• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جموں کشمیراسمبلی میں بی جے پی اراکین کا پُر تشدد احتجاج، مار پیٹ

Updated: November 08, 2024, 10:42 AM IST | Srinagar

عوامی اتحاد پارٹی کے ایم ایل اے کے ساتھ بی جے پی اراکین کی دھکا مکی، اسپیکر نے مارشل کے ذریعہانہیں ایوان سے باہر کاراستہ دکھایا، کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی۔

Seeing the poster demanding restoration of Article 370, the BJP members got angry and started beating. Photo: PTI.
دفعہ۳۷۰؍ کی بحالی کا مطالبہ کرنےوالا پوسٹر دیکھ کر بی جے پی کے اراکین مشتعل ہوگئے اور مارپیٹ شروع کردی۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

۱۰؍ سال بعد تشکیل پانے والی جموں کشمیر اسمبلی کا پہلا اجلاس پہلے ہی دن سے ہنگاموں کی نذر ہوتا رہا ہے۔ جمعرات کو ا س میں اُس وقت مزید شدت آگئی، بی جے پی کے اراکین ایوان کے وسط میں آگئے اور پُرتشدد احتجاج شروع کردیا۔ بعد ازاں اسپیکرنے مارشل کی خدمات حاصل کیں او ر ان تمام اراکین کو باہر کا راستہ دکھایا جو بار بار تنبیہ کے باوجود نظم و ضبط کی پروا نہیں کررہے تھے۔ بی جے پی کے اراکین کا یہ پُرتشدد احتجاج دفعہ ۳۷۰؍ کی بحالی کے مطالبے کی مخالفت میں تھا۔ بی جے پی کے اراکین کی طرف سے ہنگامہ آرائی کےدرمیان اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو دن بھر کیلئے ملتوی کرنے کا حکم دیا۔ 
جمعرات کو جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ ہوا یوں کہ اسمبلی میں دفعہ۳۷۰؍ کی بحالی کا مطالبہ کرنے والا ایک بینر دکھایاگیا جسے دیکھتے ہی بی جے پی کے اراکین مشتعل ہوگئے۔ یہ بینر رکن پارلیمان انجینئر رشید کے بھائی اور عوامی اتحاد پارٹی کے ایم ایل اے خورشید احمد شیخ لے کر آئے تھے۔ شیخ جب اس بینر کو اسمبلی میں دکھانے لگے تو ہنگامہ برپا ہوگیا اور حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین کے درمیان تیکھی بحث اور نوک جھونک شروع ہو گئی۔ ہنگامہ اتنا بڑھ گیا کہ ایک دوسرے کو کھینچنےاور دھکیلنے کے بعد نوبت مار پیٹ تک کی آ گئی۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ کر اسپیکر نے مارشل کی خدمات حاصل کیں اور انہیں باہر کا راستہ دکھایا جو مسلسل ہنگامہ کررہے تھے۔ 
جمعرات کو جیسے ہی اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی بی جے پی کےاراکین نےایک دن قبل اسمبلی میں منظور ہونے والی قرار داد پر ہنگامہ شروع کر دیا۔ قرار داد میں مرکز کو پہلے جیسی ریاست کی خصوصی حالت کو بحال کرنے کیلئے ایک آئینی نظام پر کام کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر سنیل شرما قرار داد پر بول رہے تھے کہ اسی دوران خورشید احمد شیخ نے وہ بینر دکھادیا جس میں دفعہ ۳۷۰؍ کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں بی جے پی اراکین تشدد پر آمادہ ہوگئے اور ان کے ہاتھ سے وہ بینر زبردستی چھین لیا اور اسے پھاڑ بھی دیا، جس کے بعد پورے اسمبلی میں ہنگامہ مچ گیا۔ 
اس درمیان ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے اسپیکرنے اسمبلی کی کارروائی پہلے منٹ اور پھر پورے دن کیلئے معطل کر دی۔ واضح ہو کہ بدھ کو بھی نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری کے ذریعہ دفعہ ۳۷۰؍ کو بحال کرنے والی قرار داد پیش کئے جانے کے بعد ہنگامہ ہو گیا تھا۔ قرار داد کی اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے سخت مخالفت کی تھی جس کے بعد اسمبلی میں دونوں طرف کےاراکین کے درمیان تیکھی بحث شروع ہوگئی تھی۔ 
کارروائی ملتوی ہونے سے قبل اسمبلی میں دفعہ ۳۷۰؍ سے متعلق ایک اور قرار داد پیش کی گئی۔ یہ قرارداد پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس (پی سی) اور عوامی اتحاد پارٹی نے پیش کی تھی جس میں دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کی بحالی کے ساتھ ہی اس کے ختم کرنے کی مذمت بھی کی گئی تھی۔ یہ مشترکہ قرار داد پلوامہ کے رکن اسمبلی پلوامہ وحید پرہ، پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور ہندواڑہ کے رکن اسمبلی سجاد لون، کپواڑہ کے رکن اسمبلی فیاض میر اور لنگیٹ کے رکن اسمبلی شیخ خورشید نے پیش کی تھی۔ قرارداد میں تمام خصوصی دفعات اور ضمانتوں کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس قرارداد میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایوان مرکزی کی طرف سے جموں کشمیر تنظیم نو ایکٹ۲۰۱۹ء کے نفاذ کے ساتھ ہی دفعہ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے کی ’غیر آئینی اور یکطرفہ‘ منسوخی کی مذمت کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں میں الزامات اور جوابی الزامات کا دور بھی چلا۔ پیپلز پارٹی کے سربراہ سجاد لون نے نیشنل کانفرنس کی طرف سے ایک دن قبل خصوصی درجے کی بحالی کیلئے پیش کردہ قرار داد کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمراں محاذ کو ہمارے قرار داد کی تائید کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس اسمبلی میں پیش کی جانی والی ہماری قرار داد کی تائید نہیں کرتی ہے تو اسمبلی میں ہو نےوالی ہنگامہ آرائی کو ایک فکسڈ میچ سمجھا جائے گا کیونکہ نیشنل کانفرنس کی قرار داد میں کوئی دم نہیں ہے۔ انہوں نے یہ باتیں اسمبلی کے باہر میڈیا کے ساتھ گفتگو کرنے کے دوران کیا۔ اسی طرح پی ڈی پی لیڈر وحید پرہ نے بھی نیشنل کانفرنس کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہون نے کہا کہ یہ تاریخ ہے کہ ضرورت پڑنے پر نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ دِلّی کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو حکمراں محاذ کو چاہئے کہ ہمارے قرار داد کی حمایت کرے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK