اصلاح معاشرہ کی اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر جماعت اسلامی(کلیان یونٹ) نے شادی شدہ افراد اور نئی نئی شادی ہونے والے جوڑوں کی تربیت کیلئے ’آغاز‘ عنوان سے یک روزہ ورکشاپ منعقد کیا تھا۔
EPAPER
Updated: January 06, 2025, 10:46 AM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
اصلاح معاشرہ کی اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر جماعت اسلامی(کلیان یونٹ) نے شادی شدہ افراد اور نئی نئی شادی ہونے والے جوڑوں کی تربیت کیلئے ’آغاز‘ عنوان سے یک روزہ ورکشاپ منعقد کیا تھا۔
اصلاح معاشرہ کی اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر جماعت اسلامی(کلیان یونٹ) نے شادی شدہ افراد اور نئی نئی شادی ہونے والے جوڑوں کی تربیت کیلئے ’آغاز‘ عنوان سے یک روزہ ورکشاپ منعقد کیا تھا۔ اس پروگرام کی سب سے اہم بات یہ رہی کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مقررین حضرات نے خوشگوار ازدوجی زندگی، شوہر اور بیوی کی گھریلو ذمہ داریاں، فرائض، نکاح، خلع اور طلاق جیسے اہم موضوعات کا احاطہ کیا۔ حاضرین نے مقررین سےسوالات پوچھ کر اپنے شک وشبہات کا ازالہ بھی کیا۔
اتوار کی صبح ساڑھے ۹؍ بجے سے سرودے مال کے بینکویٹ ہال میں ازدواجی زندگی کے طویل سفر کو کامیاب اور پُرسکون بنانے کیلئے جماعت اسلامی نے’ `آغاز‘ ` کے عنوان سے ایک انوکھا ورک شاپ منعقد کیا۔ مشعل چودھری نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں دوریاں اور کڑواہٹ پیدا ہورہی ہے اور رشتے ٹوٹ رہے ہیں۔ اس سنگین مسئلہ کے ازالہ کے کیلئے نئے شادی شدہ جوڑوں کی تربیت کا اہتمام کرنا اس پروگرام کا مقصد ہے۔
اورنگ آباد سے تشریف لائیں ڈاکٹر خان مبشرہ فردوس نے انتہائی جامع انداز میں ساس۔ بہو کے نازک رشتے، شوہر اور بیوی کی ذمہ داریاں اور سماج میں پھیلی ناچاقیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شادی کو کامیاب بنانے کیلئے یہ اہم نہیں ہے کہ میاں بیوی ہر بات پر اتفاق کریں بلکہ اہم یہ ہے کہ وہ اختلافات کو کیسے دور کریں۔ انہوں نے خصوصی طور پر ساس اور بہو کے نازک رشتے کی باریکیوں کو سمجھایا۔
مفتی اشفاق قاضی سے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے مختلف قسم کے سوالات پوچھے اور انہوں نے قرآن و حدیث کے حوالے سے خوش گوار زندگی گزارنے کے گُر بتائے۔ انہوں نے کہا کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔ شک کی بنیاد پر رشتے استوار نہیں ہوسکتے ہیں اس لئے میاں بیوی ایک دوسرے کے دکھ اور سکھ کو اپنے دل میں محسوس کریں۔
اسلامی مبلغ حسیب بھاٹکر نے میاں اور بیوی کے حقوق اور ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جدید تصور آزادی نے افراط و تفریط کو جنم دیا ہے۔ مرد اور عورت کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہرانے کے بجائے ایک دوسرے کے مسائل کو سمجھیں۔
کلیان کورٹ میں دیوانی معاملات کے وکیل فیصل قاضی نے ازدواجی تعلقات میں تنازعات اور ناچاقی کی صورت میں کیا رویہ اختیار کیا جائے اس پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں مختلف تجربات اور واقعات کی روشنی میں نئے شادی شدہ اور رشتہ ازدواج سے منسلک ہو رہے جوڑوں کی رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ میاں اور بیوی کو ایک دوسرے پر الزام تراشی اور غلطیاں تلاش کرنے کے بجائے ساتھ رہنے کی سبیل پیدا کرنی چاہئے۔
اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں معین ڈون، ڈاکٹر فرقان، یاسر مولوی، ملک اکبر اور دیگر حضرات نے کلیدی رول ادا کیا۔