مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ(ایم پی سی بی) نے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی ) کی حدود میں واقع بیکری اور ڈھابہ مالکان کو آلودگی پھیلانے والے ایندھن(لکڑی، کوئلہ ) کے بجائے بائیو فیول استعمال کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
EPAPER
Updated: October 08, 2024, 3:31 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ(ایم پی سی بی) نے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی ) کی حدود میں واقع بیکری اور ڈھابہ مالکان کو آلودگی پھیلانے والے ایندھن(لکڑی، کوئلہ ) کے بجائے بائیو فیول استعمال کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ(ایم پی سی بی) نے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی ) کی حدود میں واقع بیکری اور ڈھابہ مالکان کو آلودگی پھیلانے والے ایندھن(لکڑی، کوئلہ ) کے بجائے بائیو فیول استعمال کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والے بیکری مالکان کے خلاف ایم پی سی بی کی ہدایت کے مطابق کے ڈی ایم سی کے محکمہ بازار اور لائسنس نے نوٹس جاری کیا ہے۔
ایم پی سی بی سے نوٹس ملنے کے باوجود بیشتر بیکریوں اور ڈھابوں کے مالکان نےایل پی جی اور بجلی سے چلنے والے آلات کے بجائے لکڑی اور کوئلہ کا استعمال جاری رکھا ہے۔عیاں رہے کہ ہوٹلوں، ،ریستوران، ڈھابوں اور بیکریوں کی بھٹیوں میں کھانے پینے کی اشیاء کی تیاری میں لکڑی اور کوئلہ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ان روایتی ایندھن کی وجہ سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کافی بڑھ جاتی ہے۔اس دھوئیں کو قابو کرنے کیلئے میونسپل انتظامیہ کے پاس کوئی نظام نہیں ہے۔محکمہ بازار اور لائسنس کے عہدیداران نے محسوس کیا کہ لکڑی اور کوئلہ جلانے کی وجہ سے شہر میں فضائی آلودگی کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔
اس محکمہ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر پرساد ٹھاکر کی نگرانی میں شہر میں ایک سروے کیا گیا اور پایا کہ کلیان میں غریب نواز بیکری، مدینہ حسین، ساگر بیکری اور ڈومبیولی میں سری کرشنا بیکری اور متعدد ڈھابوں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں پرساد ٹھاکر نے بتایا کہ کلیان اور ڈومبیولی کے بیشتر بیکری مالکان قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے ہیں اس لئے انہیں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بیکری مالکان نے ۲۰ ؍دنوں کے اندر ایل پی جی گیس کا استعمال شروع نہیں کیا تو ان بیکریوں اور ڈھابوں کو سیٖل کیا جائے گا۔ نوٹس ملنے سے مالکان میں تشویش پائی جا رہی ہے۔