• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جھانسی: نوزائیدہ بچوں کو بچانے والے یعقوب منصوری اپنی جڑواں بچیوں کو نہ بچا سکے

Updated: November 18, 2024, 2:02 PM IST | Jhansi

جھانسی کے ایک سرکاری ا سپتال میں بھیانک آتشزدگی میں جہاں ۱۰؍ سے زیادہ بچے موت کی آغوش میں گئے وہیں یعقوب منصوری کی جڑواں بچیاں بھی اس خوفنا ک آگ کی نذر ہو گئیں۔ انہوں نے ۵؍ سے زیادہ بچوں کو بچایا مگر اپنی جڑواں بیٹیوں کو نہ بچا سکے۔

Yakoob Mansoori Photo: INN.
یعقوب منصوری۔ تصویر: آئی این این۔

شہر کے ایک سرکاری ا سپتال میں بھیانک آتشزدگی میں جہاں ۱۰؍ سے زیادہ بچے موت کی آغوش میں گئے وہیں ایک شخص کی جڑواں بچیاں بھی اس خوفنا ک آگ کی نذر ہو گئیں، قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس شخص نے جہاں پانچ سے زیادہ بچوں کو بچایا، وہیں اپنی جڑواں بچیوں کو بچانے میں ناکام رہا، جن کا نام یعقوب منصوری بتایا گیا ہے۔ جمعہ کی رات کو وہ دوسرے لوگوں کے بچوں کے ہیرو تھے، لیکن ان کی اپنی نوزائیدہ جڑواں بچیاں کبھی یہ جان نہیں پائیں گی۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ایک ہفتے سے، ہمیر پور کا یہ نوجوان جو کھانے کا کاروبار کرتا ہے، مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج کے نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) کے باہر سو رہا تھا جہاں اس کی دو نوزائیدہ جڑواں بیٹیوں کو داخل کرایا گیا تھا۔ یعقوب اپنی بیوی ناظمہ کے ساتھ، باری باری جڑواں بچوں کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ 
جمعے کی رات کو جب آگ بھڑک اٹھی تو یعقوب منصوری کھڑکی توڑ کر آئی سی یو میں داخل ہوئے اور جتنے نوزائیدہ بچوں کو بچا سکتے ہیں انہوں نے بچایا۔ لیکن ان کی دونوں بیٹیاں ان میں شامل نہیں تھیں۔ ان جڑواں بچیوں کی لاشوں کی بعد میں سنیچر کو شناخت ہوئی۔ ناظمہ اور یعقوب سارا دن اسپتال کے باہر بیٹھے رہے، انہیں یقین نہیں آ رہا تھا اور آنکھیں غم سے بھری ہوئی تھیں۔ بتا دیں کہ جمعہ کو جھانسی کے علاقے مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج میں رات تقریباً ساڑھے ۱۰؍ بجے لگنے والی آگ میں ۱۰؍ نوزائیدہ بچے ہلاک اور۱۶؍ زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق آگ ایک ناقص آکسیجن مشین کی وجہ سے لگی تھی۔ 
اسپتال میں لگنے والی اس خوفناک آگ نے صرف یعقوب منصوری اور ان کی اہلیہ کی زندگیوں کو ہی دھچکا نہیں پہنچایا بلکہ اپنے پہلے بچے کو جنم دینے والی سنجنا کماری بھی اسی کرب سے گزر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا بچہ میری آنکھوں کے سامنے جل کر مر گیا اور میں بے یار و مددگار کھڑی دیکھتی رہی۔ اسپتال کی غفلت نے میرے خوابوں کو تباہ کر دیا۔ میں نے اپنے بچے کو ابھی پکڑا بھی نہیں تھا۔ جالون سے تعلق رکھنے والی سنتوشی دیوی زچگی کے دوران پچیدگیوں کے باعث اپنے بچے کو اسپتال لے کر آئی تھیں لیکن جب آگ بھڑکی تو وہ اس افراتفری میں کہیں کھو گیا اور بعد میں سنیچر کو اس کی لاش کی شناخت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چیخوں کی آوازیں سنیں لیکن میرا بچہ جا چکا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK