• Fri, 07 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیرالہ میں ’مالیاتی بحران‘ کے بہانے اقلیتی وظائف کو کم کر دیاگیا

Updated: February 07, 2025, 1:14 PM IST | Agency | Thiruvananthapuram

اپوزیشن نے ریاستی حکومت کے فیصلہ کو’اقلیت مخالف ‘ قراردیا، سرکار کی کارروائی سے پسماندہ طلبہ، خاص طور پر بی پی ایل اقلیتی کنبوں پر اثر پڑنے کا اندیشہ۔

Kerala`s Vijayan government is depriving minority students of scholarships. Photo: INN
کیرالہ کی وجین حکومت اقلیتی طلبہ کو وظائف سے محروم کررہی ہے۔ تصویر: آئی این این

کیرالہ حکومت نے مالیاتی بحران کا رونا روتے ہوئے اقلیتی وظائف میں۵۰؍ فیصدکی کمی کی ہے، جس سے پسماندہ طلبہ، خاص طور پر غربت کی لکیر سے نیچے (بی پی ایل)اقلیتی خاندانوں کے تعلیمی مواقع پر شدید اثر پڑا ہے۔ ۱۵؍جنوری کو جاری کردہ ایک حکم کے مطابق اقلیتی امور کے محکمہ کی طرف سے پیش کردہ ۱۱؍اسکالرشپ پروگراموں میں سے ۹؍، جس میں پروفیسر جوزف منڈاسری، مدر ٹریسا اور اے پی جے عبدالکلام اسکالرشپ شامل ہیں،میں۵۰؍ فیصد کمی کی جائے گی۔ 
ڈائریکٹوریٹ آف اقلیتی بہبود کے ذریعہ اسکالرشپ فراہم کرنے کے لیے۲۵-۲۰۲۴ء میں اس اسکیم کیلئے ۸۷ء۶۳؍ کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن مالی سال میں صرف دو ماہ باقی رہ جانے کے بعد صرف۶۹ء۲؍ فیصد رقم ہی خرچ کی جاسکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ پنارائی وجین کی قیادت والی بائیں بازو کی حکومت نے کیا ہے جس نےبار بار مرکزی حکومت پر اقلیتوں کی تاریخ اور حقوق کو مٹانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اگرچہ حکومت کا اصرار ہے کہ اسکیم میں کٹوتی ترجیحی بنیادوں پر کی جا رہی ہے، لیکن اقلیتی طلبہ کیلئےتعلیمی امداد میں غیرمتناسب کٹوتیاں پالیسی کی ترجیحات اورسماجی انصاف کے بارے میں خدشات کو جنم دیتی ہیں۔
  سب سے زیادہ متاثر پروفیسر جوزف منڈاسری اسکالرشپ ہے، جو مسلم، سکھ، جین اورپارسی کمیونٹیز کےاعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے لائف لائن ہے، جس میں بی پی ایل خاندانوں کے طلبہ کو ترجیح دی جاتی ہے اور غربت کی لکیر سے اوپر (اے پی ایل)زمرہ میں معاشی طور پر کمزور طبقات کے طلبہ کے لیے انتظامات میں اضافہ ہوتا ہے۔
 کانگریس نے وزیر اعلیٰ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ’’بی جے پی حکومتوں کی طرح کیرالہ کی حکومت بھی اقلیتی طلبہ کو ان کے اسکالرشپ کو آدھا کر کے سخت سزا دے رہی ہے‘‘۔مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ریاستی صدر پی کے نواس نےایک فیس بک پوسٹ میں اس فیصلے کو سی پی ایم اور بی جے پی کے درمیان ’مشکوک اتحاد‘کاحصہ قرار دیا جو اقلیتوں کے آئینی حقوق کو نظر اندازکرتاہے اور پنارائی اور مودی  نے انہیں مایوس کیا ہے۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے ریاستی صدر ایڈوکیٹ عبدالواحد نےکہا’’یہ پنارائی حکومت کے اقلیت مخالف رویہ کا تسلسل ہے۔ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK