ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کمیشن نے ریزرویشن کی حد بھی بڑھانے کا مشورہ دیا، ۱۷؍ اپریل کو کابینہ میں تفصیلی تبادلہ ٔ خیال۔
EPAPER
Updated: April 14, 2025, 10:03 AM IST | New Delhi
ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کمیشن نے ریزرویشن کی حد بھی بڑھانے کا مشورہ دیا، ۱۷؍ اپریل کو کابینہ میں تفصیلی تبادلہ ٔ خیال۔
کرناٹک میں ذات پر مبنی مردم شماری کمیشن کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی آبادی ۱۸ء۸؍ فیصد ہے۔ اس کے ساتھ ہی ذرائع کے حوالے سے ملنےوالی اطلاعات کے مطابق کمیشن نے مسلمانوں کیلئے ۸؍ فیصد ریزرویشن کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں ریاست میں تعلیم اور ملازمت کیلئے دیگر پسماندہ طبقات کیلئے ریزرویشن کے کوٹہ کو ۳۲؍ فیصد سے بڑھا کر ۵۱؍ فیصد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جس پر ۱۷؍ اپریل کو کابینہ میں تفصیلی تبادلہ خیال متوقع ہے، کئی تجاویز پیش کی ہیں۔ ریاست میں اوبی سی کی آبادی ۷۰؍ فیصد ہونے کے تناظر میں رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ سرکاری فوائد اور مواقع کی منصفانہ تقسیم کیلئے آبادی کے تناسب سے ریزرویشن میں اضافہ ضروری ہے۔ سروے میں اوبی سی آبادی ۶۹ء۶؍فیصد بتائی گئی ہے۔ کمیشن نے نشاندہی کی ہے کہ ریاست میں ابھی تک نصف آبادی کوریزرویشن حاصل نہیں ہے۔ اگر آبادی کی بنیاد پراوبی سی کو ریزرویشن نہیں دیا جاتا، تو سرکاری سہولتیں مساوی طور پر تقسیم نہیں ہوں گی۔
قابل ذکر ہے کہ ذات پر مبنی سماجی واقتصادی اور تعلیمی سروے رپورٹ کو گزشتہ سال فروری میں حکومت کو پیش کیا گیا تھا۔ ۲؍ دن قبل کرناٹک کابینہ میں اس کوپیش کیا گیا۔ اس رپورٹ پر ریاستی کابینہ میں ۱۷؍اپریل کو تفصیلی تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
دریں اثناءکرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے اتوار کو واضح کیا کہ ان کی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کےبارے میں کوئی جلد بازی کا فیصلہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس بارے میں سیاسی بیانات دے رہے ہیں لیکن وہ حقائق کو سمجھیں گے اور سب کے ساتھ انصاف کریں گے۔ شیوکمار نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے اس بارے میں بات کی۔ انہوں نے ابھی تک رپورٹ نہیں دیکھی۔ کابینہ میں اس پر بحث ہونی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا نےبھی کہا ہے کہ اس پر اسمبلی میں بھی بحث کی جائے گی۔