انسپکٹر جنرل آف پولیس کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے وادی کے قرب و جوار میں سرگرم شدت پسندوں کے خلاف آپریشن وسیع کیا گیا ہے
EPAPER
Updated: January 31, 2022, 11:29 AM IST | Agency | Srinagar
انسپکٹر جنرل آف پولیس کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے وادی کے قرب و جوار میں سرگرم شدت پسندوں کے خلاف آپریشن وسیع کیا گیا ہے
سیکوریٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وادی کے دو مختلف اضلاع میں گزشتہ ۱۲؍ گھنٹوں کے دوران ہونے والی ۲؍ الگ الگ تصادم آرائیوں میں جیش کے ایک کمانڈر سمیت پانچ جنگجو مارے گئے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وجے کمار کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل اور ہیومن انٹیلی جنس کو بروئے کار لا کر وادی کے قرب و جوار میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔ وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ کے مطابق رواں سال کے دوران ابتک۸؍غیر ملکی شدت پسندوںسمیت ۲۱؍ جنگجوؤں کو تصادم آرائیوں کے دوران مار گرایا گیا ہے۔شوپیاں کے بلہ پورہ فوجی ہیڈ کواٹر پر ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی کشمیر وجے کمار اور وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ پرشانت سریواستو نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نائرہ پلوامہ میں سیکوریٹی فورسیز کے ساتھ تصادم میں جیش کا ایک اعلیٰ کمانڈر مارا گیا ہے جو فورسیز کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے۔آئی جی کشمیر وجے کمار نے پُر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سنیچر کی شام کو پولیس اور فوج نے مشترکہ طورپر پلوامہ کے نائرہ گاؤں کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا ۔ انہوں نے کہاکہ جونہی حفاظتی عملے نے مشتبہ مقام کی طرف پیش قدمی شروع کی تو وہاں پر موجود جنگجوؤں نے فورسیز پر اندھادھند فائرنگ شروع کی۔اُن کے مطابق ابتدائی گولیوں کے تبادلے میں تین ملی ٹینٹ مارے گئے اور بعد میں چوتھے جنگجو کو بھی مارگرایا گیا جس کی بعد میں شناخت جیش کے آئی ای ڈی ماہر زاہد منظور وانی کے بطور ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ زاہد منظور وانی جنوبی کشمیر میں جیش کا کمانڈر تھا اور اُس کی سیکوریٹی ایجنسیوں کو ایک لمبے عرصہ سے تلاش تھی۔آئی جی کشمیر نے بتایا کہ جیش کمانڈر کی ہلاکت سے جنوبی کشمیر میں ممنوعہ تنظیم کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ جنوبی کشمیر میں ۲۰۱۷ء سے جتنے بھی آئی ای ڈی حملے ہوئے اُس میں زاہد منظوروانی کا ہاتھ رہا ہے ۔وجے کمار نے بتایا کہ آپریشن کے دوران مکان مالک کے بیٹے عنایت احمد کو سرینڈر کرنے کی پیشکش کی گئی تاہم اُس نے باقی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر سیکوریٹی فورسیز پر فائرنگ کی جس دوران وہ بھی مارا گیا ۔