وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ جموں کشمیر میں امسال پانی کے ممکنہ شدید بحران سے نمٹنے کے لئے محکمہ جل شکتی کی طرف سے کئے جانے والے اقدام کا جائزہ لیں گے۔
EPAPER
Updated: February 20, 2025, 1:17 PM IST | Agency | Srinagar
وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ جموں کشمیر میں امسال پانی کے ممکنہ شدید بحران سے نمٹنے کے لئے محکمہ جل شکتی کی طرف سے کئے جانے والے اقدام کا جائزہ لیں گے۔
جموں کشمیر میں کم بارش اور نا کافی بر ف باری کے سبب پانی کے سنگین بحران کا خدشہ ہے۔ اسی دوران مختلف مقامات پر اہم چشمے سوکھ رہےہیں۔ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نےبھی پانی کے بحران پر تشویش ظاہر کی ہےاور عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے۔
کشمیر کے معروف ماہر موسمیات فیضان عارف نے اس بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں موجودہ بارش کی کمی ۸۰؍ فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ `موسم سرما کے دوران خشک اور کم بارش ریکارڈ ہونے کے باعث جموں کشمیر ممکنہ طور پر آنے والے موسم گرما میں پانی کی شدید قلت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ `وادی کشمیر کے میدانی علاقوں میں موسم سرما کے دوران وقفے وقفے سے کچھ برف باری ہوئی جبکہ بالائی علاقوں میں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری ہوئی لیکن موسم سرما کا زیادہ تر حصہ خشک رہا جس کے نتیجے میں چشمے، باغات، نالے اور دیگر آبی ذخائر خشک ہوگئے ہیں۔
فیضان کہتے ہیں کہ `اگر اس صورتحال میں بہتری واقع نہیں ہوئی تو جموں کشمیر موسم سرما میں پانی کی شدید قلت سے دوچار ہوسکتا ہے۔ `ایک فعال مغربی ہوا جموں کشمیر میں داخل ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر برف وباراں کا امکان ہے لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وہ بارش کی کمی کو پورا کر سکتی ہے۔ ` اگرچہ یہ نظام موجودہ بارش کی کمی کو۸۰؍ فیصد سے۷۰؍ فیصد تک کم کر سکتا ہے لیکن یہ تقریباً کافی نہیں ہوگا۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کہنا ہے کہ وہ جموں کشمیر میں امسال پانی کے ممکنہ شدید بحران سے نمٹنے کے لئے محکمہ جل شکتی کی طرف سے کئے جانے والے اقدام کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’ `میں اگلے چند مہینوں میں جموں کشمیر کے عوام سے بھی بات کروں گا کہ ہم اجتماعی طور پر اس بحران سے نمٹنے کیلئے کیا کر سکتے ہیں ؟‘‘ اسی دوران جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ نے بدھ کو `ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہاکہ جموں کشمیر اس سال پانی کے بحران سے دوچار ہو سکتا ہے یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے، درحقیقت یہ صورتحال گزشتہ چند سال سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت کو پانی کے انتظام اور تحفظ کے لئے زیادہ بہتر انتظام کرنا ہو گا لیکن یہ صرف حکومتی ذمہ داری نہیں ہے۔ جموں کشمیر کے ہم سب باشندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پانی کے استعمال کے لئے اپنے طریقہ کار کو تبدیل کریں اور پانی کو معمولی نہ سمجھیں۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ میں محکمہ جل شکتی کی طرف سے اس بحران سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے اقدام کا جائزہ لوں گا۔ انہوں نے پوسٹ میں مزید کہاکہ میں اگلے چند مہینوں میں جموں کشمیر کےعوام سے بھی بات کروں گا کہ ہم اجتماعی طور پر اس بحران سے نمٹنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں ؟
اسی دوران وادی کشمیر میں خشک سالی کے نتیجے میں قدرتی چشمے سوکھ رہے ہیں۔ جنوبی ضلع پلوامہ کے نیوا علاقے میں بلبل چشمہ کے بھی سوکھنے کاخدشہ ہے۔ چشمے میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وادی کشمیر میں طویل خشک سالی کی وجہ سے چشمے، ندی نالے اور جھیل سوکھنے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ پلوامہ کے نیوا علاقے میں معروف بلبل چشمہ کا پانی بھی بتدریج کم ہو تا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں عوام پریشان ہو گئے ہیں۔ ایک مقامی شہری ریاض احمد نے بتایا کہ اس چشمے سے ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران ۶؍ لاکھ گیلن پانی نکلتا تھا لیکن آج ایک لاکھ گیلن پانی ہی فراہم ہو رہا ہے جس وجہ سے۴۰؍ دیہی علاقے متاثر ہو ئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چشمے کا پانی روز بروز کم ہورہا ہے جس سے پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ نیوا پلوامہ میں چشمے کا پانی اتنا کم ہو چکا ہے کہ اس میں اب لوگ چل پھر رہے ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق امسال بارش اور برف باری کم ہونے کی وجہ سے جنوبی کشمیر میں عوام کو پینے کیلئے پانی دستیاب نہیں، کھیتوں کو سیراب کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ جنوبی کشمیر میں معروف اچھبل چشمہ پوری طرح سے سوکھ گیا ہے جبکہ ترال کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوں میں ۳؍ درجن کے قریب قدرتی چشمے سوکھنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔