مراٹھا سماجی کارکن نے کہا ’’ ہندو خطرے میں ہیں کہنے والوں ہی نے مراٹھا سماج کا حق مار رکھا ہے ، انہیں مراٹھاسماج کی یاد صرف مسلمانوں کونشانہ بنانے کیلئے آتی ہے‘‘
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 10:30 PM IST | Jalna
مراٹھا سماجی کارکن نے کہا ’’ ہندو خطرے میں ہیں کہنے والوں ہی نے مراٹھا سماج کا حق مار رکھا ہے ، انہیں مراٹھاسماج کی یاد صرف مسلمانوں کونشانہ بنانے کیلئے آتی ہے‘‘
مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے نے ایک بار پھر ریزرویشن کے تعلق سے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ جولوگ یہ کہتے ہیں کہ ہندو خطرے میں انہی لوگوں نے مراٹھا سماج کا حق مارا ہے۔ وہی ریزرویشن کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔‘‘ منوج جرنگے نے کہا کہ یہ لوگ مسلمانوں کو نشانہ نانے کیلئے مراٹھا سماج کا استعمال کرتے ہیں لیکن جب ریزررویشن دینے کی بات آتی ہے تو منہ پھیر لیتے ہیں۔ ‘‘ جرنگے کے مطابق ’’ ووٹر اب بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کیلئے تیار ہیں۔ ‘‘
یاد رہے کہ منوج جرنگے نے اعلان کر رکھا ہے کہ مراٹھا سماج اس بار بی جے پی کے امیدواروں کو شکست دینے کا ذریعہ بنے گا۔ اس کیلئے انہوں نے نیا اتحاد قائم کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن اپنے ارادے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے ۔ ایک نیوز ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں مراٹھا کارکن نے کہا ’’ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہندو خطرے میں ہیں اسلئے انہیں اتحاد کی ضرورت ہے ، وہی لوگ مراٹھا سماج کو ریزرویشن کے حق سے محروم رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ لیکن اب ووٹر بی جے پی کے ہاتھ میں کٹورا تھمانے کیلئے تیار ہیں۔‘‘ منوج جرنگے کا کہنا تھا کہ ’’ اس حکومت کے دور میں سماج کا ہر ایک طبقہ پریشان ہے ۔ مراٹھا ووٹر اب اس حکومت کو جواب دے کر رہیں گے۔ ‘‘ انہوں نے سوال کیا ’’ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ہندو خطر میں ہیں تو پھر مراٹھوں کا کیا؟ کیا آپ کو نظر نہیں آ رہا ہے کہ ان کے بچے تکالیف میں مبتلا ہیں؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ ہندو خطرے میں ہیں تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ مراٹھا سماج کی فلاح کیلئے کام کریں۔ ‘‘ مراٹھا کارکن نے زعفرانی طاقتوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ’’ جب مراٹھا سماج ریزرویشن کا مطالبہ کرتا ہے تو یہی ہندو اس کی مخالفت کرتے ہیں اور جب انہیں مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہوتا ہے تو وہ چاہتے ہیں کہ مراٹھا سماج ان کے پیچھے لاٹھی لے کر دوڑے۔ وہ مراٹھا سماج کو صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔‘‘
بٹیں گے تو کٹیں گے کے نعرے پر طنز
منوج جرنگے نے بی جے پی کے دیئے گئے نعرے ’بٹیں گے تو کٹیں گے ‘ کے بخیہ ادھیڑتے ہوئے کہا ’’ کون کاٹے گا ہندوئوں کو؟مراٹھا ، اس ریاست میں ہندوئوں کا سب سے بڑا طبقہ ہے۔ ہم آپس میں مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کر لیں گے۔ ہم چھترپتی شیواجی کے ہندوتوا کو مانتے ہیں۔ آپ کے ہندوتوا کو نہیں مانتے آپ اپنا کام کیجئے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ مراٹھا سماج ریزرویشن مانگ رہا ہے۔ دھنگر سماج ریزرویشن مانگ رہا ہے۔وجہ یہ ہے کہ ہر کوئی پریشان ہے۔ آپ چاہے مسلمان ہوں، دلت ہوں، یا کاروباری فرد ہوں اس حکومت کے دور میںہر کوئی پریشان ہے کیونکہ اس حکومت نے اپنے مفاد کی خاطر ہر ایک طبقے کو ہراساں کیا ہے۔‘‘ منوج جرنگے کا کہنا تھا ’’مراٹھا سماج خوب جانتا ہے کہ کس کس کو شکست دینی ہے۔ جن لوگوں نے ریزرویشن کی مخالفت کی ہے انہیں تو مراٹھا سماج ضرور ہرا کر رہے گا۔‘‘
منوج جرنگے سے یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ اگر مراٹھا سماج کی اس تحریک سے کہیں سماج میں تقسیم پیدا ہوئی اور او بی سی سماج بھی متحد ہو گیا تو کیا ایک انتشا ر نہیں پیدا ہوگا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا کیونکہ او بی سی سماج سے تعلق رکھنے والے عام لوگ جانتے ہیں کہ مراٹھا سماج کے بچے کس قدر تکالیف میں ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ انہیں ریزرویشن حاصل ہے اور ہماری تحریک سے ان کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ یہ چند لوگ ہیں جو حکومت ہی کی ایما پر اس طرح کی آوازیں اٹھا رہے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن عوام کو سب معلوم ہے۔