جامیہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ کے احتجاج کرنے پر انتظامیہ کی جانب سے قیادت کر رہے طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کے خلاف دیگر طلبہ نے احتجاج کیا۔ انہوں نے ’’ اختلاف کے بغیر جامعہ نہیں‘‘ ، اور’’ کیمپس کا جمہوری کردار بحال کرو‘‘ جیسے نعرے لگائے۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 2:29 PM IST | New Delhi
جامیہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ کے احتجاج کرنے پر انتظامیہ کی جانب سے قیادت کر رہے طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کے خلاف دیگر طلبہ نے احتجاج کیا۔ انہوں نے ’’ اختلاف کے بغیر جامعہ نہیں‘‘ ، اور’’ کیمپس کا جمہوری کردار بحال کرو‘‘ جیسے نعرے لگائے۔
جامیہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ کے احتجاج کرنے پر انتظامیہ کی جانب سے قیادت کر رہے طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کے خلاف دیگر طلبہ نے احتجاج کیا۔ انہوں نے ’’ اختلاف کے بغیر جامعہ نہیں‘‘ ، اور’’ کیمپس کا جمہوری کردار بحال کرو‘‘ جیسے نعرے لگائے۔ساتھ ہی انتظامیہ کی طرف سے طلباء قائدین کے خلاف کی گئی تادیبی کارروائیوں کو معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کیمپس میں غیر معینہ مدت تک دھرنا دیا۔ طلباء نے کہا کہ دھرنا پیر کو شروع ہوا اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک انتظامیہ سوربھ، جیوتی اور الفوز سمیت طلباء کے خلاف تادیبی کارروائیاں واپس نہیں لیتی۔ ان طلباءلیڈروں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے گزشتہ سال ۱۵؍دسمبر کو’’جامعہ مزاحمتی دن‘‘ منایا تھا۔واضح رہے کہ ۲۰۲۰ء میں اسی دن دہلی پولیس نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اعظم گڑھ: فرضی مدارس کیخلاف کارروائی
ایک طالب علم، منظم خان نے صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ"پیر کو، حفاظتی دستوں کی مدد سے منتظم اعلیٰ نے طلباء کو ہٹانے کی کوشش کی، جو احتجاج کا حصہ تھے۔ اگرچہ وہ مرکزی مظاہرین کو ہٹا نہیں سکے، لیکن وہ ہجوم کو منتشر کرنے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘ منگل کو، چند طلباء کو سیکورٹی گارڈز نے اس وقت زدوکوب کیا اور مارا پیٹا جب وہ کیمپس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ واقعہ کا تعلق طلبہ کے دھرنے سے بھی بتایا جاتا ہے۔خان کے مطابق، طلباء کے ساتھ بدسلوکی سے طلباء میں غصہ پھیل گیا ہے۔طلبہ کے غصے کو دیکھتے ہوئے ، طلبہ کے ساتھ بد سلوکی کے ذمہ دار سیکورٹی گارڈ کے خلاف کارروائی کی گئی، لیکن طلبہ کا مطالبہ تھا کہ ان تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جو طلبہ کے خلاف کارروائی میں ملوث تھے۔یونیورسٹی انتظامیہ ۲۵؍ فروری کو ڈسپلنری کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے جا رہی ہے جس میں ’’ جامعیہ مزاحمتی دن‘‘ کے انعقاد میں طلبہ کے کردار کا جائزہ لیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھئے: اتراکھنڈ: مسلم دکانداروں کے خلاف نفرت پھیلانے پر ہندوتوا گروپ کے ممبران پر مقدمہ درج
احتجاجی طلبہ نے ہاتھوں میں مختلف بینر اٹھا رکھے تھے، جن پر تحریر تھا،’’ اختلاف رائے جامعیہ کی میراث ہے۔‘‘ ’’ اختلاف کے بغیر جامعیہ نہیں۔‘‘کیمپس کا جمہوری کردار بحال کرو۔‘‘اس احتجاج کی قیادت طلبہ گروپس بشمول آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ،اور آل انڈیا ریوولیوشنری اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کررہے ہیں۔سٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او )نے احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے شوکاز نوٹس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔خان، جو ایس آئی او سے بھی وابستہ ہیں، نے کہا کہ حال ہی میں ایک سرکلر بھی آن لائن جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کیمپس میں احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔خان نے مزید کہا کہ ’’ انتظامیہ جمہوریت کو مکمل طور پر کچل رہی ہے۔ جمہوری آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی انتظامیہ کے خلاف آواز نہ اٹھائے۔ یہ آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا ( ایس ایف آئی ) جو کہ احتجاج کا حصہ بھی ہے، نے انتظامیہ کی کارروائی کو’’ فرقہ وارانہ‘‘ اور ’’جمہوریت مخالف‘‘ قرار دیا۔ ایک بیان میں ایس ایف آئی نے کہا کہ ’’۲۰۲۲ء کے بعد سے، مختلف تنظیموں سے وابستہ اور قومی اور بین الاقوامی مسائل پر مباحثوں، نمائشوں اور مظاہروں میں مصروف طلبہ کے کارکنوں کو انتظامی جبر کا سامنا ہے۔ اس میں امتحان کے نتائج اور ایڈمٹ کارڈز کو روکنے، معطلی، اور بار بار شوکاز نوٹس جاری کرنے کی دھمکیاں شامل ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی میں غیر معمولی اضافہ: امریکی رپورٹ
طلباء گروپ کے مطابق احتجاج کی کال کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے کیمپس کو خالی کرایا اور تمام کینٹین اور ریڈنگ رومز بند کر دیئے۔ گیٹ نمبر ۷؍پر مرکزی کینٹین کو تالہ لگا دیا گیا، لائٹس بند کر دی گئیں، اور واش روم تک رسائی پر پابندی عائد کردی گئی۔ یہاں تک کہ طالب علموں کو ابن سینا لائبریری سے اپنا سامان، جیسے بیگ اور لیپ ٹاپ واپس لینےکیلئے بھی کیمپس میں داخلے سے منع کر دیا گیا۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے سامان لینے کیلئےگیٹ نمبر ؍سے داخل ہونے کی کوشش کرنے والے طلبہ کو ہراساں کیا۔ بالآخر، کیمپس کو مکمل طور پر بند کر دیاگیا۔اور یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ سے بات کرنے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔