۶۵؍ سالہ رئوف شیخ کو گائے کا گوشت بیچنے کے الزام میں نہ صرف بے رحمی سے پیٹا گیا بلکہ ان کا جلوس بھی نکالا گیا، پولیس نے شرپسندوں کو جانے دیا اور بزرگ پر معاملہ درج کیا۔
EPAPER
Updated: January 31, 2025, 11:32 AM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon
۶۵؍ سالہ رئوف شیخ کو گائے کا گوشت بیچنے کے الزام میں نہ صرف بے رحمی سے پیٹا گیا بلکہ ان کا جلوس بھی نکالا گیا، پولیس نے شرپسندوں کو جانے دیا اور بزرگ پر معاملہ درج کیا۔
جلگائوں شہر سے قریب قصبہ سرسولی میں گائے کا گوشت فروخت کرنےکے شبہ پر ایک ۶۵؍ سالہ شخص کو نیم برہنہ کر کے قصبہ کی گلیوں میں گھما یا گیا، پھر قصبے میں لگنے والے ہفتہ واری بازار میں لے جا کر بری طرح مارا اور پیٹا گیا۔ ساتھ ہی اسکی ویڈیو گرافی کی گئی۔ اس معاملے میں متاثرہ شخص کے اہل خانہ اور جلگائوں کی ایکتا سنگھٹن کے ذمہ دار افراد نے ضلع ایس پی ڈاکٹر مہیشوری ریڈی سے ملاقات کی اور مار پیٹ کرنے والے نام نہاد گئو رکھشکوں کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جلگائوں کے تانبہ پور علاقے میں رہنے والے رئوف شیخ برہان قریشی (۶۵) سرسولی علاقے میں واقع عائشہ مسجد کے پیچھے ایک مکان میں گوشت فروخت کرتے ہیں۔ بدھ کی صبح سرسولی کے چند نام نہاد گئو رکھشک اُن کے یہاں پہنچے انہیں پکڑ کر گھر سےباہر نکالا او ر بری طرح مارنا شروع کر دیا۔ اسکے بعد مار تے ہوئے روف شیخ کو قصبہ کی گلیوں میں گھماتے ہوئے مرکزی چوک لے گئے جہاں ہفتہ واری بازار لگتا ہے۔ یہاں اُنہیں نیم برہنہ حالت میں ایک ٹریکٹر ٹرالی کے اوپر بٹھا کر بُری طرح زد وکوب کیا گیا۔ یہ منظر دیکھنے کیلئے بھیڑ جمع ہو گئی۔ چند لوگوں نے اسکی ویڈیو گرافی کرنے لگے۔ مار پیٹ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس کے بعد جلگائوں کی ایم آئی ڈی سی پولیس تھانہ کے اہلکار جائے واردت پر پہنچے اور انہوں نے شرپسندوں کے چنگل سے رئوف شیخ کو آزاد کروایا۔
اس سلسلے میں جلگائوں ضلع ایس پی دفتر میں روف شیخ کی اہلیہ حسینہ بی نے میڈیاکو بتایا کہ انہیں فون پر اطلاع ملی تھی کہ ان کے شوہر کو سرسولی میں بُری طرح مارا پیٹا جارہا ہےجسکے بعد وہ جلگائوں کے تانبہ پور سے اپنے بیٹے کے ساتھ وہاں پہنچیں ۔ وہاں ان کے شوہر کوشرپسند بری طرح پیٹ رہے تھے۔ حسینہ شیخ اور ان کے لڑکے نے انہیں بچانے کی کوشش کی تو ان کے ساتھ بھی دھکا مکی کی گئی۔ حسینہ بی کا الزام ہے کہ گئو رکھشکوں نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ انہیں دھکا دے کرزمین پر گرا دیا۔ پولیس نے شرپسندوں کو جانے دیا اور گائے کا گوشت فروخت کرنے کے الزام میں شیخ رئوف اور ان کے بیٹے کے خلاف جلگائوں کے ایم آئی ڈی سی پولیس تھانے میں معاملہ درج کر لیا ۔
اس معاملے میں تانبہ پور کے چند افراد اور ایکتا سنگھٹن کے ذمہ دار ان نے وفد کی شکل میں ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر مہیشور ریڈی سے ان کے دفتر جاکر ملاقات کی۔ اس موقع پر ایک مکتوب ان کے سپرد کیا گیا جس میں سپریم کورٹ کے عبوری حکم نامہ کے تحت نام نہاد گئورکھشکوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ساتھ ہی انتباہ دیا گیاکہ کاروائی نہ ہو نے کی صورت میں تانبہ پور کے باشندے اور اور ایکتا سنگھٹن کے کارکنان ضلع ایس پی دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ایک عبوری فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ جہاں کہیں بھی کوئی گائے کے تحفظ کے نام پر تشدد کرتا ہے اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر زیادتی کرتا ہے پولیس کو فوری طور پر ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنی چاہئے اور ایک خصوصی پولیس افسر کے ذریعے اسکی تفتیش کی جائے ۔ اس ضمن میں فاروق شیخ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعہ پولیس پر الزام لگایا ہے کہ ہجومی تشدد کا شکار شخص کی حالت اتنی خراب ہے کہ اس کے خلاف معاملہ درج کرنے کے بعد اُسے عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ا س کی کس بے رحمی سے پٹائی کی گئی ہوگی۔