• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کشمیریوں کے حقوق کیلئے سرگرم خرم پرویز کی حراست کو تین سال مکمل

Updated: November 23, 2024, 6:32 PM IST | New Delhi

نومبر ۲۰۲۱ء میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پرویز کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے تین سال سال مکمل ہونے پر تنظیموں نے اپنے بیان میں ان کی گرفتاری کو سیاسی طور پر محرک الزامات کا نتیجہ قرار دیا۔

Khurram Parvez. Image: X
خرم پرویز۔ تصویر: ایکس

کشمیریوں کے انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز کو پولیس کی حراست میں ۳ سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ان  کی گرفتاری کے خلاف ۶ غیر سرکاری تنظیموں نے جمعہ کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں پرویز کی "فوری اور غیر مشروط رہائی" کا مطالبہ کیا گیا۔ اس خط پر ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ (FORUM-ASIA)، کشمیر لاء اینڈ جسٹس پروجیکٹ (KLJP)، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (FIDH) و دیگر تنظیموں نے دستخط کئے۔ بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر دستاویزی کام کرنے کے نتیجہ میں خرم پرویز کو انتقاماً اور زبردستی گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں مسلسل عدالتی طور پر ہراساں کیا جانا، کشمیر میں سول سوسائٹی اور اختلاف رائے پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔ 
واضح رہے کہ ۲۲ نومبر ۲۰۲۱ء کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پرویز کو ہندوستان کے دہشت گردی مخالف قانون  غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ ۱۹۶۷ء (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا تھا۔ تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں ان کی گرفتاری کو سیاسی طور پر محرک الزامات کا نتیجہ قرار دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: گیان واپی مسجد کے وضوخانہ کے سروے کیلئے پٹیشن پر سپریم کورٹ کا انتظامیہ کمیٹی کو نوٹس

پرویز جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے کوآرڈینیٹر، ایشین فیڈریشن بخلاف غیر رضاکارانہ گمشدگی (AFAD) کے چیئرپرسن، اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (FIDH) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل تھے۔ انسانی حقوق کے لئے ان کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا اور مارٹن اینالز ایوارڈ (۲۰۰۳ء) اور ریبوک ہیومن رائٹس ایوارڈ (۲۰۰۶ء) سے نوازا گیا۔ ۲۰۱۶ء میں، خرم کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا تھا اور اس کے بعد جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ۷۶ دنوں کے لئے نظر بند رکھا گیا تھا۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بعد میں ان کی نظربندی کو غیر قانونی قرار دیا۔ JKCCS نے کشمیر کی مواصلاتی ناکہ بندی کے انسانی حقوق پر اثرات کے متعلق ایک رپورٹ شائع کی جس کے چند ماہ بعد، اکتوبر ۲۰۲۰ء میں این آئی اے نے تنظیم کے دفاتر، خرم کی رہائش گاہ، اور دیگر مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ فی الحال نئی دہلی کی روہنی جیل میں زیر حراست، خرم کو ضمانت دینے سے بھی کئی بار انکار کیا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں سخت سیکوریٹی میں نماز جمعہ کی ادائیگی

تنظیموں نے بیان میں پرویز کی فوری اور غیر مشروط رہائی، ان کے اور JKCCS کے خلاف تمام انتقامی کارروائیوں کے خاتمہ اور مزید انتقامی کارروائیوں سے تحفظ کی ضمانت کا مطالبہ کیا اور ہندوستانی حکام سے انسانی حقوق کے تئیں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو انجام دینے اور خرم پرویز کو بلا تاخیر وطن واپس آنے کی اجازت دینے کی اپیل کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK