اے ٹی ایس نے ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند، یو اے پی اے، آتش گیر مادہ کے قانون اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کے قوانین کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا، یہ الزامات عدالت میں ثابت نہیں ہوسکے۔
EPAPER
Updated: November 12, 2024, 5:02 PM IST | Mumbai
اے ٹی ایس نے ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند، یو اے پی اے، آتش گیر مادہ کے قانون اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کے قوانین کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا، یہ الزامات عدالت میں ثابت نہیں ہوسکے۔
ممبئی احمد آباد کرناوتی ٹرین میں بم دھماکہ انجام دینے کی سازش رچنے کے انتہائی سنگین الزامات سے ۳؍ مسلمانوں کو پیر کواحمد آباد کی سیشن عدالت نے ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر بری کردیا۔ احمد آباد سیشن عدالت نے ملزمین محمد عامر شکیل، سید عاکف ظفرالدین اور اسلم کشمیری کواٹھارہ سال پرانے مقدمہ سے بری کردیا۔ ملزمین محمد عامر شکیل، سید عاکف ظفرالدین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، ایڈوکیٹ ڈ ی ڈی پٹھان نے ملزمین کی کامیاب پیروی کی۔
۱۸؍ فروری ۲۰۰۶ء کو کرناوتی ٹرین میں اس وقت بم دھماکہ ہواتھا جب ٹرین پلیٹ فارم نمبر۲؍پر آکر رکی تھی، بم بلاسٹ میں ۲۵؍افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ پراپرٹی کا بھی ایک بڑا نقصان ہوا تھا جس میں چائے کے دو اسٹال شامل تھے۔ استغاثہ کے مطابق سوٹ کیس میں ڈیڑھ کلو آر ڈی ایکس بھرا تھا جسے اے سی ڈبے میں رکھا گیا تھا۔ مقدمہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقدمہ کی تفتیش کی ذمہ داری ریاستی اے ٹی ایس کو سونپی گئی تھی جس نے ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند، یو اے پی اے، آتش گیر مادہ کے قانون اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کے قوانین کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اورسیشن عدالت میں چارج شیٹ بھی داخل کی تھی۔ دوران حتمی بحث ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان نے سیشن عدالت کے جج ایس ایل ٹھکر کو بتایا کہ استغاثہ ملزمین کے خلاف عدالت میں پختہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے نیز جن تین افرادکو اس مقدمہ میں ملزم بنایا گیا ہے وہ پہلے سے ایک دوسرے مقدمہ میں جیل میں قید تھے۔
ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھا ن نے زبانی بحث کے ساتھ ساتھ عدالت میں تحریری بحث بھی داخل کی اور عدالت کی توجہ تفتیشی ایجنسی کی جانب سے کی جانے والی خامیوں کی طرف مبذول کرائی تھی نیز تفتیشی ایجنسی کی جانب سے ملزمین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کا بھی ذکر کیا تھا۔ دوران بحث ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھا ن نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف کرناوتی ٹرین میں بم دھماکہ کرنے کی سازش کے تحت ایک دوسرا مقدمہ بھی بنایا تھا لیکن اس مقدمہ میں بھی استغاثہ ملزمین کے خلاف الزامات ثابت نہیں کرسکا جس کے بعد احمد آباد سیشن عدالت نے ۹؍ مارچ ۲۰۲۱ء کو ملزمین کو بری کردیا تھا۔ ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان نے عدالت کو مزید بتایا تھاکہ اس مقدمہ میں پولیس نے ان لوگوں کو گرفتارکیا ہے جو حادثہ کے وقت احمد آباد میں تھے ہی نہیں بلکہ وہ ممبئی کی آرتھر روڈجیل میں قید تھے۔ پولیس نے اصل مجرمین کو پکڑنے کی بجائے بے قصور ملزمین کو گرفتارکرلیا اور انہیں ایک بوگس مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ملزمین پر لشکرطیبہ اور سیمی کے رکن ہونے اور پاکستان سے دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے لیکن استغاثہ عدالت میں ملزمین کے خلاف ایک بھی الزام ثابت نہیں کرسکا۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد احمد آباد سیشن عدالت نے ملزمین کے حق میں فیصلہ صادر کیا اور انہیں مقدمہ سے بری کئے جانے کا حکم جاری کیا۔