• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جامعہ تشدد: شرجیل امام ،صفورہ زرگر اور آصف اقبال کو جھٹکا

Updated: March 29, 2023, 10:29 AM IST | new Delhi

دہلی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے ذریعے تینوں کو ڈسچارج کرنے کا فیصلہ تبدیل کردیا ، الزامات طے

Sharjeel Imam, Safoora Zargar and Asif Iqbal alone
شرجیل امام ،صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا

 دہلی ہائی کورٹ نے جامعہ تشدد معاملہ میں طلبہ لیڈر شرجیل امام، صفورہ زرگر اورآصف اقبال تنہا سمیت ۹؍ دیگر ملزمین کو کیس سے ڈسچارج کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو  تبدیل کرتے ہوئے ان سبھی کو جھٹکا دیا ہے ۔  دہلی ہائی کورٹ نے ان سبھی کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت الزامات طے کر دیئے ہیں۔  ہائی کورٹ نے ۲۰۱۹ء کے جامعہ تشدد کیس میں ۱۱؍ملزمین کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف پولیس کی طرف سے دائر نظرثانی کی درخواست پر اپنا فیصلہ سنایا۔ جسٹس سورنا کانتا شرما نے ۲۳؍مارچ کو درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ  کرلیا تھا۔ انہوںنے منگل کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پرامن اجتماع کا حق معقول پابندیوں سے مشروط ہے اور تشدد کی کارروائیوں یا `پرتشدد تقریر کو تحفظ نہیں دیا جاسکتا۔ کچھ ملزمین کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ بادی النظر جیسا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ملزمین  ہجوم کی پہلی قطار میں تھے۔ وہ دہلی پولیس مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے اور رکاوٹوں کو پرتشدد طریقے سے دھکیل رہے تھے۔ ایسے میں انہیں ڈسچارج کردینے کا فیصلہ درست معلوم نہیں ہوتا ۔ اس لئے الزامات طے کئے جارہے ہیں۔
  خیال رہے کہ دسمبر  ۲۰۱۹ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ گزشتہ سماعت کے دوران ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سنجے جین دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہوئے جبکہ مختلف وکلاء نے شرجیل امام، آصف اقبال تنہا،صفورہ  زرگر، ابوذر، عمیر احمد، محمد شعیب، محمود انور، محمد قاسم، محمد بلال ندیم، شاہزر رضا خان اور چندا یادو کی طرف سے نمائندگی کی۔ٹرائل کورٹ نے ۴؍ فروری کو تمام ۱۱؍ملزمین کو بری کر دیا تھا تاہم محمد الیاس کے خلاف غیر قانونی اجتماع اور ہنگامہ آرائی کے الزامات عائد کئے تھے۔ اس معاملے میں جسٹس شرما کی بنچ کے سامنے  ایڈوکیٹ سنجے جین نے دلیل دی تھی کہ ٹرائل کورٹ (ساکیت  عدالت) نے تحقیقاتی ایجنسی کے خلاف بہتان اور سنگین تعصب پر مبنی تبصرہ کیا ہے اور اپنے دائرہ اختیار کی خلاف ورزی کی  اسے ریکارڈ سے حذف کر دیا جانا چاہئے۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ پولیس اصل مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی اور ان ۱۱؍ افراد کو اس نے بلی کا بکرا بنادیا۔ اس تعلق سے ہائی کورٹ نے کوئی تبصرہ تو نہیں کیا لیکن اس نے ان ملزمین کو الزامات طے کرنے کی کارروائی شروع کردی۔  ادھر شرجیل امام ،صفورہ زرگر اور دیگر کی طرف سے ان کے وکلاء نے جرح کی لیکن وہ کام نہ آئی ۔ شرجیل کے وکیل طالب مصطفیٰ نے کہا کہ کسی بھی چارج شیٹ میں امام کیخلاف کوئی ویڈیو کلپ یا کسی گواہ کا ایک بھی بیان نہیں ہے۔  لیکن کورٹ نے  اسے بھی تسلیم نہیں کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK