پرشانت بھوشن کاچیف جسٹس کو مکتوب ، جسٹس شیکھر کی محکمہ جاتی انکوائری کا مطالبہ، یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن کو نشانہ بنایا، کہا: جو سچ بولتا ہےاسے ڈرایا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 16, 2024, 12:14 PM IST | Agency | New Delhi
پرشانت بھوشن کاچیف جسٹس کو مکتوب ، جسٹس شیکھر کی محکمہ جاتی انکوائری کا مطالبہ، یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن کو نشانہ بنایا، کہا: جو سچ بولتا ہےاسے ڈرایا جاتا ہے۔
الہ آباد میں وی ایچ پی کے پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنےوالے ہائی کورٹ کے جج، جسٹس شیکھر یادو کو یوگی آدتیہ ناتھ کی شکل میں ایک بڑا حامی مل گیا ہے مگر یہ حمایت انہیں جوابدہی سے نہیں بچاسکے گی۔سپریم کورٹ جو اس معاملے کا نوٹس لے چکاہے، نے الہ آباد ہائی کورٹ سے تفصیل طلب کرلی ہے اور اس کا جائزہ لے رہاہے جس کے بعد جسٹس شیکھر کو اپنا موقف پیش کرنےکیلئے سپریم کورٹ کے کالیجیم کے سامنے پیش ہونا پڑسکتاہے۔
ورلڈ ہندو اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جسٹس شیکھر یادو کے معاملے میں اپوزیشن اور بطور خاص کانگریس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے راجیہ سبھا کے چیئر مین جگدیپ دھنکر اور الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر یادو کے خلاف پیش کی گئی تحریک مواخذہ کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ فورم میںکہا کہ ’’جو بھی سچ بولتا ہے، یہ لوگ (اپوزیشن) اسے تحریک مواخذہ سے ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں ،اس کے بعد آئین کی بات بھی کرتے ہیں۔ ان کا دہرا معیار تو دیکھو۔‘‘جسٹس یادوکا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’الہ آباد ہائی کورٹ کے جج نے صرف یہ کہا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ نافذ ہونا چاہئے اور یہ کہ پوری دنیا میں اکثریتی طبقے کے جذبات کا احترام کیا جاتاہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ اپنی اس رائے کو پیش کر دینے میں انہوں نے کون سا جرم کردیا ہے؟یوگی کے مطابق’’کیا ملک می یونیفارم سول کوڈ نہیں ہونا چاہئے؟ پوری دنیا کا نظام ہی اکثریت کے مطابق چلتا ہے، ہندوستان تو یہ کہہ رہا ہے کہ اکثریت اور اقلیت کے درمیان امتیاز ختم ہونا چاہئے۔ وہ (کانگریس) اس معاملے میں دباؤ ڈال رہے ہیں کیوں کہ آئین کا گلا گھونٹنا اور ملک کے نظام کو اپنے طور پر چلانا ان کی پرانی عادت ہے۔‘‘
بہرحال سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے موجودہ جج کے متنازع بیان اور مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی پر الہ آباد ہائی کورٹ سے رپورٹ طلب کئے جانے کے بعد جسٹس شیکھر یادو کو طلب بھی کیا جاسکتاہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس یادو کی تقریر کا نوٹس اخبارات میں شائع ہونےوالی رپورٹوں کو دیکھ کر ۱۰؍ دسمبر کو ہی لے لیاتھا اور ہائی کورٹ سے رپورٹ مانگ لی تھی۔
ملک کی سب سے بڑی عدالت کی جانب سے اس ضمن میں جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے سٹنگ جج، جسٹس شیکھر یادو کی تقریر پر مبنی اخباری رپورٹوں کا نوٹس لیا ہے۔ہائی کورٹ سے تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں اور معاملہ زیر غور ہے۔ ‘‘اب تک کی روایت کے مطابق کسی بھی متنازع معاملے میں جب سپریم کورٹ کی کالیجیم کسی ہائی کورٹ سے کسی جج کے خلاف رپورٹ طلب کرتی ہے تو اس جج کو ذاتی طور پر حاضر ہوکر اپنا موقف پیش کرنے کا ایک موقع دیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے ذرائع کے مطابق جسٹس شیکھر یادو کو بھی طلب کئے جانے کا قوی امکان ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ طلبی کب ہوگی۔ججوں کی جوابدہی طے کرنے کیلئےکام کرنےوالی تنظیم ’’کمپین فار جوڈیشیل اکاؤنٹیبلیٹی اینڈ ریفارمس‘‘ کے کنوینر اور سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے بھی چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو مکتوب روانہ کرکے جسٹس شیکھر گپتا کی محکمہ جاتی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی تنظیم کی جانب سے بھیجے گئے مکتوب میں نشاندہی کی ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج نے عدالتی اخلاقیات کی خلاف ورزی کے ساتھ ہی غیر جانبداری اور سیکولرازم کے آئینی اصولوں کو بھی پامال کیا ہے۔