بدحواسی میں غلط سمت اتر جانا، پٹریوں پر موجود موڑ کی وجہ سے موٹر مین کا مسافروں کو نہ دیکھ پانا بھی ۱۲؍ لوگوں کی موت کا سبب بنا۔
EPAPER
Updated: January 24, 2025, 3:10 PM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon
بدحواسی میں غلط سمت اتر جانا، پٹریوں پر موجود موڑ کی وجہ سے موٹر مین کا مسافروں کو نہ دیکھ پانا بھی ۱۲؍ لوگوں کی موت کا سبب بنا۔
ایک روز قبل جلگائوں ضلع کے پاچورہ سے قریب پیش آئے ٹرین حادثے کی اہم وجہ تو آگ کی افواہ کوقرار دیا جا رہا ہے لیکن ا سکے علاوہ کئی چھوٹی چھوٹی وجوہات بھی ہیں جس نے ۱۲؍ افراد کی جان لے لی۔ نمائندۂ انقلاب نے ان وجوہات کو معلوم کرنے کی کوشش کی۔
جائے حادثہ کا جائزہ لینے پر معلوم ہوتا ہے کہ حادثے کی اہم وجہ افرتفری کی وجہ سے لوگوں میں پیدا ہونے والی بدحواسی بھی ہے کیونکہ ٹرین سے اترے وقت کس جانب اترنا ہے اور کس جانب نہیں اس کا خیال نہیں رکھا گیا۔ یہ بات ریلوے بورڈ کےڈائریکٹر دلیپ کمار نے بھی ایک جگہ کہی ہے۔ یاد رہے کہ حادثہ بُدھ کی شام تقریباً ۵؍بجے پیش آیا ۔ جائے حادثے پر جانے کیلئے پاچورہ سے جلگائوں کی سمت جانے والے ہائی وے پر واقعہ قصبہ ہڑ سن سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے۔ ہڑسن سے اندر ٹرین پٹری دو کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ جب ہم وہاں پہنچےتو شام ڈھلنے لگی تھی اور اندھیرا ہو چکا تھا۔ اسلئے اُس وقت کچھ اندازہ نہیں ہو سکا۔ مگر دوسرے دن روشنی میں یہ معلوم ہوا کہ جائے حادثہ پر ۳؍ ریلوے ٹریک ہیں جنہیں اپ اور ڈائو ن لائن سے پہنچا جاتا ہے۔ یہ ایک نالے پر بنائے گئے بریج پر موجود ہیں۔ نالے پر تیسری لائن بھساول سے منماڑ کی سمت جانے والی ہےجسکی ایک جانب بیرکیڈ لگے ہیں ۔
جب چلتی ٹرین میں آگ لگنےکی افواہ پھیلی اور مسافروں نے چین کھینچ کر ٹرین رُکوائی تو پشپک ایکسپریس کے ڈبہ نمبر ۴؍ کے مسافر اس نالے کے بریج پر اترے ہوں گے جسکی ایک جانب بیرکیڈ لگے ہیں۔ جان بچانے کی تگ و دوگ میں مسافروں کو کچھ سمجھ نہیں آیا وہ ٹرین سے اُتر کر دو نوں مین لائن پر آگئے جو سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ وہ بازو کی لائن جو منماڑ سے جلگائوں آتی ہے پر چلتے ہوئے اسٹیشن کی طرف جانے کی کوشش میں تھے کہ ان میں چند مسافر کرناٹک ایکسپریس کی زد میں آگئے۔ ایک اہم بات یہ کہ جس طرف سے یہ ٹرین آ رہی تھی وہاں ایک بڑا موڑ بھی ہے جسکی وجہ سے مسافروں کو آنے والی ٹرین اور ٹرین کے ڈرائیور کو پٹری پر موجود مسافر دکھائی نہیں دیئے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات اجاگر نہیں ہوسکی کہ ٹرین کی چین کس ڈبے سے کھینچی گئی تھی۔
افواہ کیسے پھیلی ؟
کچھ چینل یہ خبر چلارہے ہیں کہ ٹرین میں کسی چائے فروش کے ذریعے آگ لگنے کی خبر پھیلی تھی۔ یا پھر ٹرین کے دروزے پر بیٹھے مسافروں نےیہ شور مچایا کہ ٹائر کے پاس آگ لگی ہے۔ یہ باتیں صرف سنی سنائی ہیں۔ محکمہ ریل کے چندافسران سے جب گفتگو کی گئی تو انہوں نےکہا کہ غالباً ٹرین کے پائلٹ نے جب بریک لگایا تو ٹرین کے پہئے سے پٹری کی رگڑ کے سبب دھواں نکلا جسے دروازےپر بیٹھے مسافروں نے دیکھا اور دھواں نکلنے کی اطلاع دینے کے بجائے ’’ آگ لگی ‘‘ کا شور بلند کیاجس کی وجہ سے ٹرین کی چین کھینچی گئی اور ٹرین رُکی۸ تو بد حواسی میں لوگ کودنے لگے اور حادثے کا شکار ہوئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ محکمہ ریلوے کی جانب سے جانچ جاری ہے۔ جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔