• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کا۱۷؍طلباء کے معطل ہونے کا دعویٰ

Updated: February 16, 2025, 8:24 PM IST | New Delhi

جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ جامعہ کے ۱۷؍طلباء معطل کئے گئے ہیں، اسی کے ساتھ انہوں نے کلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

انڈین ایکسپریس کے مطابق سنیچر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی نے طلباء سے کہا کہ وہ `جعلی پیغامات اور گمراہ کن افواہوں کا شکار نہ ہوں اور انہیں کلاسوں میں شرکت کا مشورہ دیا۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی نے دو پی ایچ ڈی اسکالرز کے خلاف تادیبی کارروائی کے خلاف احتجاج کرنے پر ۱۷؍طلبہ کو معطل کردیا ہے،بائیں بازو سے وابستہ آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے پیر کو کلاسوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔پی ایچ ڈی اسکالرز کو انتظامیہ کے شوکاز نوٹس کے خلاف احتجاج کے دوران دہلی پولیس نے یونیورسٹی کے متعدد طلباء کو حراست میں لینے کے تقریباً ۱۲؍گھنٹے بعد رہا کیا۔طلبہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے انہیں حراست میں لینے کے دوران ان سے بدتمیزی کی، اور انہیں اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
یونیورسٹی نے طلباء پر املاک کی توڑ پھوڑ کا الزام لگایا۔ طلباء نے ان دعوؤں کی تردید کی اور الزام لگایا کہ ان میں سے ۲۰؍سے زیادہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون مخالف تحریک کے دوران کیمپس میں تشدد کی پانچویں برسی کے موقع پی ایچ ڈی اسکالرز نے’’ یوم مزاحمت ‘‘ کا انعقاد کیا تھا۔سنیچر کو آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے راتوں رات ۱۷؍طلباء کو معطل کر دیا ۔طلبہ تنظیم کے مطابق مختلف شعبہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے بائیکاٹ کی حمایت کی ہے۔آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ ’’آپ طلباء کو معطل کر سکتے ہیں، لیکن آپ مزاحمت کو معطل نہیں کر سکتے۔‘‘
انتظامیہ نے اس بات کی تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی کا بھی اعلان کیا کہ ۱۷؍طلبہ کی ذاتی تفصیلات کیسے لیک ہوئیں۔ یونیورسٹی نے کہا کہ پینل کارروائی کرنے سے پہلے حقائق کا تعین کرے گا اور ملوث شرپسندوں، افراد یا تنظیموں کی نشاندہی کرے گا۔اس سے قبل ایک نوٹس، جو مبینہ طور پر یونیورسٹی کی طرف سے جاری کی گئی تھی، جس میں ۱۰؍فروری کو ہونے والے مظاہروں میں شامل ۱۷؍طلباء کی فہرست جمعے کو کیمپس کے ارد گرد پوسٹ کی گئی تھی۔ نوٹس میں طلباء کے نام، تصاویر، پتے اور سیاسی وابستگی جیسی ذاتی تفصیلات شامل تھیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا، ’’یونیورسٹی نے ان تصاویر کے بارے میں معلومات ملنے کے فوراً بعد دیواروں سے ہٹا دیا،‘‘انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس طرح کی ڈھٹائی اور غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مظاہرین تادیبی کارروائیوں کو واپس لینے، کیمپس کے احتجاج کو محدود کرنے والے ۲۰۲۰ءکے آفس میمورنڈم کو منسوخ کرنے، گرافٹی اور پوسٹرز لگانے پر ۵۰؍ ہزار روپے کے جرمانے کو ختم کرنے، اور اس بات کی ضمانت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ طلباء کو مظاہروں میں شرکت کرنے پر تادیبی کارروائیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کچھ طلباء کا کہنا ہے کہ اکتوبر ۲۰۲۴ءمیں وائس چانسلر مظہر آصف کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے احتجاج پر پابندیاں مزید سخت ہو گئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق اے آئی ایس اے کے رکن ارپن نے کہا کہ ۲۰۲۳ء میں ہم نے طلبہ کے خلاف کسی کارروائی کے بغیر ’’یوم مزاحمت ‘‘ منایا تھا۔ تاہم ۲۰۲۴ء میں ، شوکاز نوٹس اور انکوائریاں کیسے شروع  ہو گئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK