یہ پرواز تقریباً ۱۱ منٹ تک جاری رہے گی اور عملہ کو زمین سے ۱۰۰ کلومیٹر (۶۲ میل) سے زیادہ بلند، خلاء کی عالمی طور پر تسلیم شدہ سرحد کرمن لائن کے پار لے جائے گی، جس سے عملے کو چند لمحوں کیلئے بے وزنی کی کیفیت کا تجربہ ہوگا۔
EPAPER
Updated: April 14, 2025, 5:49 PM IST | Inquilab News Network | Washington
یہ پرواز تقریباً ۱۱ منٹ تک جاری رہے گی اور عملہ کو زمین سے ۱۰۰ کلومیٹر (۶۲ میل) سے زیادہ بلند، خلاء کی عالمی طور پر تسلیم شدہ سرحد کرمن لائن کے پار لے جائے گی، جس سے عملے کو چند لمحوں کیلئے بے وزنی کی کیفیت کا تجربہ ہوگا۔
امریکی پاپ اسٹار کیٹی پیری اور پانچ دیگر خواتین، امیزون کے بانی اور سی ای او جیف بیزوس کی خلائی سیاحتی کمپنی بلیو اوریجن کے راکٹ پر خلاء میں سفر کرنے کیلئے تیار ہیں۔ گلوکارہ کے ہمراہ بیزوس کی منگیتر لورین سانچیز اور سی بی ایس کی نمائندہ گیل کنگ بھی ہوں گی۔ ناسا کی سابق راکٹ سائنسدان عائشہ بووے، شہری حقوق کی کارکن امانڈا نگوین اور فلم پروڈیوسر کیریئن فلن بھی اس پرواز کے مسافروں میں شامل ہیں۔ بلیو اوریجن کا نیو شیپرڈ راکٹ مغربی ٹیکساس کے لانچ سائٹ سے اڑان بھرے گا اور لانچ ونڈو مقامی وقت کے مطابق صبح ۰۸:۳۰ بجے (۱۴:۳۰ بی ایس ٹی) کھلے گی۔ یہ خلائی جہاز مکمل طور پر خودکار ہے جسے پائلٹ کی ضرورت نہیں اور عملہ گاڑی کو دستی طور پر آپریٹ نہیں کرے گا۔ پرواز تقریباً ۱۱ منٹ تک جاری رہے گی اور عملہ کو زمین سے ۱۰۰ کلومیٹر (۶۲ میل) سے زیادہ بلند، خلاء کی عالمی طور پر تسلیم شدہ سرحد کرمن لائن کے پار لے جائے گی جس سے عملے کو چند لمحوں کیلئے بے وزنی کی کیفیت کا تجربہ ہوگا۔ کیپسول پیراشوٹ کی مدد سے سافٹ لینڈنگ کے ذریعے زمین پر واپس آئے گا جبکہ راکٹ بوسٹر لانچ سائٹ سے تقریباً دو میل دور خود اترے گا۔
کیٹی پیری نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، "اگر آپ نے مجھ سے کہا ہوتا کہ میں خلاء میں پہلے خواتین عملہ کا حصہ بنوں گی، تو میں آپ پر یقین کر لیتی۔ بچپن میں میرے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں تھا۔ اگرچہ ہم زیادہ وسائل کے بغیر بڑے ہوئے، لیکن میں نے کبھی بھی امید اور حیرت کے ساتھ دنیا کو دیکھنا نہیں چھوڑا!" بلیو اوریجن کے مطابق، تمام خواتین عملہ پر مشتمل آخری خلائی پرواز ۶۰ سال سے زائد عرصہ قبل ہوئی تھی جب سوویت کوسمونٹ والنٹینا تروشکووا ۱۹۶۳ء میں ووسٹوک ۶ خلائی جہاز پر تنہا پرواز کر کے خلا میں سفر کرنے والی پہلی خاتون بنی تھیں۔ اس کے بعد کوئی اور تمام خواتین پر مشتمل خلائی پرواز نہیں ہوئی، لیکن خواتین نے متعدد اہم مشنز انجام دیئے۔
بلیو اوریجن ایک نجی خلائی کمپنی ہے جسے ۲۰۰۰ء میں امریکی ارب پتی بیزوس نے قائم کیا تھا۔ اگرچہ بلیو اوریجن نے ٹکٹ کی مکمل قیمتوں کا اعلان نہیں کیا لیکن سیٹ بک کرنے کیلئے ایک لاکھ ۵۰ ہزار ڈالر (تقریباً ایک کروڑ ۳۰ ہزار روپے) کا ڈپازٹ درکار ہوتا ہے۔ اپنے سب آربیٹل سیاحت کے کاروبار کے ساتھ، کمپنی طویل مدتی خلائی ڈھانچے کی ترقی پر بھی کام کر رہی ہے جس میں دوبارہ استعمال کے قابل راکٹس اور چاند پر اترنے کا نظام شامل ہے۔ نیو شیپرڈ راکٹ کو مکمل طور پر دوبارہ استعمال کے قابل بنایا گیا ہے اور اس کا بوسٹر ہر پرواز کے بعد عمودی لینڈنگ کیلئے لانچ پیڈ پر واپس آتا ہے، جس سے مجموعی لاگت کم ہوجاتی ہے۔
امریکی قانون کے مطابق، خلاء بازوں کو اپنے مخصوص کرداروں کیلئے جامع تربیت مکمل کرنی ہوتی ہے۔ بلیو اوریجن کے مطابق، نیو شیپرڈ کے مسافروں کو ۲ دن کی تربیت دی جاتی ہے جس میں جسمانی فٹنیس، ایمرجنسی پروٹوکولز، حفاظتی اقدامات اور صفر کشش ثقل کے طریقہ کار کی تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ۲ سپورٹ ممبران ہوتے ہیں جنہیں کریو ممبر سیون کہا جاتا ہے: ایک خلاء بازوں کو مسلسل رہنمائی فراہم کرتا ہے جبکہ دوسرا مشن کے دوران کنٹرول روم سے رابطہ برقرار رکھتا ہے۔
خلائی سیاحت کے عروج نے تنقید کو جنم دیا ہے کہ یہ بہت مخصوص اور ماحولیاتی طور پر نقصان دہ ہے۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ نجی کمپنیاں جدت کو تیز کر رہی ہیں اور خلاء کو زیادہ قابل رسائی بنا رہی ہیں۔ پروفیسر برائن کاکس نے ۲۰۲۴ء میں بی بی سی کو بتایا، "ہماری تہذیب کو کئی وجوہات کی بناء پر اپنے سیارے سے باہر پھیلنے کی ضرورت ہے" اور ان کا خیال ہے کہ ناسا اور نجی کمپنیوں کے درمیان تعاون ایک مثبت قدم ہے۔ لیکن ناقدین ماحولیات سے متعلق خدشات اٹھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے مزید راکٹس لانچ کئے جاتے ہیں، اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن کی پروفیسر ایلوئیس ماریس کی ۲۰۲۲ء کی ایک تحقیق کے مطابق، اوپری فضا میں راکٹ کی دھول کا گرمی بڑھانے کا اثر زمین کے قریب طیاروں سے خارج ہونے والی دھول سے ۵۰۰ گنا زیادہ ہے۔
خلائی سیاحت کی خطیر لاگت اسے زیادہ تر لوگوں کیلئے ناقابل رسائی بناتی ہے اور یہ مہنگی پروازیں اکثریت کیلئے دور از تصور ہیں۔ ناقدین، جن میں اداکارہ اولیویا من بھی شامل ہیں، نے اس منصوبے کے ظاہری تاثر پر سوال اٹھایا، اور ٹوڈے ود جینا اینڈ فرینڈز میں کہا، "لوگوں کی ایک بڑی تعداد انڈوں کا خرچ بھی برداشت نہیں کر سکتی۔" خلاباز ٹم پیک نے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی مسائل سے نمٹنے کے حوالے سے انسانی خلائی سفر کی قدر کا دفاع کیا ہے۔ گلاسگو میں سی او پی ۲۶ موسمیاتی سربراہی اجلاس میں، پیک نے اپنی مایوسی کا اظہار کیا کہ خلائی تحقیق کو تیزی سے امیروں کا شوق سمجھا جا رہا ہے، اور کہا، "میں ذاتی طور پر سائنس اور زمین پر سب کے فائدے کیلئے خلاء کے استعمال کا حامی ہوں، اس لئے اس حوالے سے، مجھے مایوسی ہوتی ہے کہ خلاء کو اس طرح بدنام کیا جا رہا ہے۔"