سماج کے تمام طبقوں سے شامل ہونے کی اپیل، مارچ کے بعد میٹنگ ہوگی، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ، حکومت پر خاطیوں کو بچانے کاالزام بھی عائد کیا
EPAPER
Updated: October 02, 2024, 10:24 AM IST | Kolkata
سماج کے تمام طبقوں سے شامل ہونے کی اپیل، مارچ کے بعد میٹنگ ہوگی، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ، حکومت پر خاطیوں کو بچانے کاالزام بھی عائد کیا
مغربی بنگال میں آر جی کر اسپتال معاملہ کا مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ ۴۲؍ دنوں کے احتجاج کے بعد ۲۱؍ ستمبر کو جزوی طور پر کام پر واپس آنے والے جونیئر ڈاکٹرمنگل سے ایک بار پھر ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ ڈاکٹروں نے بدھ کو ایک مارچ نکالنے کا بھی اعلان کیا ہے جس میں سماج کے تمام طبقوں سے شرکت کی اپیل کی ہے۔ خیال رہے کہ ایک دن قبل سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے ساتھ ہی جانچ میں تساہلی پر سی بی آئی بھی سرزنش کی تھی۔ ڈاکٹر وں نے جزوی طورپر ڈیوٹی تو جوائن کرلی تھی لیکن وقفے وقفے سے ان کا احتجاج بھی جاری تھا۔
احتجاج کا ۵۲؍ واں دن
جونیئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ طبی اداروں میں اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہم احتجاج کررہے ہیں۔ احتجاج میں شامل ایک جونیئر ڈاکٹرانیکیت مہتونے منگل کو کہا کہ ’’ہمیں ریاستی حکومت کی طرف سے اپنی سیکوریٹی کے مطالبات کو پورا کروانے کیلئے کوئی اور مثبت طریقہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ آج ہمارے احتجاج کا۵۲؍ واں دن ہے۔ اس دوران بھی ہم پرمسلسل حملے ہوتے رہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی طرف سے کوئی مثبت رویہ سامنے نہیں آیا ہے۔ وزیراعلیٰ کےساتھ میٹنگ کے دوران کئے گئے وعدوں کو بھی پورا کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں دکھائی دے رہی ہے۔‘‘
بدھ کو ریلی نکالنے کااعلان
احتجاج میں شامل ڈاکٹروں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمارے پاس مکمل طور پر کام بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ریاستی حکومت ہمارے مطالبات پر واضح کارروائی نہیں کرتی، ہم کام نہیں کریں گے۔اسی کے ساتھ جونیئر ڈاکٹروں نے بدھ کو سینٹرل کولکاتا کے’کالج اسکوائر‘ سے دھرم تلا تک مارچ کااعلان کیا ہے اور اس مارچ میں سماج کے تمام طبقوں کو شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ جونیئر ڈاکٹروں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ مارچ کے بعد دھرم تلا میں ایک میٹنگ ہوگی جس میں آگے کالائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
عدالتی عمل اپنا کر فیصلے میں تاخیر کی ضرورت نہیں
جونیئر ڈاکٹروں نے کہا کہ حکومت سے ہمارا سب سے اہم مطالبہ متوفی خاتون ڈاکٹر کو انصاف فراہم کرنا ہے۔اس کیلئے طویل عدالتی عمل کو اپنا کر اس میں تاخیر کرنے کے بجائے حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری کارروائی کا کوئی راستہ تلاش کرے۔
ڈاکٹروں کے اہم مطالبات
nشعبۂ صحت کے سیکریٹری کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور تمام اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں میں ایک ’سنٹرلائزڈ ریفرل سسٹم‘ کے علاوہ’ ڈیجیٹل بیڈ ویکنسی مانیٹرنگ سسٹم‘ قائم کیا جائے۔
n سی سی ٹی وی کیمروں، ڈاکٹروں کیلئے کمرے اور باتھ روم کیلئے انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔
nاسپتالوں میں پولیس سیکوریٹی بڑھائی جائے، خواتین پولیس اہلکاروں کی مستقل بھرتی ہو اوراسپتالوں میں ڈاکٹروں، نرسوں اور ہیلتھ ورکرز کی تمام خالی آسامیوں کو فوری پر پُرکیا جائے۔
n’ابھیا‘ کیلئے انصاف کو یقینی بنایا جائے اور سماج سے خوف کی سیاست کو ختم کیا جائے۔