Inquilab Logo Happiest Places to Work

اہل کشمیر نے سیاحوں کیلئے اپنے گھروں  کے دروازے کھول دیئے، نفرت کیخلاف احتجاج

Updated: April 24, 2025, 11:35 AM IST | Inquilab News Network | Srinagar

مساجد سے مذمتی پیغامات نشر ہوئے، بھائی چارہ کی بات کرنے پر کیمرہ بند کردینےوالے میڈیا نمائندوں پر برہمی، ’گودی میڈیا ہائے ہائے‘ کے نعرے بلند کئے گئے۔

A family from Nashik with tourist driver Adil at his residence. Picture: INN
ٹورسٹ ڈرائیور عادل کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر ناسک سے تعلق رکھنےوالا خاندان۔ تصویر: آئی این این

 پہلگام میں منگل کو ہونےوالے دہشت گردانہ  حملے کے خلاف  اہل کشمیر  نے پرزور احتجاج کرتے ہوئے  اسے کشمیریت پر حملہ قرار دیا ہے۔ حملے کے خلاف مساجد کے لاؤڈ اسپیکرس  سے مذمتی پیغامات جاری کئے گئے اور خوفزدہ سیاحوں کیلئے اہل کشمیر نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیئے۔  اس بیچ  ملک کے دیگر حصوں اور بطور خاص دہلی سے پہنچنے والے میڈیا اداروں  کے  چند  نمائندوں کی نفرت کو ہوا دینے کی کوششوں پر احتجاج میں شامل افراد نے ’’گودی میڈیا ہائے ہائے‘‘کا نعرہ بلند کرتے ہوئے زور دیکر کہا کہ اس حملے کا ہندو اور مسلمان سے کوئی تعلق نہیں ہے جیسا کہ تاثر دیا جا رہا ہے۔ 
 سیاسی تبصرہ نگار ہارون خان   نے بدھ کو’’ایکس‘‘ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ کس طرح اہل کشمیر نے  سیاحوں کیلئے اپنے گھروں  کے دروازے کھول دیئے ہیں۔عادل نامی ٹورسٹ ڈرائیور کے  ساتھ  مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے  اس ویڈیو میں  ایک  خاتون مراٹھی میں بتارہی  ہے کہ کس طرح منگل کو حملے کے بعد وہ لوگ گھبرا گئے تو عادل نے انہیں تسلی  اور اپنے گھر میں پناہ دی، کھانا وغیرہ کھلایا،رات میں قیام کا انتظام کیا اور صبح بھی اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ بحفاظت  نکل سکیں۔  اس خاندان کا تعلق ناسک سے ہے۔ ان کے ساتھ موجود  اُتم نامی شخص نےمذکورہ باتوں کو  دہراتے ہوئے عادل کا ہاتھ پکڑ کر عادل  سے محبت کا اظہار کیا اور ان کی مہمان نوازی  کا شکریہ ادا کیا۔ 
 اسی طرح محمود سید کےذریعہ شیئر کئے گئے ایک ویڈیو میں بیڑ سے تعلق رکھنےوالی ایک  مراٹھی خاتون  نے میڈیا پر  برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک  بھر میں یہ میسیج  دیا جارہاہے کہ حملہ آوروں نے مذہب پوچھ کر مارا۔ ایسا نہیں ہے۔ میں صبح  سے کشمیر میں گھوم رہی ہوں، ہندو ہوں مگر مسلمان بھائی ہمارے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوئے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK