لوک سبھا رکن کنی موزی نے اقلیتوں کیخلاف مودی سرکار کی نفرت اور انتظامیہ کے سوتیلے سلوک کا معاملہ شدت سے اٹھایا۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 10:55 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
لوک سبھا رکن کنی موزی نے اقلیتوں کیخلاف مودی سرکار کی نفرت اور انتظامیہ کے سوتیلے سلوک کا معاملہ شدت سے اٹھایا۔
صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر یہ کہتے ہوئے ختم کی کہ ہندوستان ۱۴۰؍ کرور لوگوں کا ملک ہے۔ ہماری الگ الگ ریاستیں، خطے اورزبانیں ہیں۔ میں خوش ہوں کہ صدر جمہوریہ اب بھی اس ملک کے تنوع اور رنگارنگی میں یقین رکھتی ہیں۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس میں ۸؍ بڑے مذاہب، سیکڑوں نسلی گروہ،۷۰۰؍ قبائل اور ۱۲۱؍زبانیں ہیں۔ ایک ملک کے طور پر ہم نے ہمیشہ اس تنوع پر فخر کیا ہے۔ہمارا اتحاد اسی کثرت میں وحدت کی علامت ہےلیکن موجودہ حکومت اس تہذہبی رنگارنگی کو ختم کرکے سب کو زبردستی ایک تہذیب میں ضم کردینےاور الگ الگ ثقافتوں کو ختم کر دینے پر آمادہ ہے۔ صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر کا آغاز نفاذ آئین کی ۷۵؍ویں سالگرہ کے حوالے سے کیا۔ انہوں نے امرت بھارت کے دوران کی گئی حصولیابیوں پر فخر کااظہار کیا۔ انہوں نے حوالہ دیا کہ ہم نے حال ہی میں ہندوستان کے جمہوریہ بننے کی ۷۵؍ ویں سالگرہ منائی لیکن اس ایوان میں موجود ہم تمام میں سے کوئی بھی یہ نہیں بھول سکتا کہ۲؍ سال قبل اسی ایوان کے پہلے اجلاس میں ایوان کے ایک مسلم رکن کو حکمراں جماعت ایک ساتھی کی دشنام طرازی اور فرقہ وارانہ تبصروں کا سامنا کرنا پڑاتھا۔وہ سیاہ دن تھا۔ ہمارے ملک کا انتہائی مایوس کن اور قبیح دن۔
اس حکومت نے سماج کو ’’ہم اور وہ‘‘ میں تقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔ اس خلیج کو پاٹنے میں صدیاں لگ جائیں گی۔ نظر اٹھا کر اپنے آس پاس دیکھیں، آپ مسلم اراکین پارلیمان کی گھٹتی ہوئی تعداد کو محسوس کریں گے۔ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتی سماج سے تعلق رکھنے والے افسران اور نوکر شاہوں کی تعداد میں آنے والی کمی آپ کو صاف نظر آئے گی۔ صدر جمہوریہ نے ہندوستان کی ثقافتی قومیت پر فخر کا اظہار کیا ہے۔ یہ ایک ایسا جملہ ہے جو یک رخی ثقافت کو جواز فراہم کرنے کیلئے استعمال کیا جانے لگا ہے۔
آپ جب ہندوستان کی تاریخ کی بات کرتے ہیں تو آپ ۳؍ ہزار ۵۰۰؍سال قبل ویدک دور سے آغاز کرتے ہیںلیکن آج ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان میں ۵؍ ہزار۳۴۵؍ سال قبل کے لوہے کے زمانے کے آثار و قرائن ملے ہیں۔ ہمارے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے فخریہ انداز میں پوری دنیا کے سامنے اس کا اعلان کیا۔ ہندوستان میں اس دور کے سائنسی ثبوت ملے ہیں جن کی توثیق فلوریڈا کی ’ بیٹالیب‘ نے بھی کی ہے کہ شیوا کلائی جو ٹوتھ کوڈی ضلع میں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، میں اُس زمانے میں لوہا پگھلانے اور اسےاستعمال کرنےکے ثبوت موجود ہیں۔ یہ ہندوستان میں اب تک کی سب سے قدیم دریافت ہے۔ مرکزی حکومت نے آج تک اس دریافت پر کوئی تبصرہ تک نہیں کیا حالانکہ یہ عالمی لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔ جب آپ اس حقیقت کو خارج کرتے ہیں تو آپ صرف ہمیں (دراویڈین کو) خارج نہیں کرتے بلکہ آپ اپنے آپ کو بھی عظیم دراوِڈین ثقافت کی وراثت سے محروم کر لیتے ہیں۔