جنوب مشرقی دہلی کے پولیس ڈپٹی کمشنر چنمئے بسواس نے کہا ہے کہ ویڈیو کی جانچ کے بعد ہی وہ کسی فیصلہ پر پہنچ سکتے ہیں
EPAPER
Updated: December 19, 2019, 8:37 PM IST | Agency | New Delhi
جنوب مشرقی دہلی کے پولیس ڈپٹی کمشنر چنمئے بسواس نے کہا ہے کہ ویڈیو کی جانچ کے بعد ہی وہ کسی فیصلہ پر پہنچ سکتے ہیں
نئی دہلی : شہریت ترمیمی قانون (سي اےاے) کے خلاف نیو فرینڈز کالونی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم ۳؍ افراد کے فائرنگ میں زخمی ہونے کی تصدیق کے بعد منگل کو پولیس اور وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس کی جانب سے فائرنگ نہیں کی گئی۔ اس کےساتھ ہی یہ تاثر بھی دینے کی کوشش کی گئی کہ فائرنگ دیسی کٹے سے ہوئی ہے تاہم بدھ کو وہ ویڈیو منظر عام پر آگیا جس میں پولیس اہلکاروں کو گولی چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جنوب مشرقی دہلی کے پولیس ڈپٹی کمشنر چنمئے بسواس نے کہا ہے کہ ویڈیو کی جانچ کے بعد ہی وہ کسی فیصلہ پر پہنچ سکتے ہیں۔ اتوار کو ہونے والے تشدد کے بعد سے ہی پولیس پر لگاتار گولی چلانے کا الزام لگایا جا رہا ہے لیکن پولیس فائرنگ کے واقعہ کو سرے سے خارج کرتی رہی ہے۔
پولیس کی فائرنگ کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ہولی فیملی میں علاج کرا رہے ایک زخمی کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی، تاہم بعد میں ڈاکٹروں نے کہا کہ علاج کے آغاز میں مریض کے کی طرف سے جو لکھوایا جاتا ہے اس کو ہی رپورٹ میں لکھا جاتا ہے۔ البتہ جس نوجوان کو گولی لگی ہے وہ اب بھی یہی کہہ رہاہے کہ اسے پولیس نے گولی ماری تھی۔ جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں تین پولیس اہلکار پتھراؤ سے بچنے کی کوشش کر ر ہے ہیں اور اسی دوران ایک پولیس اہلکار اپنی پستول سے فائرنگ کر رہا ہے۔