مرکزی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان اسرائیل فلسطین تنازع پر دوریاستی حل کے موقف پر قائم ہے، فلسطین کو دی گئی امداد کی بھی تفصیل بتائی۔
EPAPER
Updated: December 06, 2024, 5:53 PM IST | New Delhi
مرکزی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان اسرائیل فلسطین تنازع پر دوریاستی حل کے موقف پر قائم ہے، فلسطین کو دی گئی امداد کی بھی تفصیل بتائی۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں اسرائیل فلسطین تنازع پر ہندوستان کے موقف پر تفصیلی گفتگو کی اور ہندوستان کی طرف سے فلسطین کو دی جانے والی امداد کے بار ے میں بھی بتایا ۔ انہوں نے ایوان بالا میں بتایا کہ ہندوستان اسرائیل-فلسطین تنازع میں دو قومی اصول کے موقف کے ساتھ کھڑا ہے اور دہشت گردی کی کسی بھی شکل کی مذمت کرتا ہے۔ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران فلسطین پر ہندوستان کے موقف سے متعلق ایک ضمنی سوال کے جواب میں جے شنکر نے کہا کہ فلسطین کی مدد کیلئے سالانہ ۵؍ملین ڈالر کی امداد دی جاتی ہے۔ پہلے یہ رقم۱۰؍ لاکھ ڈالر تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک دہشت گردی کا شکار ہونے پر ردعمل ظاہر کرنے کا حق رکھتا ہے۔
وزیرخارجہ جے شنکر سے سوال کیاگیاکہ غزہ جنگ پراقوام متحدہ میں پیش کی گئی قراردادوں پرہندوستان کا ووٹنگ ریکارڈ کیا رہا ہے ، اس کے جواب میں ایس جےشنکر نے بتایا کہ ’’ ۷؍ ا کتوبر ۲۰۲۳ ء کے بعد غزہ جنگ شدید ہونے پراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین سے متعلق۱۳؍ قراردادیں لائی گئیں۔ہندوستان نے ان میں سے ۱۰؍قراردادوں کی حمایت کی ہے اور۳؍ پر ووٹنگ سے غیر حاضر رہا ہے ۔ واضح رہےکہ ہندوستان پراقوام متحدہ میںغزہ سے متعلق قراردادپرووٹنگ سے غیر حاضررہنے کے الزامات لگتے رہے ہیںجس کا جے شنکر نے جواب دیا ۔ انہوں نے جنگ زدہ فلسطین میںہندوستان کی طرف سے بھیجی گئی امدادکے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ’’ ہندوستان نے فلسطین کو ۷۰؍ میٹرک ٹن امداد فراہم کی ہیں جن میں سے ۱۶ء۵؍ میٹرک ٹن طبی امداد ہیں۔فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ا دارے(اُنروا) کو ۲۰۲۴ء میں ہندوستان نے۵ ؍ ملین ڈالر کی رقم فراہم کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کم وبیش اتنی ہی رقم گزشتہ سال بھی فراہم کی گئی تھی۔انہوں نے بہرحال ۷؍ اکتوبرکواسرائیل پرحماس کے حملے کو’دہشت گردی‘ سے تعبیر کیااور کہا کہ اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے اس موقع پر اسرائیل سے فلسطینی شہریوں کے تحفظ کی اپیل بھی کی اور کہا کہ اسرائیل عالمی قوانین کو جوابدہ ہے۔اسرائیل کو حدود کی پاسداری اورشہری اقدار کا تحفظ کرنا چاہئے ۔ایس جے شنکر نے مزید بتایا کہ ہندوستان مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کیلئے اقدامات کررہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سلسلے میں وزیراعظم مودی نے اسرائیل اور فلسطین دونوں ممالک کے لیڈروں سےملاقاتیں کی ہیںاور جنگ بندی کے معاہدوں کی حمایت کی ہےاورسفارتی گفتگو کی تجدید کی ہے۔ابھی ستمبر میں ہی نیویارک میں منعقدہ سمٹ آف فیوچر کے حاشیہ پر وزیر اعظم نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی تھی اورجنگ بندی نیز قیدیوںکے تبادلے پربات چیت کی تھی۔
اپوزیشن کے احتجاج کے سبب لوک سبھا کی کارروائی ملتوی
اس دوران سنبھل کے معاملے پر لوک سبھا میں کانگریس اراکین کی زبردست ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ریلوے کے وزیر اشوینی ویشنو جمعرات کو ایوان میں ریلوے ترمیمی بل ۲۰۲۴ء کا جواب نہیں دے سکے اور دو بار کے التوا کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کر دی گئی۔دو بار ایوان کے التوا کے بعد سہ پہر تین بجے جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی ، کانگریس کے اراکین ایوان کے وسط میں آگئے اور احتجاج شروع کردیا۔ واضح رہےکہ ا شوینی ویشنو نے گزشتہ روز ریلوے ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کیاتھا جس کی کانگریس نے مخالفت کی تھی اورریلوے کی نجکاری کرنے والا بل بتایاتھا۔جمعرات کو پریسائیڈنگ آفیسر جگدمبیکا پال نے کہا کہ ریلوے ترمیمی بل پر۷۲؍ اراکین نے حصہ لیا ہے اور وزیر جواب دینے آئے ہیں۔ آپ ان کا جواب آنے دیں۔ اس کے بعد آپ کو اپنے خیالات کے اظہار کا موقع ملے گا لیکن اپوزیشن اراکین پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اسی دوران جگدمبیکا پال کے کہنے پر ویشنو نے جواب دینا شروع کیا۔ پال نے دوبارہ اپوزیشن اراکین سے جواب دینے کی اجازت دینے کی اپیل کی لیکن ہنگامہ جاری رہا اور ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی ۔