ممبئی کے مضافاتی شہروں میں ممبرا کا خاص مقام ہے۔ یہ وہ شہر ہے جسے بدنام کرنے کی پُرزور کوشش کی گئی مگر آج اس کی اپنی پہچان ہے۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ دہائی میں بڑھنے والی آبادی اس کا ثبوت ہے
EPAPER
Updated: November 02, 2024, 5:33 PM IST | Mumbai
ممبئی کے مضافاتی شہروں میں ممبرا کا خاص مقام ہے۔ یہ وہ شہر ہے جسے بدنام کرنے کی پُرزور کوشش کی گئی مگر آج اس کی اپنی پہچان ہے۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ دہائی میں بڑھنے والی آبادی اس کا ثبوت ہے
ممبئی کے مضافاتی شہروں میں ممبرا کا خاص مقام ہے۔ یہ وہ شہر ہے جسے بدنام کرنے کی پُرزور کوشش کی گئی مگر آج اس کی اپنی پہچان ہے۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ دہائی میں بڑھنے والی آبادی اس کا ثبوت ہے کہ اگر لوگوں نے یہاں رہنے کو ترجیح دی تو کئی اسباب کے علاوہ ایک بڑا سبب اس کی شہرت اور عوام کو دستیاب سہولتیں ہیں جن میں بڑا ہاتھ علاقے کے رُکن اسمبلی جتیندر اہواڈ کا مانا جاتا ہے۔ جتیندر اہواڈ کلوا ممبرا حلقہ ٔ اسمبلی سے تین مرتبہ الیکشن جیت چکے ہیں۔ لگاتار ۱۵؍ سال کی نمائندگی کے دوران اُنہوں نے اس شہر کی سہولتوں میں اضافے کیلئے اور علاقے کو بدنامی سے لے کر نیک نامی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے بہت کچھ کیا ہے۔ یہی وجہ یہ ہے کہ اس ماہ کے آخری عشرہ میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کیلئے اُنہیں یا اُن کی ٹیم کو بہت زیادہ تگ و دو کرنے کی ضرورت بظاہر نظر نہیں آتی۔
بعض ووٹرس، جن سے اِس نمائندہ نے بات چیت کی، اس خیال کے حامل پائے گئے کہ ممبرا جتنا بدلا ہے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنا بدل جائیگا۔ ا س سلسلے میں اُنہوں نے پکی سڑک، نئی سڑکیں، فلائی اوور وغیرہ کا ذکر کیا نیز ریتی بندر کی تقدیر بدل جانے کی طرف توجہ دلائی۔ جو لوگ ترقیاتی کاموں سے مطمئن دکھائی نہیں دیئے یا ترقیاتی کاموں سے اُنہیں کوئی بڑا فائدہ ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے وہ بھی اس بات پر مطمئن تھے کہ فرق تو پڑا ہے، خوشگوار تبدیلی تو ضرور آئی ہے۔ اسی لئے اگر جتیندر اہواڈ کی ٹیم یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اُسے ’’ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی جانب سے حمایتی خطوط ملے ہیں اور لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کو بھاگ دوڑ کی ضرورت نہیں، آپ کا الیکشن ہم لڑ رہے ہیں‘‘ تو اسے محض دعویٰ کہہ کر مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔
بالخصوص ممبرا کے ایسے لوگ بھی ہیں جو فلیٹ کی قیمتوں کی دُہائی دے کر جتیندر اہواڈ کی ستائش کرتے ہیں کہ اُنہوں نے ممبرا کی تقدیر نہ بدلی ہوتی تو فلیٹوں کے دام اور اُن کی ’’ری سیل ویلیو‘‘ میں اس قدر اضافہ نہ ہوتا۔یاد رہنا چاہئے کہ جتیندر اہواڈ این سی پی (شرد پوار) کے ٹکٹ پر ممبرا سے چوتھی مرتبہ اسمبلی کا انتخاب لڑرہے ہیں۔ اس حلقے میں جتیندر اہواڈ کو اس لئے بھی بہتر نمائندہ کے طور پر جانا جاتا ہے کہ وہ صرف ممبرا کے شہریوں کے ساتھ کھڑے نہیں رہتے، ملی مسائل پر بھی ریاستی و قومی سطح پر مسلم مسائل پر بولتے ہیں ۔ یاد رہنا چاہئے کہ اُنہوں نے ۲۰۱۹ء کا الیکشن ۷۵؍ ہزار سے زائد ووٹوں سے جیتا تھا۔