Updated: November 18, 2024, 10:28 PM IST
| Mumbai
گزشتہ ہفتے معروف ہندوستانی صحافی رعنا ایوب آن لائن ڈاکسنگ کا شکار ہوئی تھیں، اور اب دائیں بازو کے ایکس ہینڈلز سے انہیں ڈیپ فیک ویڈیو کا شکار بنایا گیا ہے۔ اس ضمن میں واشنگٹن پوسٹ نے ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رعنا ایوب کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
ہندوستانی صحافی رعنا ایوب کے خلاف آن لائن ہراسانی کا سلسلہ تیز ہوتا جارہا ہے اور اب حال ہی میں ان کا ایک ڈیپ فیک ویڈیو وائرل ہورہا ہے ۔ایوارڈ یافتہ صحافی نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’’شکایت درج کرنے، متعدد ایف آئی آرز، صحافتی تنظیموں کے احتجاج اور ردعمل کے بعد، پولیس حرکت میں آگئی۔ مگر اب وہ لوگ جنہوں نے مجھے آن لائن ہراساں کیا اور انہیں فالو کرنے والے اب ایک قدم آگے بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے ایک ڈیپ فیک فحش ویڈیو بنایا ہے جس میں میری تصویر کو مورف کیا گیا ہے۔‘‘ مزید برآں، دائیں بازو کے ہینڈلز نے رعنا ایوب کے ای میل، بینک، اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے پاس ورڈ، سرکاری شناختی دستاویزات کو لیک کیا، ان کے بارے میں جعلی خبریں پھیلائیں کہ انہیں یوپی ایس ٹی ایف کے ذریعہ گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب: شاہ سلمان کی ۶۶؍ ممالک کے ایک ہزار عمرہ زائرین کی میزبانی کی منظوری
خاتون صحافی نے مزید لکھا کہ ’’آپ اس عورت کو کیسے شرمندہ اور خاموش کرتے ہیں جو ہار ماننے سے انکار کرتی ہے؟ آپ اس کے کردار پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس کی شائستگی کو مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسے اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلانے سے خوفزدہ کرتے ہیں، اس کی اخلاقیات کے بارے میں افواہیں شیئر کرتے ہیں اور افواہیں پھیلاتے ہیں کہ وہ اپنی خبروں اور مضامین کیلئے غلط راہوں کا انتخاب کرتی ہے۔‘‘ آزاد خاتون صحافیوں کے خلاف اس آن لائن جنگ کے خلاف وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی ہے کہ ان کی ساکھ کو مجروح کیا گیا ہے اور انہیں خاموش کیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ پریس فریڈم انیشیٹو نے ایک بیان جاری کیا جس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ رعنا ایوب کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ واقعہ ’’ہندوستان میں آزادی صحافت کی بگڑتی ہوئی حالت کو واضح کرتا ہے۔‘‘ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ایشیا نے ہندوستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور مجرموں کے خلاف بغیر کسی تاخیر کے فوری کارروائی کریں۔
رعنا ایوب، جو مودی حکومت کی مسلسل ناقد ہیں، اس سے قبل بھی منظم ڈوکسنگ، آن لائن بدسلوکی، اور دائیں بازو کے حامیوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیوں سمیت پرتشدد دھمکیوں کا نشانہ بن چکی ہیں۔ پچھلے ہفتے، دائیں بازو کے ہینڈلز نے ایکس پر ان کا فون نمبر لیک کیا، جس کے نتیجے میں آدھی رات کو انہیں مسلسل ویڈیو کالز اور فحش پیغامات موصول ہوئے۔ آلٹ نیوز کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ڈوکسنگ کے پیچھے آدمی چندن کمار ہے۔ آلٹ نیوز کے نتائج نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چندن کمار نے ماضی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔ رعنا ایوب کی سائبر کرائم سیل میں شکایت کی بنیاد پر ممبئی پولیس نے ۹؍ نومبر کو ایف آئی آر درج کی تھی۔