پہلے بچے کو جنم دینے والی ایک خاتون کی موت ، اس کے بعد ایک نوزائیدہ بچہ ہلاک، اب ڈیلیوری کے وقت ماں اور بچہ دونوں فوت
EPAPER
Updated: January 03, 2025, 4:49 PM IST | Agency | Palghar
پہلے بچے کو جنم دینے والی ایک خاتون کی موت ، اس کے بعد ایک نوزائیدہ بچہ ہلاک، اب ڈیلیوری کے وقت ماں اور بچہ دونوں فوت
۳؍ روز قبل پال گھر ضلع کے جوار موکھاڑا تعلقے سے خبر آئی تھی کہ ڈاکٹر کے نہ ہونے کی وجہ سے حاملہ خاتون کو ڈیلیوری کیلئے ناسک روانہ کر دیا گیا۔ خاتون نے راستے ہی میں بچے کو جنم دیا اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے بچے کی موت واقع ہو گئی۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں تھا جب موکھاڑا میں علاج نہ ملنے سے کسی کی موت ہوئی ہو اس سے قبل ایک اور حاملہ خاتون کی موت ہو چکی تھی۔ لیکن جمعرات کو اسی موکھاڑا میں ایک اور معاملہ پیش آیا ہے جب علاج کی کمی کے سبب ماں اور اس کا نوزائیدہ بچہ دونوں فوت ہو گئے۔ ایک ہی ہفتے میں ۴؍ اموات کی وجہ سے گائوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
اطلاع کے مطابق پال گھر ضلع کے وکرم گڑھ تعلقے میں واقع گال تارے گائوں میں کنتا ویبھو پڈولے (۳۱) حاملہ تھیں۔ جب ولادت کا وقت قریب آیا تو انہیں وکرم گڑھ کے دیہی اسپتال میں داخل کیا گیا۔ لیکن وہاں سہولیات کی کمی تھی لہٰذا ڈاکٹروں نے کنتا کو جوار کے سب ڈسٹرکٹ اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا۔ کنتا کے اہل خانہ اسے جوار لے گئے۔ منگل کی شام ۶؍ بجے انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ بدھ کی رات تقریباً ۱۲؍ بجے کنتا کو درد زہ شروع ہوا۔ اسے میٹرنٹی وارڈ میں لے جایا گیا۔ وہاں کانٹریکٹ کی بنیاد پر خدمات انجام دینے والے نسوانی امراض کے ماہر ڈاکٹر آشیش سونائونے تعینات تھے۔ انہوں نے خاتون کی ڈیلیوری کروائی۔ لیکن بچے کی تولید سے پہلے ہی کنتا کے دل کی دھڑکنیں بند ہوگئیں اور اس کی موت ہوگئی۔ بچے کی ڈیلیوری پوری طرح نہیں ہوئی تھی۔ ڈاکٹر نے کوشش کی۔ لیکن بچے کے اس دنیا میں آنے سے قبل ہی اس کی سانسیں بھی رک گئیں۔ اس طرح ماں اور بیٹے دونوں نے ایک ساتھ دم توڑ دیا۔ اس سے قبل سنگیتا نامی خاتون کو اسی اسپتال سے ڈاکٹر نہ ہونے کی بنا پر ناسک جانے کیلئے کہا گیا تھا۔ اس نے راستے میں امبولی گھاٹ پر بچے کو جنم دیا تھا۔ بچے کی طبیعت ناساز ہوئی تو اسے امبولی کے اسپتال میں داخل کیا گیا لیکن وہاں بھی سہولیات نہیں تھی۔ رات ۹؍ بجے اسے ناسک کے ضلع اسپتال لے جانے کیلئے کہا گیا لیکن اس سے پہلے ہی اس کی موت ہو گئی۔
پہلے ایک خاتون، پھر ایک بچہ اور اب ماں اور بچہ دونوں، اس طرح ایک ہفتے کے اندر ۴؍ لوگوں کی موت سہولت یا علاج فراہم نہ ہونے کی وجہ سے ہو چکی ہے لیکن حیران کن طور پر اب تک ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدام تو دور اس پر کوئی توجہ تک نہیں دی گئی ہے۔
اس سے قبل سنگیتا بھوسارے کی موت پر جوار کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا تھا کہ اس کی موت بہت زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ چونکہ دیہی اسپتال میں خون کی بوتلوں کا ذخیرہ نہیں ہوتا اس لئے فوری طور پر اسے خون فراہم نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے اسے اپنی جان گنوانی پڑی۔ سوال یہ ہے کہ سنگیتا کی موت سے سبق لیتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے آئندہ سہولیات کے فقدان کے سبب ہونے والی موت کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے؟