جگدمبیکا پال جے پی سی کی رپورٹ آج اسپیکر اوم برلا کو پیش کردیں گے، مسلمانوں کے اعتراضات جوں کے توں، اپوزیشن اراکین نے اختلافی نوٹ جاری کئے
EPAPER
Updated: January 30, 2025, 11:07 AM IST | New Delhi
جگدمبیکا پال جے پی سی کی رپورٹ آج اسپیکر اوم برلا کو پیش کردیں گے، مسلمانوں کے اعتراضات جوں کے توں، اپوزیشن اراکین نے اختلافی نوٹ جاری کئے
وقف ترمیمی بل پر اٹھنے والے سوالات کے ازالے اور خدشات کو دور کرنے کے نام پر بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے ڈھاک کے تین پات کے مصداق حکمراں محاذ کی جانب سے ہی پیش کی گئی ۱۴؍ ترامیم کے ساتھ تیار کی گئی اپنی رپورٹ کو بدھ کو حتمی میٹنگ میں باقاعدہ منظوری دیدی۔کمیٹی کے سربراہ جگدمبیکا پال جن پر حکومت کے اشاروں پر کام کرنے جانبداری اور آمرانہ طرز عمل کا الزام عائد ہوا ہے، جمعرات کو جے پی سی کی رپورٹ اسپیکر اوم برلا کو پیش کردیں گے۔ یہ رپورٹ جمعہ سے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس میں پیش کردی جائےگی۔
اپوزیشن اراکین نے کمیٹی کی پوری کارروائی کو دھاندلی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مجوزہ وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اتفاق رائے سے مجوزہ ترامیم کو منظور کراسکی نہ اپنی حتمی رپورٹ کوبلکہ اس نے کمیٹی میں اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ۱۱؍ کے مقابلے ۱۴؍ ووٹوں سے رپورٹ کو منظوری دی۔ مجبوراً اپوزیشن اراکین نے رپورٹ پر اپنے اختلافی نوٹ پیش کئے ہیں۔
کمیٹی کے صدر اور بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ جگدمبیکا پال نے بدھ کو جے پی سی کی ۳۸؍ویں میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ اجلاس کے دوران تمام تجاویز پر بحث ہوئی اور حتمی منظوری کیلئے ووٹنگ کرائی گئی۔ ترامیم میں سے۱۴؍کو اکثریتی ووٹ کے ساتھ تسلیم کیا گیا۔‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ ’’گزشتہ۶؍ ماہ میں کئی مرتبہ ان ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا اور آخرکار فیصلہ اکثریتی بنیادوں پر کیا گیا۔‘‘
وقف ترمیمی بل پر اقلیتوں کے جو بنیادی اعتراضات تھےان میں ’’وقف بائی یوزر‘‘ کی شق کا خاتمہ، وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کی تقرری، بورڈ ٹربیونل کے فیصلوں کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے بجائے مقامی عدالتوں میں بھی چیلنج کرنے کی راہ ہموار کرناا ور وقف کی املاک پر کلکٹر کو فیصلے کا اختیار دیا جانا شامل ہے۔
کانگریس لیڈر عمران مسعود نے وقف ترمیمی بل کو آئین کے آرٹیکل ۲۶؍ کے تحت فراہم کئے گئے بنیادی حق کی خلاف ورزی قراردیا اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا۔