انتخابات میں حکمراں اتحاد کی مایوس کن کارکردگی پر ایل ڈی پی کے انتخابی سربراہ اور وزیر زراعت نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 30, 2024, 10:19 AM IST | Tokyo
انتخابات میں حکمراں اتحاد کی مایوس کن کارکردگی پر ایل ڈی پی کے انتخابی سربراہ اور وزیر زراعت نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
جاپان میں حکمراں اتحاد کے اکثریت سے محروم ہونے کے بعد ملک میں غیریقینی سیاسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اب تک دو وزراء نے استعفیٰ دے دیاہےجن میں جاپان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے انتخابی سربراہ شنجیرو کوئزومی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے پارٹی کی مایوس کن انتخابی کارکردگی کے پیش نظر وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا ہے۔ مقامی نیوز چینل `این ایچ کے نے پیر کو یہ اطلاع دی۔
اس اقدام کو اتوار کے عام انتخابات میں پارٹی کی نمایاں شکست کے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہےجس میں ایل ڈی پی نے۴۶۵؍ رکنی ایوان زیریں میں صرف۱۹۱؍ نشستیں حاصل کی تھیں۔ جاپان کے حکمراں اتحاد ایل ڈی پی اور اس کے اتحادی کومیتو نے کل۲۱۵؍ نشستیں حاصل کیں جو۱۵؍ سال میں پہلی بار عام انتخابات میں اکثریت کی حد سے کم رہی جس سے سیاسی غیر یقینی میں اضافہ ہوا ہے، اس سے معیشت بھی متاثر ہوگی جو پہلے ہی بہت سے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔
جاپان کے نشریاتی ادارےاین ایچ کے نے کوئزومی کے حوالے سے کہا کہ انتخابی سربراہ کا انتخابی نتائج کی ذمہ داری لینا فطری ہے۔ نشریاتی ادارے نے کہا کہ وزیر اعظم ایشیبا نے استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔ سابق وزیر اعظم جونیچیرو کوئزومی کے بیٹے شنجیرو کوئزومی نے بھی تسلیم کیا کہ پارٹی کو یہ قبول کرنا چاہئے کہ ووٹرز کے فیصلے کی روشنی میں ایل ڈی پی کو تبدیل کرنا چاہئے۔ انہوں نے انتخابی شکست کیلئے معیشت سے متعلق غلط فیصلوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اسی دوران جاپان کے زراعت، جنگلات اور ماہی پروری کے وزیر یاسوہیرو اوزاٹو نے ایوان زیریں کے انتخابات میں شکست کے بعدمنگل کو استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ یا درہےکہ اوزاٹو واحد رکنی حلقے میں مخالف امیدوار سے ہار گئے اور پارٹی فہرستوں کے ذریعے دوبارہ انتخاب جیتنے میں بھی ناکام رہے۔
جاپانی خبر رساں ایجنسی کیوڈو نے اوزاٹو کے حوالے سے بتایا، ’’ایم پی کی حیثیت کھونے کے بعد میں اپنی وزارتی ذمہ داریاں ادا نہیں کر پاؤں گا۔ ‘‘ حالانکہ خبر لکھے جانے تک انہوں نے اپنے استعفے کی تاریخ نہیں بتائی۔
ایل ڈی پی اور کومیتو کے حکمراں اتحاد کے پاس اب۲۱۵؍ نشستیں ہیں جو کہ۲۳۳؍ نشستوں کی اکثریت سے کم ہے۔ انتخابات سے پہلے اس اتحاد کے پاس۲۷۹؍ نشستیں تھیں۔