنٹوں سے برن وارڈ کے باہر انتظار کر رہے ہیں۔
برن وارڈ کے باہر بیٹھے کئی اہل خانہ کا کہنا ہے کہ واقعے سے پہلے ان کی اپنے گھر والوں سے بات ہوئی تھی اور واقعے کے کچھ منٹ بعد نہ فون لگا اور نہ کسی سے بات ہوئی ۔ اطلاع ملتے ہی وہ سوائی مان سنگھ اسپتال پہنچ گئے اور تب سے وہ اپنے عزیزوں سے ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔جے پور ٹینکر دھماکے میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ان میں ایسے افراد زیادہ ہیںجو روزانہ صبح اپنے کام کیلئے آتے تھے۔ جے پور کے رہنے والے یوسف خان کے خاندان کے ایک فرد جاوید خان نے بتایا کہ ہر روز یوسف سامان لوڈ کرنے بازار جاتا تھا ۔ واقعہ کے روز بھی وہ سامان لوڈ کرنے کیلئے صبح سویرے بازار گیا تھا۔ جیسے ہی واقعہ کی اطلاع ملی تو ہم نے یوسف کو فون کیا لیکن اس کا فون بند آرہا تھا۔جب یوسف سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا تو ہم پریشان ہوگئے۔ ہم نے جی پی ایس کے ذریعے گاڑی کے مالک کی لوکیشن چیک کرنے کی کوشش کی لیکن جی پی ایس سے بھی ہمیں کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ کچھ دیر بعد ہمیں اطلاع ملی کہ ٹینکر دھماکے میں یوسف بھی زخمی ہوگیا ہے جس کے بعد ہم سوائی مان سنگھ اسپتال پہنچے، جہاں یوسف برن وارڈ میں زخمی حالت میں ملا۔