ہندوستان کی صدر نے سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ کو اگلا چیف جسٹس آف انڈیا مقرر کیا ہے۔موجود چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی سبکدوشی کے بعد سنجیو کھنہ ۱۱؍ نومبر سے عہدہ سنبھالیں گے۔
EPAPER
Updated: October 24, 2024, 10:08 PM IST | New Delhi
ہندوستان کی صدر نے سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ کو اگلا چیف جسٹس آف انڈیا مقرر کیا ہے۔موجود چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی سبکدوشی کے بعد سنجیو کھنہ ۱۱؍ نومبر سے عہدہ سنبھالیں گے۔
ہندوستان کی صدر جمہوریہ نے جسٹس سنجیو کھنہ کو ہندوستان کے اگلے چیف جسٹس کے طور پر مقرر کیا ہے۔ واضح رہے کہ چند دنوں قبل موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ نے مرکزی وزارت قانون کو خط لکھ کر انہیں اپنا جانشین نامزد کیا تھا۔ یہ تقرری ۱۱؍ نومبر سے نافذ العمل ہو گی۔ ایکس پوسٹ پر اعلان کرتے ہوئے، مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کہا کہ ’’آئین ہند کی طرف سے عطا کردہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے، عزت مآب صدر، عزت مآب چیف جسٹس آف انڈیا سے مشاورت کے بعد، ہم جسٹس سنجیو کھنہ کو سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج مقرر کرنے پر خوش ہیں۔ بطور چیف جسٹس آف انڈیا وہ ۱۱؍ نومبر ۲۰۲۴ء سے عہدہ سنبھالیں گے۔‘‘
BREAKING - Justice Sanjiv Khanna appointed as next Chief Justice of India#SupremeCourtofIndia #JusticeSanjivKhannahttps://t.co/hBfX3ALV5M pic.twitter.com/AS9isFLVl9
— Bar and Bench (@barandbench) October 24, 2024
واضح رہے کہ جسٹس کھنہ نے ۱۹۸۳ء میں بار کونسل آف دہلی میں داخلہ لینے کے بعد اپنے قانونی کریئر کا آغاز کیا تھا۔ ابتدائی طور پر ان کی پریکٹس تیس ہزاری کمپلیکس کی ضلعی عدالتوں کے گرد گھومتی تھی، جس کے بعد وہ دہلی ہائی کورٹ چلے گئے، جہاں انہوں نے کئی قابل ذکر فوجداری مقدمات کو نمٹا یا۔ انہوں نے محکمہ انکم ٹیکس کے سینئر اسٹینڈنگ کونسل اور بعد میں ۲۰۰۴ء میں قومی دارالحکومت علاقہ دہلی کے اسٹینڈنگ کونسل (سول) کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ ۲۰۰۵ء میں، کھنہ کو ایڈیشنل جج کے طور پر دہلی ہائی کورٹ میں ترقی دی گئی اور ۲۰۰۶ء میں مستقل جج بنا یا گیا۔ اپنے دور میں وہ دہلی جوڈیشل اکیڈمی اور دہلی انٹرنیشنل ثالثی مرکز کے چیئرمین کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: غیر قانونی انہدام پرافسران کے خلاف توہین عدالت کی عرضی خارج کی
جنوری ۲۰۱۹ء میں سنجیو کھنہ کی سپریم کورٹ میں ترقی عدالتی درجہ بندی میں ایک غیر معمولی واقعہ تھا۔ وہ کسی بھی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دیئے بغیر سپریم کورٹ پہنچے تھے۔ واضح رہے کہ ایسے چند ہی جج ہیں جو کسی بھی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بننے سے پہلے ہی سپریم کورٹ تک پہنچتے ہیں۔ سنجیو کھنہ اس کیس میں تین ججوں کی بنچ کا حصہ تھے جس میں سینٹرل وسٹا کے دوبارہ تعمیراتی منصوبے کی منظوری کو چیلنج کرنے والی درخواستیں شامل تھیں، جہاں انہوں نے اختلاف رائے پیش کی تھی۔ سنجیو کھنہ کئی دیگر متنازع آئینی بنچ کے فیصلوں میں شامل تھے، جیسے آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی کو برقرار رکھنا اور ۲۰۱۸ء کے انتخابی بانڈ اسکیم کو ختم کرنا۔ جسٹس کھنہ سپریم کورٹ لیگل سروسیز کمیٹی کے چیئرمین اور نیشنل لیگل سروسیز اتھاریٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین جیسے اہم انتظامی عہدوں پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔