• Fri, 07 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطینیوں کو مصر اور اردن بھیجنے کا مطلب ’’عارضی آبادکاری‘‘ تھا

Updated: February 07, 2025, 1:02 PM IST | Agency | Washington

وہائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نےٹرمپ کے بیان پرصفائی پیش کی۔

White House spokeswoman Caroline Levitt. Photo: INN
وہائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ۔ تصویر: آئی این این

وہائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا غزہ  کے فلسطینیوں کو مصر اور اردن بھیجنے کا مطلب ’عارضی آبادکاری‘ تھا،  تاہم  انہوں نے  بعد میں ان کی  اپنے گھروں کو واپسی کا عندیہ نہیں دیا۔وہائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین  لیویٹ نے پریس بریفنگ میں غزہ ایجنڈے کے حوالے سے بیانات دئیے۔کیرولین لیویٹ نے غزہ پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کے بارے میں ڈونالڈ ٹرمپ کے بیانات کی  ’وضاحت‘کی۔امریکی ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کی غزہ کے علاوہ دیگر مقامات پر ’عارضی‘ آباد کاری ممکن ہے، لیکن غزہ کی تعمیر نو کے بعد ان کی اپنے گھروں کو واپسی کے بارے میں سوالات کا جواب نہیں دیا۔ لیویٹ نے کہا، ’’میں تصدیق کر سکتی ہوں کہ صدر غزہ کی تعمیر نو اور وہاں کے لوگوں کی عارضی منتقلی  پر  پُر عزم ہیں۔‘‘فلسطینیوں کی مصر اور اردن جیسی جگہوں پر عارضی طور پر یا مستقل طور پر آباد کاری  سے متعلق پر زور سوالات کے جواب میں  لیویٹ نے ’’عارضی دوبارہ آبادکاری‘‘کی اصطلاح استعمال کی۔ لیویٹ نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ نے اس عمل میں مصر اور اردن کے ساتھ بات چیت کی ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ دونوں ممالک وہاں فلسطینیوں کی عارضی آباد کاری کے لیے مثبت موقف کا مظاہرہ کریں گے ‘‘ٹرمپ نے یہ واضح کیا کہ وہ خطے میں ہمارے شراکت داروں، خاص طور پر مصر اور اردن سے توقع کرتے ہیں کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو عارضی طور پر پناہ دیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK