• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۲۰؍ لاکھ شہریوں کو طبی خدمات فراہم کرنے کیلئے محض ۸۰ ؍افراد!

Updated: October 23, 2023, 11:07 AM IST | Ejaz Abdul Gani | Kalyan

کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی ) کی حدود میں ۲؍ سرکاری اسپتال اور ایک میٹرنٹی اسپتال ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی ) کی حدود میں ۲؍ سرکاری اسپتال اور ایک میٹرنٹی اسپتال ہے۔ ان تینوں اسپتالوں میں درکار ڈاکٹرس، ٬نرس اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی ۴۸۲ ؍ آسامیاں منظور شدہ ہیں۔ ان میں سے صرف ۸۰ ؍ آسامیوں کو پُر کیا گیا ہے۔ آؤٹ سورس کے ذریعہ کچھ پیرامیڈیکل اسٹاف کی تقرر کرکے مذکورہ تینوں سرکاری اسپتالوں کو جیسے تیسےچلایا جارہا ہے۔
 ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق کلیان اور ڈومبیولی کی کُل آبادی ۲۰؍ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ اتنی بڑی آبادی والے دونوں شہروں کے طبی نظام کو ہوا میں چھوڑ دیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کلیان لوک سبھا کے رکن پارلیمان شری کانت شندے بذات خود ڈاکٹر ہیں اور وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے فرزند ہیں ۔اس کے باوجود انہوں نے ۱۰؍برسوں میں ایک عدد سرکاری اسپتال کی تعمیر تو دور موجودہ خستہ حال سرکاری اسپتالوں کی خالی آسامیوں تک کو پُر نہیں کیا۔ گزشتہ ۲؍سال سے ملٹی اسپیشلسٹ اسپتال بنانے کا محض زبانی وعدہ کیا جارہا ہے۔شہر کی آبادی میں تیز رفتاری سے اضافہ ہوا لیکن میونسپل انتظامیہ نے طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔ناراض ٹیکس دہندگان سوال کررہے ہیں کہ کیا مرنے کے بعد سرکاری اسپتالوں میں خالی آسامیوں کو بھرا جائے گا؟
 میونسپل کارپوریشن کے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ۶۸؍ آسامیاں ہیں جن میں سے صرف ۸ ؍ڈاکٹر کام کررہے ہیں ۔ میڈکل آفیسر کی ۶۲ ؍ منظور شدہ آسامیاں ہیں مگر ۳۱؍ میڈیکل آفیسر ہی موجود ہیں ۔ نرسوں کی منظور شدہ آسامیاں ۱۵۰ ؍ہیں جن میں سے محض ۱۴ ؍نرسیں کام کررہی ہیں ۔وارڈ بوائے کی ایک بھی اسامی بھری نہیں گئی ہیں ۔ٹیکنیشن ٬ لیب اسسٹنٹ کی ۶۰؍ آسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ محکمہ صحت نے آؤٹ سورسنگ کے ذریعہ ۱۵؍ ڈاکٹروں کی تقرری کی ہے۔
 اس سلسلے میں کے ڈی ایم سی کی میڈیکل افسر اشونی پاٹل نے انقلاب کو بتایا کہ برسوں سے طبی عملہ کی تقرری کا عمل التوا میں پڑا ہے۔اگر درکار آسامیاں پُر کر دی جائیں تو مریضوں کو دوسرے اسپتالوں میں بھیجنے کی نوبت نہیں آئے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK