مکیش امبانی اورسنیل متل جیسےصنعتکاروںکو بڑا دھچکا ، اسپیم کالز اور پیغامات کو روکنے میں ناکامی پر کارروائی ،ٹرائی کی جانب سے تازہ جرمانہ ۱۲؍ کروڑ ہےجبکہ اس سے پہلے جو جرمانے عائد کئے گئے ہیںانہیںملا کر کل رقم ۱۴۱؍ کروڑ تک ہے،یہ رقم ٹیلی کام کمپنیوں نے اب تک ادا کی نہیں کی ہے۔
ٹرائی کے دفتر کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھاریٹی آف انڈیا (ٹی آر اے آئی /ٹرائی)نےاسپیم فون کال اور پیغامات کو روکنے میں ناکام رہنے پرریلائنس جیو، بھارتی ایئرٹیل، ووڈا آئیڈیا ا وربی ایس این ایل پر کروڑ وں کاجرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ مکیش امبانی اورسنیل متل جیسےبڑے صنعتکاروں کو ایک بڑا دھچکا ہے۔ یہ اطلاع اکنامک ٹائمس کی رپورٹ میں دی گئی ہے۔ چار بڑی کمپنیوں کے علاوہ ٹرائی نے کئی چھوٹے ٹیلی کام آپریٹروں پر بھی جرمانہ عائد کیا ہے۔ ٹرائی نے یہ جرمانہ تمام کمپنیوں پر ٹیلی کام کمرشل کمیونی کیشن کسٹمر ترجیحی ضوابط(ٹی سی سی سی پی آر) کے تحت لگایا ہے۔
تازہ ترین دور میں ٹرائی نے تمام کمپنیوں پر مجموعی طور پر۱۲؍ کروڑ کا جرمانہ عائد کیا ہےاو ر بقایا جرمانے کی رقم ملا کر کل ۱۴۱؍کروڑ روپے ہوتے ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیوں پر کل۱۴۱؍کروڑ روپے کا جرمانہ
پچھلے جرمانے سمیت ٹیلی کام کمپنیوں پر کل جرمانہ۱۴۱؍ کروڑ روپےتک ہوگیا ہے۔ تاہم کمپنیوں نے ابھی تک یہ واجبات ادا نہیں کئے ہیں ۔ ٹرائی نے محکمہ ٹیلی کمیونی کیشن (ڈی او ٹی) سے درخواست کی ہے کہ وہ کمپنیوں کی بینک گارنٹیوں کو نقد میں تبدیل کرکے رقم وصول کرے لیکن اس پر ڈی او ٹی کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔
ٹی سی سی سی پی آر کا مقصد کیا ہے؟
ٹی سی سی سی پی آر کو۲۰۱۰ء میں بنایا گیا تھا۔ اس کا مقصد صارفین کو ا سپیم کالز اور پیغامات سے محفوظ رکھنا ہے۔ ٹی سی سی سی پی آرکے اقدامات میں صارفین کو پروموشنل مواد کو بلاک کرنے کے اختیارات فراہم کرنا، ٹیلی مارکیٹرز کیلئے رجسٹریشن کی ضرورت، پروموشنل کمیونی کیشنز پر وقت کی پابندی اور قواعد کی خلاف ورزی پر جرمانے شامل ہیں۔
اسپیم کا مسئلہ کاروبار اور ٹیلی مارکیٹرز کے سبب ہوتا ہے
ٹیلی کام آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اسپیم کا مسئلہ کاروباروں اور ٹیلی مارکیٹرز کی وجہ سے ہے، آپریٹرز اس کے ذمہ دار نہیں ہیں ۔ آپریٹرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان پر جرمانہ عائد کرنا غلط ہے کیونکہ وہ صرف ثالث ہیں۔ آپریٹرز نے کہا کہ کمپنیوں نے ا سپیم کو کم کرنے کیلئے کافی سرمایہ کاری کی ہے، حالانکہ کچھ کمپنیاں ضوابط سے گریز کر رہی ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے ’ٹرائی‘ پر زور دیا ہے کہ وہ اوور دی ٹاپ(او ٹی ٹی )پلیٹ فارم جیسے وہاٹس ایپ کے ساتھ ساتھ بینکوں اور دیگر کاروباروں پر اسپیم ریگولیشن نافذ کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پلیٹ فارم اسپیم ٹریفک میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔
ٹرائی ا سپیم سے زیادہ مؤثر طریقے سے نمٹنے کیلئے ٹی سی سی سی پی آر کی اصلاح اور اس کادائرہ کار بڑھانےکے عمل میں ہے۔ ایک حالیہ میٹنگ میں ٹیلی کام آپریٹرز نے اس بات پر زور دیا کہ اسپیم کو اس وقت تک ختم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور کاروبار سمیت ماحولیاتی نظام کے تمام شرکاء کو جوابدہ نہ ٹھہرایا جائے۔
کمپنیوں پر پہلے بھی جرمانہ عائد کیاجاچکا ہے
بتا دیں کہ اس سے قبل بھی ٹرائی نے ٹیلی کام کمپنیوں پر جرمانہ عائد کیا تھا لیکن ٹیلی کام اداروں نے جرمانہ ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا، کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ جس چیز کو وہ کنٹرول نہیں کرسکتے اس کیلئے انہیں ذمہ دار نہیں ٹھہرایاجاسکتا۔ ان کمپنیوں پر حکومت کی جانب سے تقریباً۱۲؍ کروڑ روپےجرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ یہ تازہ جرمانہ ہے۔ جرمانے کی رقم ادا کرنے پر ٹرائی کو کل ۱۴۱؍ کروڑ روپے ملیں گے۔ اس معاملے میں فی الوقت جیو، ایئرٹیل، ووڈا آئیڈیا اور بی ایس این ایل کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
کیا معاملہ ہے ؟
اسپیم فون کال اور پیغامات کو روکنے میں ناکام رہنے پر ریلائنس جیو، بھارتی ایئرٹیل ،ووڈا آئیڈیا ا وربی ایس این ایل پر ۱۲؍کروڑ کا جرمانہ عائد کیاگیا ہے۔ سابقہ جرمانہ کی رقم ملا کر کل جرمانہ ۱۴۱؍ کروڑ روپےہے۔ٹیلی کام آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اسپیم کا مسئلہ کاروباروں اور ٹیلی مارکیٹرز کی وجہ سے ہے، آپریٹرز پر جرمانہ عائد کرنا غلط ہے کیونکہ وہ صرف ثالث ہیں۔