امریکی صدر نے ریاست کو اس آفت سے نمٹنے میں مدد دینے کیلئے اضافی وفاقی فنڈز اور وسائل کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا۔ آسٹریلیا نے مدد کی پیشکش کی۔
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 1:08 PM IST | Agency | Washington
امریکی صدر نے ریاست کو اس آفت سے نمٹنے میں مدد دینے کیلئے اضافی وفاقی فنڈز اور وسائل کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا۔ آسٹریلیا نے مدد کی پیشکش کی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے لا س اینجلس کی تباہ کن جنگلاتی آگ کو کیلیفورنیا کی تاریخ کی بدترین آگ قرار دیا ہے۔ اس دوران نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کی۔
بائیڈن کا بیان
میڈیارپورٹس کےمطابق جو بائیڈن نے وہائٹ ہاؤس میں اپنے انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کی ایک خصوصی میٹنگ کے دوران کہاکہ یہ کیلیفورنیا کی تاریخ کی بدترین آگ ہے۔ سب سے زیادہ پھیلنے والی تباہ کن آگ ہے۔ انہوں نے ریاست کو اس آفت سے نمٹنے میں مدد دینے کیلئے اضافی وفاقی فنڈز اور وسائل کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا۔ بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ وہ اس صورتحال کے مقابلے کیلئے کانگریس سے مدد طلب کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازوں کو صورتحال سے نمٹنے میں مزید مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ دریں اثناءلاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر بریفنگ کے دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ فنڈنگ کی رقم سے متاثرہ علاقوں سے ملبہ ہٹایا جائے گا، عارضی پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی، ریسکیو ورکرز کی تنخواہوں اورجان و مال کے تحفظ کیلئے تمام اقدامات کئے جائیں گے۔
ڈونالڈٹرمپ کی تنقید
اس سے قبل نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی موجودہ صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ آگ امریکہ کی تاریخ میں اپنے مالیاتی اخراجات کے لحاظ سے سب سے بڑی تباہی لا سکتی ہے۔
قبل ازیں ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آگ موجودہ صدر بائیڈن کے انتظامیہ کی نااہلی اور بدانتظامی کا ثبوت ہے۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے گورنرسے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک جل کر راکھ ہوگیا،ذمہ دار ڈیموکریٹ گورنر نیوسم ہیں۔
دریں اثناء نائب صدر کملا ہیرس نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ بہت سی انشورنس کمپنیوں نے متاثر ہونے والوں میں سے کئی کیلئے پالیسیاں منسوخ کر دی ہیں۔
حکام کے مطابق امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں تاریخ کی خوفناک ترین آگ لگی ہےجسے امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آفت قرار دیا جا رہا ہے۔ آگ سے نقصان کا ابتدائی تخمینہ ۱۵۰؍ ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق فائر حکام کا کہنا ہے کہ ۶؍ہزار سے زائد گھر اور عمارتیں تباہ ہو چکے ہیں جبکہ۴؍ سے ۵؍ ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ آتشزدگی کے باعث انشورنس انڈسٹری کو تقریباً۸؍ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ جبکہ آسٹریلین حکام نے لاس اینجلس حکام کو مدد کی پیشکش کی ہے۔
خالی گھروں میں لو ٹ مار
دوسری جانب آتشزدگی کے سبب خالی گھروں میں لوٹ مار کا سلسلہ بھی جاری ہے اور پولیس نے جمعہ کو خبر لکھے جانے تک گھروں میں لوٹ مار کرنے والے ۲۰؍ملزمین کو گرفتار بھی کیا۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ خشک اور تیز ہوا سے آگ میں خطرناک اضافے کا خدشہ برقرار ہے۔حکام کاکہنا ہے کہ آگ پر قابو نہ پایا گیا تویہ امریکی تاریخ کا بدترین سانحہ بن جائےگا۔
آسٹریلیا کی مدد کی پیشکش
دریں اثناء آسٹریلیا امریکہ میں جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے میں حکام کی مدد کیلئے تیار ہے۔اسکائی نیوز آسٹریلیا نے ایمرجنسی مینجمنٹ کی وزیر جینی میک ایلسٹر کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سفارتی ذرائع سے امریکہ میں حکام سے رابطہ کیا ہے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ اگر ضرورت پڑی تو آسٹریلیا آگ سے لڑنے میں مدد کیلئے تیار ہے۔