• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جیٹ ایئرویزکی دوبارہ ’پرواز‘

Updated: September 30, 2023, 11:21 AM IST | Agency | New Delhi

جیٹ ایئرویز۲۰۱۹ء سے بندہے۔ جالان کالروک کنسورٹیم نے ایئر لائن کمپنی میں اضافی ۱۰۰؍ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیاہے۔کمپنی نے اب تک ۳۵۰؍ کروڑ کی سرمایہ کاری کی ہے۔

After 2019, Jet Airways will get wings. Photo: INN
۲۰۱۹ء کے بعد جیٹ ایئرویز کو پنکھ لگیں گے۔تصویر:آئی این این

جالان کالروک کنسورٹیم (جے کی سی ) نے بند فضائی کمپنی جیٹ ایئرویز میں ۱۰۰؍ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ جے کے سی نے ایئر لائن کے آپریشنز کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے عدالت سے منظور شدہ ریزولوشن پلان کے تحت اضافی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ جے کے سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق اس کے ساتھ کنسورٹیم نے ایئر لائن کے احیاء کیلئے ۳۵۰؍ کروڑ روپے کی کل مالی وابستگی کو `مکمل کر دیا ہے۔
آپریشن کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جاسکتاہے
 کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ ایئر لائن اگلے سال اپنا آپریشن شروع کر دے گی۔ اس کی سروس کے آغاز کی تاریخ کا اعلان آئندہ چند روز میں کئے جانے کا امکان ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جیٹ ایئرویز کا آپریشن۱۷؍ اپریل ۲۰۱۹ء سے بند ہے۔ جالان کالروک کنسورٹیم (جے کے سی) قرض کے حل کے عمل میں جیتنے والے بولی دہندہ کے طور پر ابھرا تھا۔ ۲۸؍ اگست کو این سی ایل اے ٹی نے جالان کالروک کنسورٹیم کو۳۰؍ ستمبر تک کا وقت دیا تھا کہ وہ بند ایئر لائن کے قرض دہندگان کو۳۵۰؍ کروڑ روپے کے واجبات ادا کرے۔
 اگلے سال آپریشن شروع ہونے کی توقع 
 کنسورٹیم کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جے کے سی کے ایئر لائن کو دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ جے کے سی نے کہا کہ اس کا ہدف ۲۰۲۴ء میں جیٹ ایئر ویز کا آپریشن شروع کرنا ہے۔ اس کے آپریشن سے متعلق اعلان آنے والے ہفتوں میں ہونے کا امکان ہے۔ کنسورٹیم نے گزشتہ ہفتے جیٹ ایئرویز میں ۱۰۰؍ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔ اپریل۲۰۱۹ء میں آپریشن معطل کرنے سے پہلے جیٹ ایئرویز نے۱۲۴؍ طیاروں کے ساتھ ۶۵؍ سے زیادہ ملکی اور بین الاقوامی مقامات پر پرواز کی خدمات پیش کی تھی۔ جیٹ ایئرویز کی قرض دہندگان کی کمیٹی (سی او سی) نے جس کی قیادت ایس بی آئی کر رہی ہے، نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ایئر لائن کو بند کرنا ایک بہتر قدم ہو گا کیونکہ ان کے پاس کسی بھی قسم کے فنڈز نہیں ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK