Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

جموں کشمیر: کٹھوعہ سےگزشتہ دنوں لا پتہ ہونے والے تین افراد کی لاشیں برآمد

Updated: March 10, 2025, 11:32 AM IST | Agency | Srinagar

دہشت گردوں کے ذریعے قتل کئے جانے کا شبہ ،محبوبہ مفتی نے حالات کو تشویشناک قراردیتے ہوئےکہا کہ تخریبی عناصر علاقے میںفرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں۔

Mehbooba Mufti. Photo: INN
محبوبہ مفتی۔ تصویر: آئی این این

جموں کشمیر کے کٹھوعہ میں بلیوار کی بالائی پہاڑیوں سے تین لاپتہ افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ ان میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ یہ سبھی تین روز قبل علاقے سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ ان کی شناخت جوگیش سنگھ(۳۵)، درشن سنگھ (۴۰) اور ورون سنگھ(۱۴) کے طور پر کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تینوں ۶؍ مارچ کی رات تقریباًساڑھے ۸؍بجے شادی میں شرکت کیلئے روانہ ہوئے تھے۔ تب سے وہ لاپتہ تھے۔ ان میں سے ایک نے دو دن پہلے اپنے گھر والوں سے رابطہ کیا تھا۔ اس نے بتایا تھا کہ وہ شادی سے واپس آتے ہوئے جنگل میں راستہ بھٹک گئے تھے۔ فوج اور پولیس نے لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن شروع کیا۔ بالائی علاقوں کی تلاشی کیلئے ڈرونز کا استعمال کیا گیا۔ تقریباً۶۰؍گھنٹے کی کوشش کے بعد تینوں افراد کی لاشیں لوہائی ملہار کے علاقے میں ایک پہاڑی نالے کے قریب سے نکال لی گئیں۔ 
 ذرائع کے مطابق اس علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی ہے۔ گزشتہ ۲؍ سال میں یہاں کئی دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ بھی اس علاقے سے دو افراد کی لاشیں ملی تھیں۔ بی جے پی ممبر اسمبلی ستیش شرما نے جمعہ کو اسمبلی میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کٹھوعہ کی صورتحال کو `انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ سرحد کے اندر اور اس کے پار کام کرنے والے کچھ تخریبی عناصر اس حساس ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
 محبوبہ مفتی نے اس واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے اتوار کو `ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا’’ ` کٹھوعہ میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ مختصر عرصے میں مسلم اور ہندو دونوں برادریوں کے تقریباً ایک درجن افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ان میں سے پانچ کا مبینہ طور پر پولیس اور نام نہاد گئو رکشکوں نے پیچھا کیا جس کی وجہ سے یہ جان لیوا حادثہ پیش آیا۔ ‘‘
 انہوں نے کہا کہ ` اس کے بعد ہندو برادری کے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں جس کے بعد کل مزید تین لاشیں ملی ہیں جن میں ایک ۱۴؍ سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ ‘‘ان کا کہنا ہے کہ `افسوسناک بات یہ ہے کہ جب کہ پولیس مکھن دین (جنہوں نے گزشتہ دنوں پولیس کی مبینہ زیادتیوں سے تنگ آکر خود کشی کرلی تھی) کے معاملے میں جھوٹے اقبالیہ بیان لینے پر زیادہ توجہ مرکوز کرتی نظر آتی ہے، اصل مجرم ابھی تک فرار ہیں۔ پی ایس اے یا یو اے پی اے کے تحت آج تک تقریباً۳۰؍ افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں اکثر بے بنیاد ہوتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK