دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ نے بہار اور آندھرا کے وزرائے اعلیٰ نتیش کمار اورچندرا بابونائیڈو کے نام خط میں کہا ’’ بابا صاحب امبیڈکر کے
چاہنے والے بی جےپی کا ساتھ نہیں دے سکتے ‘‘، سدا رمیا نے کہا ’’ بابا صاحب سے متعلق بی جے پی کی ذہنیت سےہم پہلے سے واقف ہیں۔‘‘
تھلاپتی وجے۔ تصویر: آئی این این
بابا صاحب امبیڈکر پر وزیر داخلہ امیت شاہ کے تبصرے پر سیاسی گھمسان مچا ہوا ہے۔ اس درمیان دہلی کے سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کھلا خط لکھ کر امیت شاہ پر تنقید کی ہے۔ کیجریوال نے اس معاملے میں بہار اور آندھرا کے وزرائے اعلیٰ نتیش کمار اورچندرا بابونائیڈ کے نام کھلاخط لکھ ان سے شاہ کے بیان پر رد عمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ بابا صاحب امبیڈکر کو چاہنے والے بی جےپی کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ سدارمیا نے امیت شاہ کے نام کھلا خط لکھ کر پوچھا ہےکہ( اپنے بیان کے بعد) اب یہ کہہ کر کہ ’’ میں بابا صاحب کا بہت احترام کرتا ہوں، میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیاگیا ہے‘‘، ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔ جو کہا ہے وہ تسلیم کریں اورقوم کا سامنا کریں ۔
عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے بھی اس تعلق سے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اروند کیجریوال نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں کیجریوال نے لکھا کہ بابا صاحب رہنما نہیں، اس ملک کی روح ہیں۔ بابا صاحب کو چاہنے والے بی جے پی کی حمایت نہیں کر سکتے۔ عوام چاہتے ہیں آپ(دونوں ) بھی اس مسئلے پر گہرائی سے غور کریں۔ کیجریوال نے نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کے نام خط میں لکھا’’ میں آپ کو یہ خط ایک انتہائی اہم معاملے پر لکھ رہا ہوں جو نہ صرف ہمارے آئین بلکہ بابا صاحب امبیڈکر کے وقار سے بھی جڑا ہے۔ حال ہی میں پارلیمنٹ میں ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے بابا صاحب کے نام پر جو تبصرہ کیا، اس نے پورے ملک کو حیرت زدہ کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امبیڈکر...امبیڈکر بولنا آج کل فیشن بن گیا ہے، یہ نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ بی جے پی کی بابا صاحب اور ہمارے آئین کے تئیں فکر کو اُجاگر کرتا ہے۔ ‘‘
کیجریوال نے خط میں مزید لکھا ’’ بابا صاحب امبیڈکر جنہیں کولمبیا یونیورسٹی نے `ڈاکٹر آف لاء سے اعزاز بخشا تھاجو ہندوستان کے آئین ساز تھے اور جنہوں نے سماج کے سب سے محروم طبقوں کو حق دلانے کا خواب دیکھا، ان کے بارے میں ایسا کہنے کی ہمت آخر بی جے پی نے کیسے کی؟ اس سے ملک بھر میں کروڑوں لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یہ بیان دینے کے بعد امیت شاہ نے معافی مانگنے کے بجائے اپنے بیان کو مناسب ٹھہرایا۔ وزیر اعظم نے عوامی طور پر امیت شاہ کے بیان کی حمایت کی۔ اس نے جلے پر نمک چھڑکنے کا کام کیا۔ بابا صاحب صرف لیڈر نہیں بلکہ ہمارے ملک کی روح ہیں۔ لوگوں کو لگنے لگا ہے کہ بابا صاحب کو چاہنے والے اب بی جے پی کی حمایت نہیں کر سکتے۔ آپ بھی اس پر غور کریں۔ ‘‘
سپر اسٹار وجےکا اظہار برہمی
تمل سپر اسٹار اور تملگا ویٹری کزگم (ٹی وی کے) کے سربراہ وجئے نے بابا صاحب سے متعلق امیت شاہ کے بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم `’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں وجے نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ کچھ لوگوں کو امبیڈکر کے نام سے `الرجی ہو سکتی ہے۔ امبیڈکر ہندوستانی شہریوں کے لیے آزادی کے جذبہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ‘‘وجے نے کہا کہ امبیڈکر کی وراثت حاشیہ بردار طبقوں کیلئے امید کی کرن ہے اور سماجی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت ہے۔ امبیڈکر.. امبیڈکر.. امبیڈکر، آئیے ہم اپنے دل اور زبان سے خوشی کے ساتھ ان کا نام جپتے رہیں۔ ‘‘
سدارامیا کا امیت شاہ پر شدید طنز
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ایک کھلے خط میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر سخت تنقید کی اورکہا کہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں اپنے بیان سے بی جے پی کا اصل موقف بےنقاب کردیا۔ سدا رمیا نے کہا کہ اس بیان سے ہمیں کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ہم بی جےپی کی ذہنیت سے پہلے سے واقف ہیں۔ امیت شاہ کے سیاسی عروج کو ڈاکٹر امبیڈکر کی ہندوستانی سماج میں تبدیلی لانے والی شراکت سے جوڑتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ امبیڈکر پیدا نہ ہوتے تو امیت شاہ گجرات میں کباڑ کا کاروبار کررہے ہوتے اور وزیر اعظم نریندر مودی ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچ رہے ہوتے۔ انہوں نے لکھا ’’ امبیڈکر نہ ہوتے تو آج مجھے وزیر اعلیٰ ہونے کا شرف حاصل نہ ہوتا۔ میں اپنے گاؤں میں مویشی چرا رہا ہوتا۔ ہمارے سینئر لیڈر ملکارجن کھرگے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر کے عہدے پر نہ ہوتے بلکہ کلبرگی کی کسی فیکٹری میں کام کررہے ہوتے۔ ہم نے جو عہدہ حاصل کیا ہے اور جو ترقی کی ہے، اس کاسہرہ بابا صاحب اوران کے عطا کردہ آئین کے سرجاتا ہے۔ ‘‘
وزیر اعلیٰ سدارامیا کا ردعمل اس وقت اور بھی شدید ہو گیا جب انہوں نے امیت شاہ پر پارلیمنٹ میں امبیڈکر کی یادوں کو معمولی بنانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے لکھا ’’پارلیمنٹ میں تمہارے بیان سے ہمیں حیرت نہیں ہوئی۔ ہم تمہاری پارٹی کی اصلی ذہنیت سے پہلے سے واقف ہیں لیکن اب یہ پورے ملک نے دیکھ لیا ہےکہ آئین ہند کے معمار کا تم کتنا احترام کرتے ہو۔ اسی پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکرجوان کے بنائے ہوئے آئین کے تحت چلتا ہے، تم ان کی یادوں کو ایک ’عادت‘قراردیتے ہو، اس سے تمہارا تکبرظاہرہوتا ہے۔ مبارک ہو مسٹر شاہ، اس شرمناک حرکت کیلئے۔ ‘‘
سدارمیا نے لکھا ’’ہمارے لئے امبیڈکر ایک’ فیشن‘ نہیں ہیں بلکہ مکمل تحریک ہیں۔ جب تک ہماری سانس رہے گی، سورج، چاند اور یہ زمین رہے گی تب تک امبیڈکر کی وراثت باقی رہے گی۔ امبیڈکر کے تعلق سے تمہاری نفرت نئی نہیں ہے۔ تمہارے نظریاتی سرپرست آر ایس ایس نے کیوں بابا صاحب کا لکھا ہوا آئین مستردکیا ؟تاریخی ریکارڈ بتاتا ہےکہ ہیڈگیوار، گوکوالکر اور ساورکر جیسے آر ایس ایس لیڈران آئین کے خلاف تھے۔ ‘‘