Updated: October 21, 2024, 5:23 PM IST
| Telaviv
مقبوضہ یروشلم میں واقع الاقصیٰ مسجد میں عید خیام منانے کیلئے سیکڑوں انتہا پسند غیر قانونی یہودی آباد کار پولیس کی حفاظت میں مسجد الاقصیٰ میں جبری طور پر داخل ہوگئے جبکہ مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ ان انتہا پسند یہودیوں کا استقبال اسرائیل کے قومی سلامتی کا وزیر اتامار بن گویر نے کیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بن گویر خود بھی ان یہودیوں کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا تھا۔
مسجد الاقصیٰ کا احا طہ۔ تصویر: ایکس
فلسطینی ایجنسی کے مطابق عید خیام منانے کیلئے تقریباً ۱۳۹۰؍ غیر قانونی یہودی آباد کار جبری طور پر مقبوضہ مشرقی یروشلم کے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں گھس گئے۔اردن کے محکمہ اثاثہ کے مطابق اتوار کو یہ یہودی پولیس کی حفاظت میں مغربی دروازہ کےذریعے مسجد میں داخل ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق انتہا پسند یہودیوں کے ہمراہ قومی سلامتی کا شدت پسند وزیر اتامار بن گویر بھی شامل ہو گیا ۔ جبکہ مسلمان نمازیوں پر مسجد کے احاطے میں جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
جبکہ بن گویر کے دفتر کا کہنا ہے کہ وہ مسجد الاقصیٰ کے اندر داخل نہیں ہوا تھا لیکن اس نے وہاں آنے والے یہودیوں کا داخلی دروازہ پر استقبال کیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے ۲۰۰۳ء سے غیر قانونی یہودیوں کو روزانہ مسجد الاقصیٰ میں جانے کی اجازت دی ہے سوائے جمعہ اور سنیچر کے۔واضح رہے کہ مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔جبکہ یہودی اسے ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں، اور ان کا دعویٰ ہے کہ اسی جگہ قدیم زمانے میں دویہودی مندر ہو اکرتے تھے۔
اسرائیل نے مشرقی یروشلم کا وہ علاقہ جہاں مسجد الاقصیٰ واقع ہے ۱۹۶۷ء میں قبضہ کیا تھا، ۱۹۸۰ء میں پورے شہر کا الحاق کر لیا، حالانکہ اسرائیل کے اس قدم کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔