• Tue, 29 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کیرلا کے وزیراعلیٰ کی جماعت اسلامی پر تنقید، مسلم یونین لیگ کو بھی نشانہ بنایا

Updated: October 28, 2024, 5:25 PM IST | Kochi

پینارائے وجئے ین نے جماعت اسلامی پر مذہبی سامراجی تنظیم ہونے کا الزام عائد کیا۔ وزیراعلیٰ کے بیانات نے کیرلا کی موجودہ سیاست میں ہلچل مچا دی ہے جہاں کمیونسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں کے مضبوط اڈے ہیں۔

Pinarayi Vijayan. Photo: INN
پینارائے وجئے ین۔ تصویر: آئی این این

اتوار کو کوزی کوڈ میں’’کیرلا، مسلم سیاست اور سیاسی اسلام‘‘نامی کتاب کے اجراء کے دوران، کیرلا کے وزیر اعلیٰ پینارائے وجئے ین نے معروف تنظیم جماعت اسلامی ہند کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سماجی مذہبی مسلم تنظیم کا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے موازنہ کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ جماعت اسلامی، راشٹریہ سویم سیوا سنگھ کا اسلامی ورژن ہے اور ایک احیاء پسند تنظیم ہے۔ مسلم مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق، وجین نے انڈین مسلم یونین لیگ (آئی ایم یو ایل) پر بھی تنقید کی اور اس پر انتخابات میں سی پی آئی ایم کے خلاف جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد کرنے کا الزام لگایا۔ وجین نے الزام لگایا کہ آئی یو ایم ایل،’’دہشت گرد‘‘اور’’سامراجی‘‘تنظیموں سے جڑی ہوئی ہے جو’’خلافت‘‘قائم کرنا چاہتی ہیں۔ وجین نے جماعت اسلامی پر مذہبی سامراجی تنظیم ہونے کا الزام عائد کیا۔ وزیراعلیٰ کے ان بیانات نے کیرلا کی موجودہ سیاست میں ہلچل مچا دی ہے جہاں کمیونسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں کے مضبوط اڈے ہیں۔

 

وزیراعلیٰ کی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، آئی یو ایم ایل کے رہنما محمد بشیر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ وجین، گندی سیاست کے ذریعے اقلیتوں کو تقسیم کرنے اور مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر برادریوں کے درمیان خندق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جماعت اسلامی نے پہلے سی پی آئی (ایم) کی حمایت کی تھی اور اس اتحاد کے ذریعے کافی سیاسی فائدہ حاصل کیا تھا۔ محمد بشیر نے مزید کہا کہ آئی یو ایم ایل کبھی بھی جماعت کو دہشت گرد یا سامراجی تنظیم نہیں سمجھتی ہے۔ بشیرکے مطابق، کیرلا کے وزیر اعلیٰ احتساب سے بچنے کیلئے عوام کی توجہ بھٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ، جماعت اسلامی کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نہیں دیکھتی۔ اسی لئے یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (یو ڈی ایف) نے ۲۰۱۹ء کے انتخابات میں ان کی حمایت قبول کی۔
دوسری طرف، کیرلا کانگریس کے صدر، کے سدھاکرن نے جواب دیا کہ سی پی آئی (ایم) نے ماضی میں جماعت اسلامی اور گزشتہ انتخابات میں عبدالنذیر مدنی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ساتھ کام کیا ہے۔ اپوزیشن نے نشاندہی کی کہ آئی یو ایم ایل، جماعت اسلامی، کانگریس اور ایس ڈی پی آئی اس وقت کیرالہ میں اقلیتی طبقات کو متحد کرنے کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں اس لئے وزیراعلیٰ، حکومت کی ناکامیوں کو ایسے بیانات دے رہے ہیں۔
تاہم، جماعت اسلامی کی جانب سے اب تک کسی نے بھی اس تبصرہ پر ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ جماعت کے معاون سکریٹری محمد سلمان نے وزیراعلیٰ کے بیان کے حوالے سے "کیرالہ یونٹ سے معلومات اکٹھا کرنے" کے متعلق وضاحت کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK